شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس ترمیمی بل پنجاب اسمبلی سے کثرت رائے منظور
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
لاہور:
شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس ایکٹ 1958 میں وسل بلوور سے متعلق بڑی ترمیم کرکے بل 2025 پنجاب اسمبلی سے کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔
ترمیمی بل کے تحت پراپرٹی ٹیکس چوری کی اطلاع دینے والے شہریوں کو انعام دیا جائے گا، پراپرٹی ٹیکس چوری کی کھوج لگانے پر ایکسائز افسر کو بھی کارگردگی کی بنیاد پر انعامی رقم ملے گی۔
ٹیکس چوری، بدعنوانی یا کرپشن کی اطلاع دینے والا شخص ’’وسل بلوور‘‘ کہلائے گا۔ وسل بلوور کی فراہم کردہ معلومات پر ٹیکس یا جرمانہ وصول ہونے کی صورت میں اسے انعام دیا جائے گا اور انعامی رقم ٹیکس چوری کے مقدمے میں لگنے والے جرمانے سے ادا کی جائے گی۔
ناقابلِ بھروسہ، پبلک ریکارڈ میں موجود یا پہلے سے معلوم اطلاع پر انعام نہیں دیا جائے گا۔ انعام اسی صورت دیا جائے گا جب معلومات سے ٹیکس یا جرمانہ وصول ہو۔
بعد از، حکومت پنجاب وسل بلوور کے لیے انعامی اسکیم کی ترتیب دے گی، کلیکٹر ٹیکس چوری یا چھپانے کی صورت میں متعلقہ ذمہ دار افسر کا تعین کرے گا۔ حکومت افسران کے انعام کے لیے انفرادی یا اجتماعی کارکردگی کی بنیاد پر طریقہ کار طے کرے گی۔
ترمیمی بل کا مقصد شفافیت، احتساب اور شہری شمولیت کو فروغ دینا ہے۔ بل کے تحت ٹیکس رپورٹنگ، جانچ اور وصولی کا عمل مزید مؤثر بنایا گیا ہے۔
بل میں ترامیم کی حتمی منظوری گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دیا جائے گا وسل بلوور ٹیکس چوری
پڑھیں:
’9 مئی مقدمات سیاسی انتقام ہیں‘، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کا چیف جسٹس کو خط
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی معین ریاض قریشی نے چیف جسٹس آف پاکستان آف پاکستان کے نام خط لکھا ہے جس میں 9 مئی کے مقدمات کے شفاف ٹرائل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
معین ریاض قریشی جی جانب سے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ یحییٰ آفریدی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے مقدمات نہ صرف سیاسی انتقام پر مبنی ہیں بلکہ عدالتی و آئینی بحران کا سبب بھی بن رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی کی عدالتیں ان مقدمات میں غیر معمولی سرگرمی کا مظاہرہ کررہی ہیں اور صبح سے رات دیر تک سماعتیں جاری رکھتی ہیں، جس سے شفاف ٹرائل کا اصول متاثر ہورہا ہے۔
معین ریاض قریشی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان مقدمات کے ذریعے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور حامیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جو سیاسی انتقام کے زمرے میں آتا ہے۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالتیں ان مقدمات کے قانونی جواز کا از سر نو جائزہ لیں اور ایک آزاد عدالتی نظام قائم کیا جائے۔
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ ملزمان کو اپنے وکیل کے انتخاب کا مکمل حق دیا جائے اور عدالتی کارروائیوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ ساتھ ہی پراسیکیوشن اور پولیس کے مبینہ اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
خط میں نشاندہی کی گئی ہے کہ عدالتی کارروائیوں کے طویل اوقات کار اور ملزمان پر ذہنی و جسمانی دباؤ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
معین ریاض قریشی نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ پہلے سے درج مشکوک مقدمات کا ازسر نو جائزہ لیا جائے اور آئینی ضمانتوں کو بحال کیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ اگر عدلیہ آزاد نہ رہی تو ملک میں قانون کی حکمرانی شدید متاثر ہورہی ہے، چیف جسٹس عدلیہ کی خودمختاری اور انصاف کی بحالی کی یقین دہانی کروائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پنجاب اسمبلی چیف جسٹس خط سپریم کورٹ