“کلاؤڈ برسٹ کوئی آسمانی آفت یا ماحولیاتی انتباہ”
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
“کلاؤڈ برسٹ کوئی آسمانی آفت یا ماحولیاتی انتباہ” WhatsAppFacebookTwitter 0 4 August, 2025 سب نیوز
تحریرعنبرین علی
موسمیاتی تبدیلیوں نے اسوقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے،مگر پاکستان میں یہ صورتحال اب خطرناک حد تک تجاوز کر گئی ہے ۔مون سون بارشوں کا شدید ہونا اور اسی دوران کلاؤڈ برسٹ کے واقعات کا مختلف مقامات پر رونما ہونا ماحول کے لیے انتہائی خطرناک ہے بلکہ اب تو انسانی زندگیاں بہت بری طرح متاثر ہو رہی ہیں ۔۔کلاؤڈ برسٹ کا ذکر ہو ہی رہا ہے تو سب سے پہلے آپکو بتا دوں کے آخر یہ ہے کیا ؟ کلاؤڈ برسٹ کا ماحول سے خاصا گہرا تعلق ہے جس میں مختصر وقت میں محدود علاقے پر شدید بارش ہوتی ہے۔ یہ بارش اتنی شدید ہوتی ہے کہ زمین سنبھال نہیں پاتی اور نتیجہ ہوتا ہے اچانک سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، اور جانی و مالی نقصان۔جب آسمان اپنی پوری طاقت سے برستا ہے، تو زمین پر ہر چیز بہنے لگتی ہے یہی ہے کلاؤڈ برسٹ۔”کلاؤڈ برسٹ اُس وقت ہوتا ہے جب گہرے بادلوں میں نمی شدید حد تک جمع ہو جاتی ہے اور ایک ہی وقت میں برس پڑتی ہے۔
اکثر یہ تب ہوتا ہے جب پہاڑی علاقوں میں گرم اور مرطوب ہوا ٹھنڈی ہوا سے ٹکراتی ہے۔مثال کے طور پر گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، شمالی بھارت، نیپال اور ہمالیائی علاقے اس سے اکثر متاثر ہوتے ہیں۔اور اس مرتبہ پاکستان میں بھی مون سون کے دوران کلاؤڈ برسٹ ہوا جسمیں اسلام آباد کا ماڈل ولیج سید پور بھی شامل ہے جہاں کلاؤڈ برسٹ ہونے سے شدید سیلاب آیا اور خاصا نقصان بھی ہوا ۔
اب آتے ہیں کلاؤڈ برسٹ کی وجہ کی طرف کی یہ آخر ہوتا کیوں ہے ؟کیا اسباب ہیں ؟اس وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے ،ویسے ویسے کلاؤڈ برسٹ کے واقعات رونما ہو رہے ہیں ۔اس سال اور اس سے پچھلےسال ہم نے دیکھا کہ گرمی کے ریکارڈ بری طرح ٹوٹے ہیٹ ویو کا بھی سامنا کیا نتیجہ یہ ہوا کہ اب نارمل گرمی کی بات کہیں ماضی میں کھو گئی ۔موسم شدت اختیار کر گیا اسلیے جب مون سون شروع ہوا تو زمینی ہیٹ اس سے قبل اس قدر جمع ہو چکی تھی کہ اسکے بعد متعدد واقعات جن میں ژالہ باری کا شدید ہونا اور پھر کلاؤڈ برسٹ شامل ہے۔دوسری وجہ کلاؤڈ برسٹ کی یہ ہے جنگلات بے جا کاٹے جا رہے ہیں حال ہی میں گلگت میں دس لاکھ سے زائد درخت کاٹنے کی منظور دی گئی پھر اگر اسلام آباد میں نظر دوڑائیں تو یہاں تو ہے ہی کنکریٹ کا جنگل ،اس کے علاوہ بھی پورے ملک میں شجر کاری مہم کی اشد ضرورت ہے ۔اسکے علاوہ پہاڑوں میں سڑکیں اور عمارتیں زمین کو غیر مستحکم کرتی ہیں۔اچانک سیلاب اور دریا میں طغیانی ،سڑکیں، پل، گھر بہہ جانالینڈ سلائیڈنگ اور زمینی کٹاؤفصلیں تباہ، پانی کی آلودگی
انسانی جانوں کا نقصان، خاص طور پر دیہی علاقوں میں یہ سب اسی وجہ سے ہیں ۔
اب چلتے ہیں حالیہ واقعات کی طرف جن میں گلگت بلتستان کئی دیہاتوں میں اچانک سیلاب، دریا کے رُخ بدل گئےناران، کالام، سوات: سیاح پھنس گئے، سڑکیں بہہ گئیں ۔
کلاؤڈ برسٹ کے واقعات زیادہ تر ریکارڈ میں نہیں مگر گوگل پر سرچ کریں تو مختلف ویب سائٹس کے مطابق اب تک دو ہزار ایک سے دو ہزار پچیس تک چھ بار کلاؤڈ برسٹ کے واقعات ہوئے ہیں دو ہزار ایک میں تئیس جولائی کو اسلام آباد راولپنڈی میں تقریباً 620 ملی میٹر بارش صرف 10 گھنٹوں میں ہوئی جس سے نالا لئی شدید سیلاب زدہ ہوا۔ 61 افراد ہلاک اورہزاروں مکانات تباہ ہوئے۔دو ہزارنو میں کراچی میں تقریبا 245 ملی میٹر بارش صرف 4 گھنٹوں میں ہوئی جس سے شہر میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ۔ انتیس جولائی دو ہزار دس میں رسالپور / پشاور میں چوبیس گھنٹوں میں 274–280 ملی میٹر بارش سے شدید سیلاب اور تباہی ہوئ۔اگست دو ہزار گیارہ میں سندھ میں 176–350 ملی میٹر بارش سےکئی اضلاع میں ریکارڈ سطح کی بارشیں، بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی،جولائی دو ہزار اکیس میں اسلام آباد میں تقریبا 116 ملی میٹر بارش ایک کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے ہوئی دو افراد ہلاک، شہری سیلاب کی زد میں آئے۔اور رواں سال گلگت ،بلتستان،بابو سر ٹاپ،میں بہت سی سڑکیں بند اور ہلاکتیں ہوئیں۔
“کلاؤڈ برسٹ صرف آسمانی قہر نہیں، بلکہ زمین والوں کے رویے کا جواب ہے۔ اگر ہم قدرت کو بگاڑیں گے، تو وہ پلٹ کر جواب دے گی — کبھی بادلوں کی صورت میں، کبھی سیلاب کی شکل میں۔”
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین مسلسل 12 سال سے دنیا کی سب سے بڑی صنعتی روبوٹ مارکیٹ برقرار رکھے ہوئے ہے، چینی میڈیا حلال اور حرام کے درمیان ختم ہونے والی لکیر تحصیلدار فتح جنگ چوہدری شفقت محمود کی مافیا کے خلاف بلا امتیاز کاروائیاں جب ہمدردی براعظموں کو عبور کرتی ہے جب بارشیں بے رحم ہو جاتی ہیں عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیت مون سون کا چوتھا اسپیل یا تباہی؟تحریر عنبرین علیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کلاؤڈ برسٹ
پڑھیں:
این ڈی ایم اے کا الرٹ: 5 تا 10 اگست شدید بارشوں سے سیلاب کا خدشہ
این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے اگلے ہفتے ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث ممکنہ سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ دریائے چناب (مرالہ، کھنکی، قادرآباد) اور دریائے جہلم (منگلا کے بالائی علاقے) میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔
دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر بہاؤ تیز ہونے کا خدشہ ہے جبکہ سوات اور پنجکوڑہ کے ندی نالوں میں طغیانی متوقع ہے۔ تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ اور گڈو بیراج میں موجودہ بہاؤ نچلے درجے کا ہے، تاہم آئندہ دنوں میں درمیانے درجے تک پہنچنے کا امکان ہے۔
گلگت بلتستان کے دریائے ہنزہ اور شگر میں بھی بہاؤ بڑھنے کا خدشہ ہے اور ہسپر، خنجراب، شمشال، برالدو، ہوشے اور سالتورو ندی نالوں میں طغیانی متوقع ہے۔ بلوچستان کے اضلاع موسیٰ خیل، شیرانی، ژوب اور سبی کے ندی نالوں میں بھی طغیانی کا خطرہ ہے۔
مزید پڑھیں: متاثرین سیلاب کے لیے مختص رقم اشتہارات کی نذر ، وزارت اطلاعات کی مالی بے ضابطگیاں بے نقاب
مون سون بارشوں کے باعث تربیلا ڈیم 90 فیصد اور منگلا ڈیم 60 فیصد بھر چکے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے شہری علاقوں، خصوصاً شمال مشرقی اور وسطی پنجاب میں نکاسی آب کے لیے متعلقہ اداروں کو ڈی واٹرنگ پمپس تیار رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں کو ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کرنے اور حساس علاقوں میں غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ تیز بہاؤ کی صورت میں ندی نالوں، پلوں اور پانی میں ڈوبی ہوئی سڑکوں سے گزرنے سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔
مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے نشیبی علاقوں سے فوری نکاسی آب کے لیے ضروری مشینری اور پمپس تیار رکھیں۔ عوام سے گزارش کی گئی ہے کہ موسم اور ممکنہ خطرات کے بارے میں معلومات کے لیے پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ سے رہنمائی حاصل کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این ڈی ایم اے طغیانی مون سون بارش نکاسی آب نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر