گنش گاؤں: ہنزہ کا ہزار سالہ قدیم، تاریخی اور ثقافتی ورثہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
گنش گاؤں، ہنزہ وادی (گلگت بلتستان) کا سب سے قدیم گاؤں ہے جس کی تاریخ ہزار سال سے زیادہ پرانی ہے۔
یہ قدیم سلک روڈ کے کنارے واقع ہے اور یہاں پرانے نگراں مینار، لکڑی کی مساجد اور روایتی طرزِ تعمیر موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وادی ہنزہ کی 1400 سال پرانی بستی میں خاص بات کیا ہے؟
یونیسکو نے اس گاؤں کو ایشیا پیسیفک ہیریٹیج ایوارڈ سے نوازا ہے۔
یہ گاؤں مذہبی و تاریخی لحاظ سے اہم ہے جہاں بدھ مت اور اسلام کے اثرات دیکھے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: ہنزہ میں بولی جانے والی بروشسکی میں پہلی فیچر فلم تیار ہوگئی
اگرچہ بعض اوقات اسے اسکردو سے منسوب کیا جاتا ہے، گنش دراصل ہنزہ ضلع میں واقع ہے۔ ماضی کے جھروکوں سے اس گاؤں کی خوبصورت یادیں دیکھیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گلگت بلتستان گنش گاؤں ہزار سال پرانا گنش گاؤں ہزار سال پرانا ہنزہ کا گاؤں وادی ہنزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان گنش گاؤں ہزار سال پرانا گنش گاؤں ہزار سال پرانا ہنزہ کا گاؤں وادی ہنزہ گنش گاؤں ہزار سال
پڑھیں:
31 سالہ فلسطینی نوجوان غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچ گیا
غزہ کے 31 سالہ فلسطینی محمد ابو دخہ نے دو ساتھیوں کے ہمراہ جیٹ اسکی کے ذریعے خطرناک سمندری سفر کرتے ہوئے یورپ پہنچنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ سفر ایک سال سے زائد عرصے پر محیط تھا، جس میں ہزاروں ڈالر، کئی ناکام کوششیں اور غیر معمولی ہمت شامل تھی۔ ابو دخہ اور ان کے ساتھیوں نے لیمپیڈوسا (اٹلی) کے قریب سمندر میں ایندھن ختم ہونے کے بعد مدد کے لیے کال کی، جس کے بعد ریسکیو آپریشن کے ذریعے انہیں بحفاظت ساحل تک پہنچایا گیا۔
ابو دخہ نے بتایا کہ انہوں نے جیٹ اسکی لیبیا سے خریدی اور جی پی ایس، سیٹلائٹ فون اور لائف جیکٹس کے ساتھ سفر کیا۔ ان کے ساتھ دو اور فلسطینی ضیا اور باسم بھی شامل تھے۔ تینوں نے تقریباً 12 گھنٹے مسلسل سمندر میں سفر کیا اور تیونس کی گشت کرتی کشتیوں سے بچتے رہے۔
لیمپیڈوسا پہنچنے کے بعد انہیں اٹلی سے برسلز اور پھر جرمنی پہنچایا گیا، جہاں انہوں نے پناہ کی درخواست دی ہے۔ ابو دخہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کو بھی جرمنی بلا سکیں گے۔ ان کا خاندان اب بھی خان یونس کی خیمہ بستی میں مقیم ہے۔