پختونخوا؛ وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر ملاقات بے نتیجہ، سینیٹ الیکشن کی پولنگ تاخیر سے شروع
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
پشاور:
پشاور میں سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے خیبرپختونخوا اسمبلی میں پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوگیا۔
پولنگ کا وقت صبح 9 بجے مقرر تھا مگر یہ 2 گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہو سکی۔ پہلا ووٹ صوبائی اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کاسٹ کیا۔ یہ نشست ثانیہ نشتر کے مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی، جس پر اب 5 امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔
پولنگ کا عمل شام 4 بجے تک جاری رہے گا، جس کے لیے صوبائی اسمبلی کے جرگہ ہال کو پولنگ اسٹیشن قرار دیا گیا ہے۔ پولنگ خفیہ رائے شماری کے تحت ہو رہی ہے اور اراکین اسمبلی کے لیے پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبائی الیکشن کمشنر سعید گل پریذائیڈنگ افسر مقرر کیے گئے ہیں، جب کہ 4 دیگر افسران پولنگ آفیسرز کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
5 امیدواروں میں پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار مشعال اعظم یوسفزئی، مسلم لیگ ن کی ثوبیہ شاہد (جنہیں دستبردار کروا کے مہتاب ظفر سے تبدیل کردیا گیا)، جے یو آئی کی شاہدہ، آزاد امیدوار صائمہ خالد اور ایک اور امیدوار مہتاب ظفر شامل ہیں۔
پولنگ کے لیے حکومتی اور اپوزیشن کی جانب سے ایجنٹس بھی مقرر کیے گئے ہیں، جن میں حکومت کی طرف سے وزیر قانون آفتاب عالم اور ایم پی اے لیاقت علی جب کہ اپوزیشن کی طرف سے جلال خان شامل ہیں۔
انتخابی عمل کے آغاز سے قبل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ خان کے درمیان اپوزیشن چیمبر میں ملاقات ہوئی جو تقریباً 40 منٹ جاری رہی، تاہم یہ ملاقات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے اپوزیشن سے امیدوار دستبردار کروانے کی درخواست کی، جس پر اپوزیشن لیڈر نے مشاورت کی مہلت مانگی اور بعد ازاں معذرت کرلی۔ وزیراعلیٰ کے جانے کے بعد اپوزیشن چیمبر میں دیگر جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کے ساتھ اجلاس منعقد ہوا۔
ن لیگ نے عین وقت پر اپنی امیدوار ثوبیہ شاہد کو دستبردار کروا کر مہتاب ظفر کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا، جب کہ جے یو آئی کی امیدوار کے حوالے سے بھی پس پردہ بات چیت جاری رہی۔ اپوزیشن کی نئی حکمت عملی نے انتخابی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
اس موقع پر قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباداللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو اور ہارس ٹریڈنگ سمیت کسی بھی بے ضابطگی کو روکا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں 5 اپوزیشن جماعتوں کا اعتماد حاصل ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار مشعال اعظم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے انہیں ٹکٹ دیا اور وزیراعلیٰ و دیگر اراکین ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح 26 نومبر کو پارٹی کے لیے مؤثر کردار ادا کیا، اسی طرح سینیٹ میں بھی اپنا مثبت کردار نبھائیں گی۔
آخری اطلاعات تک صوبائی اسمبلی سے سینیٹ الیکشن میں 3 امیدواروں کے درمیان مقابلہ جاری ہے۔ مہتاب ظفر نواز لیگ ، مشعال یوسفزئی پی ٹی آئی اور صائمہ خالد آزاد امیدوار ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان مہتاب ظفر پی ٹی آئی کے لیے آئی کی
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔