احمد خان بھچر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے فارغ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
لاہور(نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی کے احمد خان بھچر کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ جیو نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے احمد خان بھچر کو اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فکیشن جاری کیا۔ چند روز قبل انسداد دہشتگردی عدالت نے پی ٹی آئی کے احمد چٹھہ، احمد خان بھچر، ڈاکٹر یاسمین راشد اور میاں محمود الرشید سمیت دیگر ملزمان کو 9 مئی کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 10 سال کی سزا سنائی تھی۔ عدالت سے سزا ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے احمد چٹھہ اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بھچرکی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔ واضح رہے احمد چٹھہ این اے 66 وزیرآباد اور احمد خان بھچر پی پی87 میانوالی سے منتخب ارکان اسمبلی تھے ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: احمد خان بھچر اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی : ٹک ٹاک پر مستقل پابندی کی قرارداد جمع
پنجاب اسمبلی میں سماجی رابطے کی مقبول ایپ ٹک ٹاک پر مستقل پابندی کے لئے قرارداد جمع کرا دی گئی ۔ قرارداد اپوزیشن رکن اسمبلی فَرُّخ جاوید کی جانب سے پیش کی گئی، جس میں ٹک ٹاک کونوجوان نسل کے اخلاقی زوال کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
قرارداد میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک مافیا” نوجوانوں کو بے راہ روی کی طرف لے جا رہا ہے، اور اس پلیٹ فارم کے لائیو چیٹ فیچر کے ذریعے فحاشی اور عریانی کو فروغ مل رہا ہے، جو بچوں اور کم عمر صارفین پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔
سستی شہرت اور پیسوں کے لالچ میں نئی نسل کو گمراہ کیا جا رہا ہے
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز پر نوجوان صرف شہرت اور پیسہ کمانے کی دوڑ میں غیرذمہ دارانہ اور غیر اخلاقی رویوں کو اپنانے لگے ہیں، جو کہ ایک اسلامی معاشرے کے لیے کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ پلیٹ فارم ہماری معاشرتی اقدار کے لیے خطرہ بن چکا ہے، اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو نئی نسل کو اخلاقی تباہی سے بچانا مشکل ہو جائے گا۔”
وفاقی حکومت سے سخت اقدامات کا مطالبہ
اس قرارداد کے ذریعے پنجاب اسمبلی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ وفاقی حکومت پر زور ڈالے کہ ٹک ٹاک اور اس کے لائیو چیٹ فیچر پر مستقل پابندی عائد کی جائے۔
نوجوانوں کو غیراخلاقی اور منفی رجحانات سے بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
قرارداد میں واضح کیا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد معاشرے کے اخلاقی ڈھانچے کو محفوظ بنانا اور نئی نسل کو مثبت اور تعمیری راستوں پر گامزن کرنا ہے۔