اسلام آباد:

انصاف تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے ایک نئی قانونی معاونت اسکیم کا اعلان کیا جس کے تحت کوئی بھی سائل بغیر وکیل کے نہیں رہے گا، مالی طور پر غیرمستحق افراد کو تمام عدالتی سطحوں پر مجسٹریٹ عدالتوں سے لیکر سپریم کورٹ تک ریاست کی جانب سے مفت قانونی معاونت فراہم کی جائے گی۔

چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ برانچ رجسٹری پشاور میں خیبر پختونخوا کے وکلاء کے وفد سے ملاقات کی۔ وفد میں خیبر پختونخوا بار کونسل، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، اور صوبے بھر کی 35 ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے نمائندگان شامل تھے۔

چیف جسٹس نے وفد کو عدالتی اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا جو لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہو رہی ہیں۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار بار نمائندگان کو کمیشن کا رکن بنایا گیا ہے تاکہ قانونی پالیسی سازی کے عمل میں ان کی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

انھوں نے نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں ہونے والے اہم فیصلوں سے بھی وفد کو آگاہ کیا جن میں لاپتہ افراد کے مسئلے پر تشویش کا اظہار اورادارہ جاتی ردعمل کے لیے ایک کمیٹی کا قیام شامل ہے۔

 ہائی کورٹس کو ضلعی عدلیہ پر بیرونی دباؤ کے تدارک کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت اور کمرشل لیٹیگیشن کاریڈورز اور ماڈل فوجداری ٹرائل کورٹس کا قیام تاکہ مقدمات کا جلد از جلد فیصلہ ممکن ہو، دیگر اقدامات میں 13 اقسام کے مقدمات کے لیے وقت کی حد مقرر کرنا، ڈبل ڈاکٹ کورٹ نظام کا پائلٹ، عدالت سے منسلک ثالثی، پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس کا نفاذ، ضلعی عدلیہ میں بھرتیوں اور تربیت کا معیار، بائیومیٹرک تصدیق، قیدیوں اور گواہوں کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری، مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے اخلاقی اصول اور عدالتی افسران کی فلاح و بہبود شامل ہیں۔

چیف جسٹس نے پسماندہ اضلاع میں بنیادی عدالتی انفراسٹرکچر کی کمی، بالخصوص شمسی توانائی اور ڈیجیٹل رسائی کی عدم دستیابی پر تشویش کا اظہار کیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ رجسٹری پشاور گئے اور دو اہم اجلاس کی صدارت کی اور پھر اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے۔

قبل ازیں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پشاور میں دس مقدمات پر سماعت کی جبکہ دوسری جانب اپوزیشن لیلڈر عمر ایوب کی چیف جسٹس سے ملاقات نہیں ہوئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس کے لیے

پڑھیں:

اپنی چھت اپنا گھر اسکیم، ایک ماہ میں ریکارڈ قرضے بلا سود جاری

سٹی42:  پنجاب حکومت کے "اپنی چھت، اپنا گھر" اسکیم کے تحت ایک ماہ میں سب سے زیادہ قرضہ جات فراہم کرنے کا ریکارڈ قائم ہوا ہے۔

 ترجمان محکمہ ہاؤسنگ کے مطابق مئی سے اکتوبر تک روزانہ تعمیر ہونے والے گھروں میں 588 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ روزانہ تعمیر ہونے والے گھروں کی اوسط تعداد 289 سے تجاوز کر گئی۔

ماہ اکتوبر میں 18,041 خاندانوں کو قرضے فراہم کیے گئے اور ایک ماہ میں 9,271 گھر مکمل کیے گئے۔ پروگرام کے آغاز سے اب تک 104,816 خاندان قرضہ جات سے مستفید ہو چکے ہیں۔ مجموعی طور پر 28,382 خاندانوں نے اپنے گھروں کی تعمیر مکمل کی ہے اور 68,218 گھر ابھی زیر تعمیر ہیں۔

بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار

محکمہ ہاؤسنگ کے مطابق پروگرام کے لیے 126 ارب روپے سے زائد رقم مستحق خاندانوں کے لیے خرچ کی جا چکی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ایک لاکھ مستفید خاندانوں کا ہدف صرف 10 ماہ میں مکمل کیا گیا اور یہ پروگرام ہر عمر کے افراد کے لیے کامیابی کی روشن مثال ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بچے، بوڑھے، نوجوان، سب پروگرام کے معترف ہیں۔ 
 

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • اپنی چھت اپنا گھر اسکیم، ایک ماہ میں ریکارڈ قرضے بلا سود جاری
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • 190 ملین پاؤنڈ: سیشن جج کی تعیناتی چیلنج کرنے کا کیس نومبر کے دوسرے ہفتے میں لگانے کی ہدایت
  • 2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
  • حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ