عالمی شہرت یافتہ مسلمان اسکالر اور مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ایک بار پھر اپنے مداحوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، لیکن اس بار وجہ ان کی کوئی تقریر یا مناظرہ نہیں، بلکہ ان کا ایک دلیرانہ منفرد قدم ہے۔

59 سالہ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں 430 فٹ بلند مقام سے بنجی جمپنگ کر کے ایک نیا تجربہ کیا، جس کی ویڈیوز اور تصاویر انہوں نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کیں۔

یہ بھی پڑھیے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی دریائے نیل میں تیراکی، 165 فٹ کی بلندی سے چھلانگ لگانے کی ویڈیو وائرل

اس حیران کن ایڈونچر کے دوران وہ صرف بنجی جمپنگ تک محدود نہیں رہے، بلکہ انہوں نے کلف جمپنگ اور واٹر سلائیڈنگ جیسے دیگر سنسنی خیز تجربات بھی کیے اور خوب لطف اندوز ہوئے۔

Dr Zakir Naik Bungee Jumping from 430 feet (130 metre or 45 floors) at Turtle Beach Nusa Penida, Bali, Indonesia pic.

twitter.com/M2xDfS34qC

— Dr Zakir Naik (@drzakiranaik) August 2, 2025

یاد رہے کہ اس سے قبل ڈاکٹر ذاکر نائیک نے گزشتہ سال یوگنڈا کے دورے میں بھی 165 فٹ کی بلندی سے بنجی جمپنگ کی تھی، جو ان کی ایڈونچر سے محبت اور متحرک طرزِ زندگی کی ایک اور مثال تھی۔

بنجی جمپنگ کیا ہے؟

بنجی جمپنگ ایک مشہور ایڈونچر اسپورٹ ہے جس میں کوئی شخص مضبوط اور لچکدار رسی کے ساتھ بندھ کر کسی بلند مقام سے نیچے چھلانگ لگاتا ہے۔ جیسے ہی وہ نیچے جاتا ہے، رسی اس کی رفتار کو روکتی ہے اور اسے دوبارہ اوپر کی طرف اچھالتی ہے، جس سے ایک جھولے جیسا احساس پیدا ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر ذاکر نائیک اسٹیج سے کیوں اترے؟ انہوں نے خاموشی توڑ دی

مداحوں کا ردعمل

سوشل میڈیا پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اس اقدام کو سراہا جا رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ عمر صرف ایک عدد ہے، اور ایک اسلامی اسکالر بھی ایک متوازن، سرگرم اور فطری زندگی گزار سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنجی جمپنگ ڈاکٹر ذاکر نائیک

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر ذاکر نائیک

پڑھیں:

اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں

ایران کی پاسداران انقلاب نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کے موبائل فون کے سگنلز کو ٹریس کرکے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نائینی نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں کسی اندرونی سازش یا تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ میزائل ایک خاص فاصلے سے داغا گیا، جو کھڑکی سے سیدھا اندر داخل ہوا اور اس وقت اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جب وہ فون پر بات کر رہے تھے۔

علی محمد نائینی نے ایسی تمام صحافتی تحقیقاتی رپورٹس کو غلط قرار دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بم کمرے تک کسی ایرانی شہری کے ذریعے پہنچایا گیا تھا یا یہ ایک بیرونی میزائل حملہ تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت ایک خفیہ طور پر نصب کیے گئے ریموٹ کنٹرول بم سے ہوئی تھی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ خفیہ ریموٹ کنٹرول بم اسماعیل ہنیہ کے اس کمرے میں قیام سے مہینوں قبل مہمان خانے میں نصب کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا تھا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد دارالحکومت کے ایک مہمان خانے میں رات قیام کے لیے پہنچے تھے۔

یہ مہمان خانہ تہران کے حساس ترین علاقے میں واقع ہے جس کی نگرانی پاسداران انقلاب کے پاس ہے۔ اس لیے اس مقام کو محفوظ ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔

ایران نے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی لیکن ابتدا میں خاموشی کے 6 ماہ بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے تسلیم کیا کہ یہ کارروائی اسرائیل نے انجام دی۔

واقعے کے بعد ایران نے فوری ردِعمل نہیں دیا، تاہم دو ماہ بعد، یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 80 بیلسٹک میزائل داغے۔

ایران نے اس حملے کو اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور آئی آر جی سی جنرل عباس نیلفروشان کی ہلاکتوں کا بدلہ قرار دیا۔

پاسدران انقلاب کے ترجمان کے بقول ایران کی قومی سلامتی کونسل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے فوری بعد فیصلہ کیا تھا کہ جوابی کارروائی لازمی ہوگی لیکن وقت کا تعین عسکری قیادت پر چھوڑا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ شہادت کے بعد ایران کی پہلی براہِ راست کارروائی اپریل 2024 کے بعد پیدا ہونے والی عسکری مشکلات کے باعث تاخیر ہوئی لیکن حملے کا فیصلہ برقرار رہا۔

ایران کے اس میزائل حملے سے اسرائیل میں لاکھوں افراد کو پناہ گاہوں میں جانا پڑا ایک فلسطینی ہلاک اور دو اسرائیلی زخمی ہوئے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے تقریباً 46 سے 61 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔

بعد ازاں 26 اکتوبر 2024 کو اسرائیل نے ایران میں ڈرون اور میزائل سازی کے مراکز کو نشانہ بنایا، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا جو تاحال برقرار ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • میری ٹائم کانفرنس ایکسپو میں پاکستانی ساختہ ڈرون جیمر’صفرا’ لانچ کردیا گیا
  • نیویارک کے صرف ساڑھے 9 فٹ چوڑے گھر کی حیران کن قیمت سامنے آگئی
  • میری ٹائم کانفرنس ایکسپو میں پاکستانی ساختہ ڈرون جیمر'صفرا' لانچ کردیا گیا
  • وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کے ویژن کے مطابق تعلیم ہی ترقی کی ضمانت ہے، نسرین جلیل
  • پانچ نومبر کو عام تعطیل کا اعلان! وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
  • کراچی، گھر سے خاتون کی گلا کٹی اور ایک شخص کی پھندا لگی لاش برآمد
  • اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
  • دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
  • اکشے کو سیٹ پر 100 انڈے کیوں مارے گئے؟ کوریوگرافر کا حیران کن انکشاف
  • بہار کے وزیراعلٰی کو اپنے 20 سالہ دور اقتدار کا حساب دینا چاہیئے، اشوک گہلوت