گنش گاؤں: ہنزہ کا ہزار سالہ قدیم، تاریخی اور ثقافتی ورثہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
گنش گاؤں، ہنزہ وادی (گلگت بلتستان) کا سب سے قدیم گاؤں ہے جس کی تاریخ ہزار سال سے زیادہ پرانی ہے۔
یہ قدیم سلک روڈ کے کنارے واقع ہے اور یہاں پرانے نگراں مینار، لکڑی کی مساجد اور روایتی طرزِ تعمیر موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وادی ہنزہ کی 1400 سال پرانی بستی میں خاص بات کیا ہے؟
یونیسکو نے اس گاؤں کو ایشیا پیسیفک ہیریٹیج ایوارڈ سے نوازا ہے۔
یہ گاؤں مذہبی و تاریخی لحاظ سے اہم ہے جہاں بدھ مت اور اسلام کے اثرات دیکھے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: ہنزہ میں بولی جانے والی بروشسکی میں پہلی فیچر فلم تیار ہوگئی
اگرچہ بعض اوقات اسے اسکردو سے منسوب کیا جاتا ہے، گنش دراصل ہنزہ ضلع میں واقع ہے۔ ماضی کے جھروکوں سے اس گاؤں کی خوبصورت یادیں دیکھیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گلگت بلتستان گنش گاؤں ہزار سال پرانا گنش گاؤں ہزار سال پرانا ہنزہ کا گاؤں وادی ہنزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان گنش گاؤں ہزار سال پرانا گنش گاؤں ہزار سال پرانا ہنزہ کا گاؤں وادی ہنزہ گنش گاؤں ہزار سال
پڑھیں:
پاکستان اور آسٹریلیا معدنیات کے شعبے میں تاریخی شراکت داری پر رضامند
پاکستان اور آسٹریلیا نے معدنی وسائل کے شعبے میں باہمی تعاون کے نئے دروازے کھول دیے ہیں، جس میں ریکو ڈیک منصوبے کی ترقی اور پاکستان اسٹریٹجیک انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے کلیدی کردار پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تازہ مذاکرات میں توانائی، معدنیات اور آبی وسائل کے انتظام میں اقتصادی شراکت داری پر اتفاق رائے ہوا ہے۔
پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والے وزیر توانائی نے آسٹریلیا کی کان کنی کی مہارت سے استفادہ کرنے پر زور دیتے ہوئے ادارہ جاتی روابط کو مزید مضبوط بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر آسٹریلیا نے پاکستانی اداروں کےلیے معدنیات کے شعبے میں جدید تربیتی پروگرامز کی پیشکش کی، جو ملک میں کان کنی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔
ریکوڈک منصوبے کو اس شراکت داری میں مرکزی اہمیت حاصل ہے، جہاں 65 ارب ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔ ان میں 2 ارب ٹن تانبے اور 20 ملین اونس سونے کے وسیع ذخائر شامل ہیں جو ملکی معیشت کو نئی راہیں دکھا سکتے ہیں۔ ایس آئی ایف سی نے آسٹریلیائی کمپنیوں کے لیے کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے عمل کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس شراکت داری کے تحت ایس آئی ایف سی کی معاونت سے کان کنی کے شعبے میں مشترکہ منصوبوں کے لیے کاروبار دوست ماحول کو فروغ دیا جائے گا، جس سے نہ صرف بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے گا بلکہ ملک میں معدنی وسائل کے موثر استعمال کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ یہ قدم پاکستان کی معاشی ترقی میں معدنی شعبے کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم پیشرفت قرار دیا جارہا ہے۔