بھارت کی پاکستان کو فیٹف گرے لسٹ میں ڈالنے کی سازش، وزیراعلیٰ کے پی کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اپنے اہم پالیسی بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ الیکشن میں مصروفیت کی وجہ سے بعد میں معلوم ہوا کہ بھارتی حکومت نے فیٹف سے متعلق میرے ایک بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا ہے، جس کی تھوڑی وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکومت کی طرف سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے فیٹف سے متعلق بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے اور پاکستان میں دہشتگردی کی سرپرستی اور اوچھے ہتھکنڈوں سے متعلق علی امین گنڈا پور نے سخت ردعمل دیا ہے۔ اپنے اہم پالیسی بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ الیکشن میں مصروفیت کی وجہ سے بعد میں معلوم ہوا کہ بھارتی حکومت نے فیٹف سے متعلق میرے ایک بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا ہے، جس کی تھوڑی وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ بھارت آج سے نہیں ہمیشہ سے پاکستان اور اس پورے خطے کے اندر جتنی دہشتگردی ہو رہی ہے اس میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کشمیر اور گلگت بلتستان کا بھی منسٹر رہا ہوں، اب میں فیٹف کو خط بھی لکھ رہا ہوں اور ساتھ خود وہاں جاکر وضاحت سے بتاؤں گا۔ اس کے علاوہ پورے پاکستان میں جتنی بھی دہشت گردی ہو رہی ہے اس میں بھارت ملوث ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خاص طور پر افغانستان کے اندر جو جنگ تھی تو 100 سے زیادہ سفارتخانے بھارت نے کھولے ہوئے تھے۔ نہ وہاں پر بھارت کی طرف سے تجارت ہو رہی تھی، نہ سرمایہ کاری ہو رہی تھی اور نہ سفارت کاری ہو رہی تھی بلکہ ان سفارتخانوں کے ذریعے صرف پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے کام کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ میں یہ بھی ایکسپوز کروں گا کہ پورے پاکستان کے اندر دہشتگردی اور بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے اندر دہشتگردی میں بھارت کیا کردار ہے، میں یہ سب وہاں پر خود ایکسپوز کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں پوری دنیا کو بتاؤں گا کہ پاکستان کے دفاع کے لیے ہمارا لیڈر عمران خان، ہماری پوری پارٹی اور پوری قوم سب کے سب متحد ہیں۔ ابھی حال ہی میں بھارت نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کیا، جس میں بری طرح شکست ہوئی۔ اس پر عمران خان اور پوری قوم سمیت ہماری دفاعی فورسز نے یہ ثابت کیا ہے کہ بھارت ہم تمہارا بندوبست کرنا جانتے ہیں۔
علی امین نے کہا کہ میں واضح طور پر یہ کہتا ہوں کہ اس پورے خطے کے اندر دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے، چاہے وہ چائنیز پر حملے ہوں، کسی تنصیبات پر حملے ہوں یا کسی اور طرح کی دہشت گردی جو اس ملک میں ہو رہی ہے اس کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ اسی طرح میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے پشتونوں نے کشمیر کو آزاد کروایا تھا، ان شاءاللہ وقت آئے گا کہ یہ جو باقی کشمیر جس پر بھارت نے قبضہ کیا ہوا ہے ہم پختون اس کو بھی آزاد کروائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ میں میں بھارت کہ بھارت علی امین کے اندر ہو رہی
پڑھیں:
375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔
اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔
سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔
ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔
مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔
انصار عباسی
Post Views: 8