سرگودھا: عدالت نے 9 مئی جوڈیشل کمپلیکس میانوالی کیس کا فیصلہ سنادیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
سرگودھا کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے 9 مئی جوڈیشل کمپلیکس میانوالی کیس کا فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے مقدمے میں گرفتار ملزم اسماعیل کو 25 سال قید کی سزا سنائی ہے جبکہ احمد خان بچھر، احمد چھٹہ اور بلال اعجاز سمیت 51 ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا۔
واضح رہے کہ عدالت پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب خان کے پہلے ہی ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرچکی ہے۔
فیصل آباد پی ٹی آئی کوایک اور جھٹکا‘ قومی اسمبلی.
علم میں رہے کہ گزشتہ روز فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج جاوید اقبال شیخ نے 9 مئی کے 3 مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، رکن قومی اسمبلی زرتاج گل اور صاحبزادہ حامد رضا سمیت 196 پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو 10 سال تک قید کی سزائیں سنائی تھیں۔
عدالت نے فواد چوہدری، زین قریشی اور خیال کاسترو سمیت 88 افراد کو بری کیا تھا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔ دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔