ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کیلیے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں: وزیر اعظم کا گلگت بلتستان میں اجلاس سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
گلگت ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہےکہ وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی سیلاب اور دیگر آفات سے متاثرہ علاقوں کے لیے عالمی فنڈز لائے، ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
’’جیو نیوز ‘‘ کے مطابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان سے ملاقات کے بعد گلگت بلتستان میں سیلاب سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا جی بی میں سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے آیا ہوں۔
آئندہ نسلوں کیلیے سبق۔۔شیخ حسینہ واجد کی رہائشگاہ’’ آمریت کی یادگار‘‘ کے طور پر میوزیم میں تبدیل
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا سیلابی صورتحال کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصان پر بہت افسوس ہے اور اس حوالے سے گلگت بلتستان حکومت کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔ عالمی سطح پر کاربن اخراج میں ہمارا حصہ انتہائی کم ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کا شمار ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ 2022 میں بھی سیلاب نے پاکستان میں تباہی مچائی، ہم ہر سال موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں، وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی سیلاب اور دیگر آفات سے متاثرہ علاقوں کے لیے عالمی فنڈز لائے، وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی کو واضح ہدایات جاری کی ہیں، وزارت کے نمائندوں کی کئی عالمی کانفرنسوں میں شرکت کے باوجود فنڈز نہیں آرہے۔
شوہر کیا کام کرتے ہیں؟ نیلم منیر کا دلچسپ جواب وائرل
قبل ازیں گلگت پہنچنے پر وزیر اعلیٰ گلبر خان اور گورنر جی بی سید مہدی شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ماحولیاتی تبدیلیوں گلگت بلتستان کے لیے
پڑھیں:
تارکین وطن کی آمد روکنے کےلئے فوج کے استعمال سمیت ہرممکن طریقہ اختیار کریں، امریکی صدر کا برطانوی وزیرِاعظم کو مشورہ
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے برطانوی وزیرِاعظم کئیر سٹارمر کو ملک میں امیگریشن روکنے کا مشورہ دیا اور کہا ہے کہ ضرورت پڑے تو اس کے لئے فوج استعمال کریں۔ اردو نیوز کے مطابق امریکی صدر نے گزشتہ روز لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک سے لوگ برطانیہ آ رہے ہیں اور میں نے برطانوی وزیرِاعظم سے کہا کہ ان کی جگہ میں ہوتا تو اسے روک دیتا۔ انہوں نے کہا کہ کہ تارکین وطن کو روکنے کےلئے آپ کو فوج بلانے سمیت ہر ممکن طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔ اس پر برطانوی وزیراعظم نے جواب دیا کہ برطانیہ کا فرانس کے ساتھ ’’ایک آئے، ایک جائے‘‘والا معاہدہ اہم ہے، اور یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ یہ نظام کام کر سکتا ہے۔(جاری ہے)
امریکی صدر کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران برطانوی وزیراعظم کئیر سٹارمر نے کہا کہ فرانس کے ساتھ مہاجرین کی واپسی کا معاہدہ مؤثر بنانا بہت اہم ہے تاکہ ملک میں غیر قانونی مہاجرین کی آمد پر قابو پایا جا سکے۔
امریکی صدر نے کہا کہ انہیں برطانوی وزیرِاعظم سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے معاملے پر اختلاف ہے۔ دراصل، یہ ہمارے درمیان چند اختلافات میں سے ایک ہے۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لئے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے روڈمیپ کی ضرورت پر ان کا اور ٹرمپ کا مؤقف یکساں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر پوری طرح متفق ہیں کہ امن اور ایک واضح روڈمیپ کی ضرورت ہے کیونکہ غزہ کی صورتحال ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے ۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری سے متعلق بڑا معاہدہ بھی کیا۔ معاہدے کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ہزاروں ملازمتیں پیدا کرے گا اور مصنوعی ذہانت (اے آئی )، کوانٹم کمپیوٹنگ اور ایٹمی توانائی کے شعبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو اپنی طرف راغب کرے گا۔