گوٹ بجرانی لغاری کے شہریوں کیخلاف ظلم کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
شہداء کے اہلخانہ سے ملاقات کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ گاؤں کے مکینوں کی دکانوں پر بلڈوزر چلانا، گھروں کو مسمار کرنا اور معصوم شہریوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ دو مہینے گزر جانے کے باوجود گوٹھ بجرانی لغاری کے نہتے عوام کے خلاف پیپلز پارٹی کے وزیر داخلہ ضیاء لنجار کا ظلم و تشدد بدستور جاری ہے۔ افسوس ہے کہ شہداء کے لواحقین کی مسلسل اپیلوں کے باوجود مقتول زاہد لغاری اور عرفان لغاری کے قتل کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ گاؤں کے متاثرین اور سندھ کے عوام کے مسلسل مطالبے کے باوجود آزادانہ جوڈیشل انکوائری نہیں کرائی گئی۔ بلکہ وہی مجرم وہی منصف کے مصداق وزیر داخلہ نے اپنے ماتحت فرمانبردار پولیس افسران کو انکوائری کے لئے مقرر کیا، جنہوں نے حسب توقع فرمائشی رپورٹ پیش کی۔ یہ بات انہوں نے
گوٹ بجرانی لغاری ضلع نوشہرو فیروز میں شہداء کے وارثان اور مومنین سے ملاقات اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود ڈومکی نے اس موقع پر پیپلز پارٹی کے وزیر داخلہ ضیاء لنجار کے مظالم کی شدید مذمت کی۔ وارثان شہداء سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو ماہ سے پورے گاؤں کے سینکڑوں باشندوں کی نقل و حرکت کو مشکل کر دیا گیا ہے۔ گاؤں بجرانی لغاری میں کاروبار زندگی مفلوج ہو چکا ہے، اور بیروزگاری کے باعث لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، جو درحقیقت خودکشی نہیں بلکہ قتل ہے۔ اس المیے کی تمام تر ذمہ داری حکومتی طاقت رکھنے والے بااثر عناصر پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوٹ بجرانی لغاری کے پرامن شہریوں کے خلاف ظلم کا سلسلہ اب بند ہونا چاہئے۔ گاؤں کے مکینوں کی دکانوں پر بلڈوزر چلانا، گھروں کو مسمار کرنا اور معصوم شہریوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔ قانون بااثر افراد کے سامنے بے بس ہے اور پولیس افسران سیاسی آقاؤں کے ذاتی ملازم بنے ہوئے ہیں۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے شہید زاہد حسین لغاری کے بھائی اور شہید عرفان لغاری کی والدہ کو سندھی ثقافتی اجرک کا تحفہ پیش کیا اور کہا کہ ہم ہر مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ظالم کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ فوری طور پر شہداء کے ورثاء کی مدعیت میں قتل کی ایف آئی آر درج کی جائے۔ آزادانہ جوڈیشل انکوائری قائم کی جائے۔ گوٹ بجرانی لغاری کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق بحال کیے جائیں۔ اور گاؤں کے باشندوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں بند کی جائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بجرانی لغاری کے علامہ مقصود ڈومکی نے شہداء کے گاؤں کے کے خلاف کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
وزیراعلیٰ بلوچستان کا شہید ایس ایچ او کے اہلِ خانہ سے تعزیت، اعزازات اور مالی امداد کا اعلان
بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے بھاگ میں دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے ایس ایچ او لطف علی کھوسہ کے اہلِ خانہ سے تعزیت کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی صحبت پور پہنچے، جہاں انہوں نے شہید کے بیٹوں کو گلے لگا کر ان کے والد کی بہادری کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہید لطف علی کھوسہ اور کانسٹیبل عظیم کھوسہ نے دہشت گردوں کے مقابلے میں جانیں قربان کر کے بلوچستان پولیس کی جرأت اور قربانی کی نئی مثال قائم کی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ شہداء کے بچوں کے تعلیمی اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی، جبکہ بیواؤں اور اہلِ خانہ کو ماہانہ وظیفہ اور مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
مزید برآں، تھانہ صحبت پور کو شہید ایس ایچ او لطف علی کھوسہ کے نام سے منسوب کرنے اور شہید کے گاؤں کے اسکول کو اپ گریڈ کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔
اس موقع پر آئی جی پولیس محمد طاہر رائے اور صوبائی وزراء بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی اور لواحقین کو صبر کی تلقین کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بگٹی نے کہا کہ پولیس کے شہداء کی قربانیاں بلوچستان میں امن و امان کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ صوبے کو جدید ہتھیار اور وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مزید مؤثر بنائی جا سکے۔
مقامی شہریوں نے وزیراعلیٰ کے دورے کو شہداء کے خاندانوں کے لیے حوصلہ افزا قدم قرار دیا۔