گائے،بھینس اورگائے کے گوشت کو پہچانناہواآسان،خیبرپختونخواحکومت نے جدید لیبارٹری قائم کردی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2025ء)خیبرپختونخواحکومت نے گوشت کے معیار کا پتہ چلانے کیلئے جدید لیبارٹری قائم کردی۔رپورٹ کے مطابق بھینس اور گائے کے گوشت کی آڑ میں گدھے کا گوشت فروخت کرنے والے اب ہوجائیں ہوشیار کیونکہ خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے ایک ایسی لیبارٹری بنالی ہے جس سے کچھ سیکنڈز میں گوشت کے معیار کا پتہ چل سکے گا۔
خیبرپختونخوا حکومت نے خوراک کے تجزیے کیلئے جدید لیباریٹری متعارف کی ہے، جہاں اشیائے خوردونوش کے نمونوں کی سائنسی بنیادوں پر جانچ کی جا رہی ہے۔فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے تحت کام کرنے والی اس لیبارٹری میں دودھ، پانی، مصالحے، مشروبات اور خاص طور پر گوشت کے نمونوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے جس سے پتہ چل سکے گا یہ گوشت گدھے کا یا بھینس اور گائے کا ہے۔(جاری ہے)
لیب میں جدید تجزیاتی مشینری نصب کی گئی ہے، جن میں ایف ٹی آئی آر، ایچ پی ایل سی اور یو ایچ پی ایل سی جیسے عالمی معیار کے آلات شامل ہیں، یہ سہولت روزانہ 1500 سے زیادہ خوراکی نمونوں کی جانچ کی صلاحیت رکھتی ہے اور ہر رپورٹ کو ڈیجیٹل نظام کے تحت محفوظ کیا جاتا ہے۔فوڈ اتھارٹی حکام کے مطابق اس لیب کے قیام سے خوراک کے معیار کو بہتر بنانے اور مضر صحت اشیاء کی بروقت نشاندہی میں مدد ملے گی۔ حکام نے کہا کہ یہ سہولت صوبے میں محفوظ خوراک کی فراہمی کے لیے ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔