اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان نے امریکہ کے ساتھ تجارتی ڈیل کی راہ میں ایک اور رکاوٹ دور کرتے ہوئے ڈیجٹیل اشیا اور خدمات فراہم کرنے والے آن لائن پلیٹ فارمز پر عائد5  فیصد ٹیکس ختم کر دیا، اس سلسلے میں ایف بی آر نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس میں مذکورہ کمپنیوں کو ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے۔ اس استثنیٰ سے صرف امریکی ٹیک کمپنیز نہیں بلکہ تمام غیرملکی فرمز کو فائدہ ہو گا۔ اس فیصلے کا اطلاق یکم جولائی سے کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب پاکستان کا ایک وفد تجارتی مذاکرات کیلئے امریکہ میں موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور میں امریکہ نے یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے پانچ فیصد ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو امریکہ کی بڑی ٹیک کمپنیز کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ٹیکس استثنیٰ دینے سے پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہو گا۔ وزرات خزانہ کے ذرائع کے مطابق اس حوالے سے آئی ایم ایف کے تحفظات دورکرنے کیلئے امریکی حکام براہ راست آئی ایم ایف سے بات کرینگے۔ ٹیکس استثنیٰ سے گوگل، میٹا، ایمازون، مائیکروسافٹ، نیٹ فلیکس اور دیگر کمپنیوں کو فائدہ ہو گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات

اسلام ٹائمز: ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تحریر: علی مہدیان

امریکی معاشرہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویئے تیزی سے بدل رہا ہے۔ آیئے ایک ساتھ کچھ خبروں پر نظر ڈالتے ہیں: امریکہ میں ایک جلسہ عام میں ایک نوجوان نے اتفاق سے امریکہ کے نائب صدر سے پوچھا، "کیا ہم اسرائیل کے مقروض ہیں۔؟ اسرائیلی کیوں کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کو چلا رہے ہیں۔؟" اس نوجوان کے سوال پر ہجوم تالیاں بجاتا ہے اور امریکہ کے نائب صدر کے پاس جواب نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ موجودہ صدر ایسے نہیں ہیں اور۔۔۔۔ ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں کی قیمت ادا کرتا ہے اور اس سے ہمارا معیار زندگی گر گیا ہے۔ امریکی خبروں اور تجزیات پر مبنی ویب سائٹ "دی نیشنل انٹرسٹ" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی مہم جوئی کی قیمت امریکہ کی جیب سے  چکائی جاتی ہے۔

امریکہ میں میڈیا پریزینٹر اور ایکٹوسٹ اینا کاسپرین ایک ٹیلی ویژن شو میں کہتی ہیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارے پیسوں سے نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی شہری اس ملک میں بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کو اربوں ڈالر دیں۔ سینیٹر ایڈم شیف کی قیادت میں چھیالیس امریکی سینیٹرز کی جانب سے ٹرمپ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے کے الحاق کے فیصلے پر امریکہ کی جانب سے  واضح موقف اپنانے پر تاکید کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلی کولر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی امریکہ میں سب سے طاقتور لابی تھی، جسے انہوں نے تقریباً 15 سال پہلے دیکھا تھا اور اس وقت کانگریس پر صیہونیوں کا مکمل کنٹرول تھا، لیکن اب اسرائیل یہ اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔

ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ  ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل  کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • امریکہ ،وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر پابندیاں عائد
  • سندھ میں نئی نمبر پلیٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع
  • محکمہ ایکسائزسندھ، نئی نمبر پلیٹ کی ڈیڈ لائن میں31دسمبرتک توسیع، نوٹیفکیشن جاری
  • سندھ حکومت نے نئی نمبر پلیٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع کردی
  • نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم، نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • امریکہ، حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر
  • قومی ائیرلائن نے ایف بی آر کے نام پر جمع 28 ارب روپیکا ٹیکس خود استعمال کیا، سیکرٹری نجکاری کمیشن