---فائل فوٹو

کراچی میں خودکار ٹریفک چالان کا نظام متعارف کروادیا گیا ہے جس کے تحت خلاف ورزی کی تصویر گھر پہنچائی جائے گی۔

کراچی کی ٹریفک پولیس جلد ہی روایتی طریقہ کار کو خیرباد کہہ کر جدید ڈیجیٹل ٹریفک مانیٹرنگ سسٹم متعارف کروا رہی ہے، جسے ٹریفک ریگولیشن سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کا نام دیا گیا ہے۔ 

اس جدید نظام کے تحت شہر بھر میں نصب ہائی ڈیفینیشن (ایچ ڈی) کیمروں کی مدد سے رفتار کی حد عبور کرنے، سگنل توڑنے اور غلط پارکنگ جیسی خلاف ورزیوں کی خودکار نگرانی کی جائے گی۔

کراچی: ٹریفک قوانین توڑنے والی 50 ہزار 467 موٹر سائیکلیں تحویل میں لے لی گئیں

کراچی میں ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کی سربراہی میں ٹریفک قوانین توڑنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے جس میں ہزاروں موٹر سائیکلز، ہیوی اور لائٹ گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

اب شہریوں کو موقع پر روکنے کے بجائے، خلاف ورزی کی تصویر لے کر ای چالان (E-Ticket) براہِ راست ان کے گھر کے پتے پر بھیجا جائے گا، جس میں خلاف ورزی کا تصویری ثبوت بھی شامل ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق چالان 14 دن کے اندر ادا کرنے پر 50 فیصد رعایت دی جائے گی، 21 دن تک ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں جرمانہ ڈبل کر دیا جائے گا، 3 ماہ تک عدم ادائیگی کی صورت میں ڈرائیور کا لائسنس معطل ہو سکتا ہے۔ 6 ماہ تک نادہندہ رہنے کی صورت میں شناختی کارڈ (CNIC) بھی بلاک کیا جا سکتا ہے۔

یہ نیا نظام فیس لیس انفورسمنٹ کے اصول پر مبنی ہے جس کا مقصد شہری اور ٹریفک وارڈنز کے درمیان سڑکوں پر جھگڑوں سے بچاؤ، سڑکوں پر نظم و ضبط قائم کرنا اور ٹریفک قوانین کی شفاف عملداری کو یقینی بنانا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: خلاف ورزی جائے گی

پڑھیں:

کراچی میں کیمرے چالان کر سکتے ہیں، دندناتے مجرموں کو کیوں نہیں پکڑ سکتے؟ شہریوں کے سوالات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کو پکڑنے کے لیے نصب کیے گئے جدید کیمرہ سسٹم (ٹریکس) کی افادیت پر شہریوں اور قانون دانوں کی جانب سے سنگین سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

معروف وکیل نے  نکتہ اٹھایا ہے کہ اگر یہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی نظام ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تو یہی کیمرے اور ٹیکنالوجی شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کو کیوں نہیں روک سکتے؟

اس سوال سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت اور امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے بجائے شاید صرف حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ بن سکتا ہے۔

اگرچہ ماہرین  نے ٹریکس نظام کو سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ قرار دیا ہے اور اس کی افادیت کو تسلیم کیا ہے تاہم شہریوں کا اصرار ہے کہ اگر یہ نظام ٹریفک کی خلاف ورزیوں پر آن لائن کارروائی کر سکتا ہے تو اس کی صلاحیتوں کو سیکورٹی اداروں کے ساتھ مضبوطی سے جوڑا جانا چاہیے تاکہ اس کا دائرہ کار ٹریفک قوانین کی حد سے آگے بڑھ کر شہری تحفظ کو بھی یقینی بنائے۔

یہ سوال کہ بھاری جرمانوں سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ ہوگا، نظام کی شفافیت اور مقصدیت کو بھی مزید گہرا کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ای چالان جمع نہ کرانے پر جرمانہ بڑھتاجائیگا، آئی جی کا انتباہ
  • کراچی میں کیمرے چالان کر سکتے ہیں، دندناتے مجرموں کو کیوں نہیں پکڑ سکتے؟ شہریوں کے سوالات
  • کراچی میں گزشتہ روز 3400 سے زائد ای چالان، سب سے زیادہ چالان کس خلاف ورزی پر ہوئے؟
  • کراچی میں 7 روز کے دوران عام شہریوں کے 30 ہزار، ہیوی گاڑیوں کے 516 چالان
  • کراچی میں آج 2296 ای چالان، سب سے زیادہ کس خلاف ورزی پر؟
  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
  • 6دنوں میں ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26ہزار ای چالان
  • کراچی میں ٹریکس نظام کا ’آزمائش کے بغیر‘ نفاذ، پہلی غلطی پر معافی کیسے ملے گی؟
  • کراچی میں 6 روز کے دوران ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26 ہزار سے زائد ای چالان کٹ گئے
  • کراچی ، ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی,6 دن 26 ہزار سے زائد ای چالان