ماہانہ کتنے یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کومفت سولرسسٹم ملے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
سندھ حکومت نے بجلی صارفین کو مفت سولر سسٹم دینے کا اعلان کردیا ،یہ سسٹم ماہانہ کتنے یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو ملے گا؟
تفصیلات کے مطابق بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں اور صاف توانائی کے فروغ کے پیش نظر سندھ حکومت نے ماہانہ 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے مفت سولر سسٹم فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ۔
یہ اقدام سندھ انرجی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے متعارف کرایا گیا ہے، جس کا مقصد کم آمدنی والے خاندانوں کو بجلی کے بھاری بلوں سے نجات دلانا ہے۔
اسکیم کے تحت اہل گھرانے 20 اگست 2025 تک مفت سولر پینلز کے حصول کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
صوبے بھر سے اب تک 1 لاکھ 23 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ اگر درخواست دہندگان کی تعداد دستیاب کوٹے سے تجاوز کر گئی تو مستفید ہونے والوں کا انتخاب شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا۔
ترجمان محکمہ توانائی کے مطابق یہ پروگرام صوبائی حکومت کی اس وسیع پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی گرڈ پر انحصار کم کرنا، توانائی کے اخراجات میں کمی لانا اور قابلِ تجدید توانائی کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔
متعلقہ معیار پر پورا اُترنے والے شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مقررہ تاریخ سے قبل اپنی درخواستیں جمع کرا کے اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: توانائی کے
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔