اپنی آنکھوں سے محبت کریں: اسکرین سے بینائی بچانے کے 5 سادہ طریقے
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
ڈیجیٹل دور میں اسکرین کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں رہا۔ دفاتر میں زوم میٹنگز ہوں یا گھر پر سوشل میڈیا، ایک بالغ فرد روزانہ اوسطاً 6 گھنٹے اسکرین کے سامنے گزارتا ہے، جس سے بینائی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مسلسل اسکرین دیکھنے سے آنکھوں کے پٹھے تھک جاتے ہیں اور کمپیوٹر وژن سنڈروم جیسی علامات پیدا ہوتی ہیں، جیسے خشک آنکھیں، دھندلا پن، سردرد اور تھکن۔
تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ کچھ سادہ عادات اپنا کر آنکھوں کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ ماہرین نے 5 ایسے سائنسی طور پر مؤثر مشورے دیے ہیں جو آنکھوں کو دباؤ سے بچا سکتے ہیں:
20-20-20 رول اپنائیں:ہر 20 منٹ بعد، 20 فٹ دور کسی چیز کو 20 سیکنڈ تک دیکھیں تاکہ آنکھوں کے پٹھے آرام کریں۔
اسکرین اور ورک اسٹیشن کی ترتیب درست کریں:اسکرین کو آنکھوں کی سطح پر رکھیں، براہ راست روشنی یا چمک سے بچیں، اور گردن یا کمر پر دباؤ نہ پڑنے دیں۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ کی 15 سالہ مستبشرہ کی روشنی سے محروم آنکھیں خوابوں سے عاری نہیں
پُر اثر پلکیں جھپکیں:اسکرین دیکھتے وقت پلک جھپکنے کی رفتار کم ہو جاتی ہے، جو آنکھوں کو خشک کر دیتی ہے۔ یاددہانی کے لیے اسکرین پر “Blink!” کا نوٹ لگائیں، اور اردگرد نمی برقرار رکھیں۔
نیلی روشنی کے فلٹر کا استعمال کریں:اسکرین کی نیلی روشنی آنکھوں پر بوجھ ڈالتی ہے، خاص طور پر اندھیرے میں۔ نائٹ موڈ یا بلیو لائٹ فلٹر استعمال کریں یا چشمہ لگائیں۔
غیر ضروری اسکرین ٹائم کم کریں:سوشل میڈیا یا تفریح کے لیے اسکرین کا غیر ضروری استعمال کم کریں۔ ایسی ایپس استعمال کریں جو اسکرین ٹائم پر نظر رکھیں اور عادتیں بدلنے میں مدد دیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ یہ چھوٹے اقدامات بینائی کو طویل مدت تک محفوظ رکھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، آنکھیں قدرت کا انمول تحفہ ہیں ان کا خیال رکھنا ہماری ذمے داری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آنکھوں اسکرین بینائی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آنکھوں
پڑھیں:
سرحد پار دہشتگردی: فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے: خواجہ آصف
اسلام آباد+ ہنگو+ پشاور (این این آئی+ نامہ نگار+ بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کے لیے ہے۔ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے۔ اعتماد عملی اقدامات سے بحال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اظہار رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کیلئے وہ محض جوش خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔ بیان میں کہا کہ پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمت عملی پر قومی اتفاق رائے موجود ہے۔ پاکستان اور خصوصاً خیبر پی کے کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے۔ اُدھر ہنگو کے علاقے دو آبہ میں ایس پی، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے قافلے پر آئی ای ڈی حملے میں 3 اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق دوآبہ میں ایس پی انویسٹی گیشن عبدالصمد، ڈی ایس پی ٹل مجاہد اور ایس ایچ او عمران الدین کے قافلے پر آئی ای ڈی سے حملہ کیا گیا۔ حملے کے بعد پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ حملے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین، سب انسپکٹر جہاد علی اور ڈسٹرکٹ سپیشل برانچ کا اہلکار عابد زخمی ہوئے۔ زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر ڈی ایچ کیو ہسپتال ہنگو منتقل کر دیا گیا۔ تمام اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل بھی ہنگو میں ہونے والے بم دھماکے میں ایس پی آپریشنز اسد زبیر تین پولیس اہلکاروں سمیت شہید ہو گئے تھے۔ دریں اثناء سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ خوارج کے خلاف شمالی وزیرستان میں پاک افغان سرحد کے قریب کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی‘ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 2 خوارج ہلاک 5 زخمی ہو گئے۔ ایک کا تعلق افغان طالبان سے ہے۔ کامیاب کارروائی میں مزید 2 خوارج کے ہلاک اور 4 سے 5 کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ جبکہ فورسز کی جانب سے علاقے میں سرچ آپریشن اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔ سکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں تخریب کاری کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے قلات میں 100 کلو وزنی بم کو ناکارہ بنا دیا۔ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کیلئے دھماکہ خیز مواد پل کے نیچے نصب کیا گیا تھا۔