پاکستان رواں برس قرضوں کی مد میں کتنی رقم ادا کرے گا؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے تفصیل بیان کردی
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
کراچی:
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران 25.9 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ادا کرنا ہوں گے جو گزشتہ مالی سال سے قدرے کم رہے گی جبکہ گزشتہ مالی سال بھی 26 ارب ڈالر کے قرضے سیٹل کیے گئے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پاکستان کے قرضوں کے حوالے سے بریفنگ کے دوران کہا کہ 16 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور ہوں گے اور 10 ارب ڈالر ہمیں ادا کرنے ہوں گے، 22 ارب ڈالر کے پرنسپل قرضے اور 4 ارب ڈالر کی سودی ادائیگیاں شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جون 2022 میں مجموعی سرکاری قرضہ 100 ارب ڈالر تھا اور تین سال سے بیرونی قرضے اسی سطح پر برقرار ہیں، نئے قرضے لیتے ہیں لیکن پچھلے قرضے ادا کرتے ہیں۔
گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ 2015 سے 2022 کے دوران 7 سال کے دوران سالانہ 6 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا لیکن گزشتہ تین سال میں اضافہ نہیں ہوا، 2022 میں 43 فیصد قرضہ عالمی ترقیاتی اداروں سے طویل مدتی اور سستا قرضہ لیا، ملٹی لٹرل طویل مدتی سستے قرضوں کا تناسب 50 فیصد سے زائد ہے۔
انہوں نے کہا کہ سودی ادائیگیاں کم ہو رہی ہیں، بین الاقوامی مارکیٹ میں شرح سود 2 فیصد سے بڑھ کر 4.
جمیل احمد نے کہا کہ بیرونی قرضوں کی پائیداری اور پاکستان کی قرضہ ادا کرنے کی صلاحیت بڑھ رہی ہے، بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے اسی وجہ سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو اَپ گریڈ کر دیا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر سے زائد ہیں جو اس سال کے قرضوں سے زائد ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کے تین بانڈز پریمیئم پر ٹریڈ ہو رہے ہیں اور عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی معیشت پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ گلوبل مارکیٹ میں پاکستانی بانڈز پریمیئم پر ٹریڈ ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری قرضہ لینے اور واجبات کی ادائیگی کی صلاحیت بہتر ہوئی ہے، اس وقت صورتحال انٹرنیشنل مارکیٹ سے سرمایہ حاصل کرنے کے لیے سازگار ہے۔
گورنر نے کہا کہ حکومت پانڈہ بانڈ پر کام کر رہی ہے، اس سال کے دوران دو بانڈز ستمبر میں 500 ملین اور آئندہ سال اپریل میں 1.3 ارب ڈالر کے یورو بانڈز میچور ہو رہے ہیں، 1.8 ارب ڈالر کے یورو بانڈز کے ساتھ 10 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کریں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب ڈالر کے مارکیٹ میں پاکستان کی نے کہا کہ کے دوران قرضوں کی سال کے
پڑھیں:
امریکی سینٹرل بینک نے شرح سود میں کمی کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی سینٹرل بینک نے امریکی صدر ٹرمپ کا مطالبہ مانتے ہوئے شرح سود میں کمی کردی، جو گزشتہ سال دسمبر کے بعد پہلی شرح میں کمی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی سینٹرل بینک (فیڈرل ریزرو) نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبے پر شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹس کمی کرتے ہوئے اسے 4.25 فیصد سے کم کر کے 4 فیصد کردیا۔ یہ بینک کی طرف سے گزشتہ سال دسمبر کے بعد پہلی شرح میں کمی ہے۔نئے گورنر اسٹیفن میران واحد شخص تھے، جنہوں نے 0.5 فیصد پوائنٹ تک کمی کا مطالبہ کیا جبکہ گورنرز مشیل بومن اور کرسٹوفر والر، جن سے اختلاف رائے کی توقع تھی، نے 0.25 فیصد پوائنٹ کی کٹوتی کے حق میں ووٹ دیا، تینوں کا تقرر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا، جو کئی مہینوں سے فیڈ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ روایتی 0.25 فیصد پوائنٹ کے اقدامات سے زیادہ گہرائی سے اور زیادہ تیزی سے کٹوتی کریں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی سے امریکی لیبر مارکیٹ کو سہارا ملے گا اور روزگار کے مواقع بہتر ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیرف پالیسی کے باعث معاشی ترقی کی رفتار سست روی کا شکار تھی جبکہ مہنگائی میں بھی مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا تھا۔شرح سود میں کمی سے قرض کی لاگت کم ہوگی، جس سے معیشت کو سہارا اور معاشی سرگرمیوں میں بہتری متوقع ہے۔