علی امین صوبے میں امن قائم نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دے دینا چاہئے: عمران
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) عمران خان کی جیل سہولیات بحال کر دی گئیں۔ ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی کتابیں اور اخبار بھی بحال کر دیئے گئے۔ بانی پی ٹی آئی کی گزشتہ روز بچوں سے ایک گھنٹہ فون پر بات بھی کرائی گئی۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ان کے بچے اگر ملاقات کیلئے آنا چاہتے ہیں تو ضرور آئیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا فون پر بات کرکے معلوم ہوا بچوں کا نائیکوپ ایکسپائر ہوا ہے، میں نے کبھی نہیں کہا میرے بچے احتجاجی تحریک کیلئے پاکستان آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے مشال یوسفزئی کے سینیٹر بننے پر علیمہ خان کے بیان کو غیر ضروری قرار دیا اور کہاکہ علیمہ خان کو سیاسی بات نہیں کرنی چاہیے۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ بانی پی ٹی آئی نے کہا علی امین گنڈا پور اگر صوبے میں امن و امان قائم نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ علی امین گنڈا پور اگر گورننس کے مسائل حل نہیں کر سکتا تو کسی اور کو موقع دینا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی نہیں کر
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔