کیا 19 فیصد امریکی ٹیرف کے باوجود پاکستان امریکی منڈی سے فائدہ اٹھا پائے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکا نے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کر دیا ہے، جو کہ بھارت پر 25 فیصد، بنگلہ دیش، سری لنکا اور ویتنام پر 20 فیصد ٹیرف سے کچھ کم ہے۔
انگریزی روزنامے میں شائع خالد مصطفیٰ کی رپورٹ کے مطابق اس رعایت کے باوجود کاروبار کی بلند لاگت پاکستان کے لیے امریکی منڈی میں اپنی برآمدات بڑھانے کی راہ میں رکاوٹ بن گئی ہے۔
The US, which is our largest market, has imposed a 19% tariff on our goods versus a 20% tariff on Bangladesh, Sri Lanka and Vietnam and 25% tariff on India (plus an unspecified penalty).
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) August 2, 2025
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا کہ امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے اور حالیہ ٹیرف میں پاکستان کو خطے کے بعض ممالک پر معمولی برتری حاصل ہوئی ہے۔ تاہم پاکستان میں بجلی و گیس کے مہنگے نرخ، زیادہ ٹیکس، ناقص انفراسٹرکچر اور امن و امان کی خراب صورتحال جیسے مسائل اس برتری کو زائل کر دیتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کے مطابق برآمدات کے لیے سازگار ماحول کی عدم موجودگی نے گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان کو بیرونی سرمایہ کاری سے محروم رکھا ہے، حتیٰ کہ چین جیسا قریبی دوست بھی پاکستان کی جگہ ویتنام جیسے ممالک میں سرمایہ لگا رہا ہے۔
دوسری جانب آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (APTMA) کے چیئرمین کامران ارشد کا کہنا ہے کہ پاکستانی صنعتیں توانائی کے عدم تسلسل اور مہنگائی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف پاکستانی مصنوعات کو کچھ گنجائش فراہم کرتا ہے، لیکن بنگلہ دیش اور ویتنام کے مقابلے میں پاکستان کو اب بھی سخت مقابلہ درپیش ہے کیونکہ وہاں توانائی اور مالیاتی لاگت کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی منڈی میں برآمدات بڑھانے کا موقع موجود ہے، لیکن اس سے مکمل فائدہ صرف اس صورت میں ممکن ہو گا جب پاکستان توانائی، سود اور ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کرے۔
ان کے مطابق اگر امریکا مستقبل میں بھارت پر عائد ٹیرف میں نرمی کرتا ہے تو پاکستان کی برتری بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی قریب، ایف اے اے کا نیا آڈٹ جنوری میں متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان سے امریکا کے لیے براہ راست پروازوں کی بحالی کے سلسلے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی (FAA) کی ٹیم آئندہ سال جنوری میں ایک اور تفصیلی آڈٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گی۔
ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے تمام متعلقہ شعبہ جات کے سربراہان کو ہدایت جاری کردی ہے کہ وہ امریکی ماہرین کے آڈٹ کے لیے تمام تیاری مکمل رکھیں۔ ٹیم پاکستان کی ایوی ایشن سسٹم، فلائٹ سیفٹی، طیاروں کی مینٹیننس اور آپریشنل معیار کا جامع جائزہ لے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آڈٹ کے دوران امریکی ماہرین ان طیاروں کا بھی معائنہ کریں گے جو مستقبل میں پاکستان سے امریکا کے لیے براہ راست پروازوں میں استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن سمیت دیگر ملکی ایئر لائنز نے اپنی تکنیکی ٹیموں کو ہائی الرٹ کردیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ستمبر میں امریکی ایوی ایشن اتھارٹی کی ٹیم نے پاکستان میں ابتدائی آڈٹ کیا تھا، جس میں سی اے اے کے متعدد شعبہ جات اور ایئر لائنز کے طیاروں کا جائزہ لیا گیا تھا۔ جنوری میں ہونے والا نیا آڈٹ اگر کامیاب رہا تو پاکستانی ایئر لائنز کے لیے امریکا کی براہ راست پروازیں بحال کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی — جو کئی برسوں سے معطل ہیں۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق براہ راست پروازوں کی بحالی نہ صرف پاکستانی مسافروں کے لیے سہولت فراہم کرے گی بلکہ ملکی ہوا بازی کے شعبے کے اعتماد میں بھی اضافہ کرے گی۔