5 اگست کا احتجاج آغاز سے قبل ہی فلاپ ہوگیا: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ 5 اگست کا احتجاج آغاز سے قبل ہی فلاپ ہوگیا، علیمہ باجی نے بھی نام نہاد احتجاج کی ناکامی کی پیشگی اطلاع دے دی ہے۔اپنے بیان میں صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پھپھو کی خواہش پوری نہ ہوسکی بھتیجے پاکستان نہیں آ رہے، سابق بھاوج نے اپنے بچوں کو پاکستان جانے سے روک دیا ہے، جب مہاتما کے اپنے بچے ہی احتجاج میں شامل نہیں ہوں گے تو انقلاب کیسے آنا تھا؟
انہوں نے کہا کہ 5 اگست کا احتجاج آغاز سے قبل ہی فلاپ شو ہوگیا، علیمہ باجی نے بھی 5 اگست کے نام نہاد احتجاج کی ناکامی کی پیشگی اطلاع دے دی ہے، پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت بھی احتجاج کی حامی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی اداروں میں 354 ارب کی مالی بے ضابطگیاں چارج شیٹ ہے، خیبرپختونخوا کے عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ ہونے والے فنڈز کی بندربانٹ ہو رہی ہے، چور چور کا راگ الاپنے والے خود 12 سال سے کرپشن کے ریکارڈ قائم کر رہے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ جو لوگ نااہل ہورہے وہ ناکام بغاوت کے مرتکب قرار پائے، 9 مئی کے واقعات پر ندامت اور شرمندگی کے بجائے ان کا دفاع کرنا بھی شرمناک ہے، شہدا کے مجسمے جلانے والے قوم کے لئے قابل نفرت بن چکے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔