چین کے لڑاکا طیارے نے امریکی و جاپانی ریڈار سسٹم کو شکست دے دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
چینی جے-20 لڑاکا طیارے نے جاپان کے قریب انتہائی حساس اور سخت نگرانی والے فضائی علاقے میں کامیاب پرواز کی ہے، جس نے دفاعی ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
چین کے مطابق یہ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس طیارہ آبنائے سوشیما سے اس انداز میں گزرا کہ امریکی، جاپانی اور جنوبی کوریائی ریڈار سسٹمز سمیت طاقتور تھاڈ اینٹی میزائل نظام بھی اس کی موجودگی کو نہ بھانپ سکے۔
چینی سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جے-20 مائٹی ڈریگن طیارے کی یہ پرواز اُس علاقے سے ہوئی جو دنیا کے سب سے زیادہ نگرانی والے فضائی زونز میں شمار ہوتا ہے۔ اس خطے میں جدید ترین فضائی نگرانی کے آلات نصب ہیں، جن میں امریکی ساختہ ٹیکنالوجی بھی شامل ہے، لیکن چین کے مطابق یہ طیارہ تمام تر رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے کامیابی سے آگے بڑھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ دعویٰ درست ہے تو یہ نہ صرف چین کے اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کی کامیابی ہے بلکہ مغربی دفاعی نظام کے لیے ایک تشویش ناک لمحہ بھی ہے۔ اس طیارے نے مبینہ طور پر چین کے فرسٹ فائٹر بریگیڈ سے پرواز بھرنے کے بعد آبنائے سوشیما عبور کی، تائیوان کے گرد چکر لگایا اور پھر بحفاظت واپس لوٹ آیا۔
یاد رہے کہ آبنائے سوشیما جاپان اور جنوبی کوریا کے درمیان واقع ہے، اور یہ وہی مقام ہے جہاں 1905 میں روس اور جاپان کے درمیان ایک بڑی بحری جنگ لڑی گئی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چین کے
پڑھیں:
پاکستان کا خلائی میدان میں بڑا قدم، جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ چین سے لانچ
پاکستان نے جمعرات کی صبح چین کے شہر شیچانگ میں واقع سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں روانہ کر دیا، جسے ماہرین نے ملک کی خلائی تحقیق، ارضی مشاہدے اور قدرتی وسائل کی نگرانی کے شعبے میں ایک بڑی پیشرفت قرار دیا ہے۔
پاکستانی وقت کے مطابق صبح 7 بج کر 38 منٹ پر یہ سیٹلائٹ لانچ کیا گیا۔ سپارکو (Pakistan Space and Upper Atmosphere Research Commission – SUPARCO) کے حکام لانچنگ کے مقام پر موجود تھے، جبکہ اس تاریخی لمحے کو کراچی میں سپارکو کے ہیڈکوارٹر سے براہ راست نشر بھی کیا گیا۔
یہ جدید سیٹلائٹ انتہائی حساس سینسرز سے لیس ہے جو قدرتی آفات سے بروقت خبردار کرنے، زرعی پیداوار کی نگرانی، ماحولیاتی تبدیلیوں کی جانچ، اور انفراسٹرکچر کی ترقی پر گہری نظر رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا نیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ 31 جولائی کو خلا میں بھیجا جائے گا، اسپارکو
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیٹلائٹ سیلاب، زمینی تودے گرنے، اور زلزلے جیسی قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع دے کر ملک کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کو مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
مزید برآں، یہ سیٹلائٹ زرعی شعبے میں فصلوں کی نگرانی، پیداوار بڑھانے، اور خوراک کے تحفظ جیسے اہم اہداف میں مدد دے گا۔ اس کے ذریعے شہری پھیلاؤ، بنیادی ڈھانچے کی توسیع خصوصاً پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) سے جڑے منصوبوں پر نظر رکھی جا سکے گی۔
سپارکو کے ڈائریکٹر جنرل نے اسے پاکستان کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سنگِ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی پائیدار ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بنے گی۔
اس سے قبل 2018 میں پاکستان نے اپنا پہلا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ PRSS-1 اور حال ہی میں الیکٹرو-آپٹیکل سیٹلائٹ EO-1 خلا میں بھیجا تھا، جن سے حاصل ہونے والے تجربات نے حالیہ مشن کو ممکن بنانے میں مدد دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان چین ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ سپارکو شیچانگ