پرامن احتجاج حق لیکن ریاستی املاک جلانا قابلِ مذمت ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہے لیکن ریاستی املاک کو نذرِ آتش کرنا، گھروں اور بینکوں کو جلانا، یا سڑکیں بند کرنا کسی طور بھی جائز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا احتجاج ہمیشہ پرامن رہا ہے، میں انارکی یا توڑ پھوڑ کا قائل نہیں ہوں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ احتجاج قومی یکجہتی کو توڑنے کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے۔ 5 اگست یومِ استحصال ہے، اس دن ہمیں کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیے تھا۔ بدقسمتی سے بعض جماعتیں 14 اگست جیسے قومی دنوں کو بھی انتشار کا ذریعہ بناتی ہیں۔ آج کا دن فلسطین اور کشمیر کے مظلوموں کے لیے آواز بلند کرنے کا تھا، نہ کہ سیاسی تقسیم کا۔ احتجاج کے نام پر قومی مؤقف کو کمزور نہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں: یوم استحصال کشمیر: افواج پاکستان کا کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کا اعادہ
اسپیکر نے واضح کیا کہ انارکی کو احتجاج کہنا غلط ہے، اور اس عمل کو کسی سیاسی دلیل سے جوڑنا نامناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان گالی یا تشدد کی نہیں، دلیل اور مکالمے کی جگہ ہے، اور میری 3 دہائیوں کی سیاست اس کی گواہ ہے کہ میں نے ہمیشہ پارلیمان کی حرمت کی بات کی ہے۔
ملک محمد احمد خان نے اپنی غیر موجودگی میں ڈپٹی اسپیکر کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی بحالی اور ایوان کے وقار کو بلند کرنے میں ان کا کردار قابلِ تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 اگست قومی اتحاد کا دن ہے، اسے سیاسی تقسیم کا ذریعہ نہ بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان ملک محمد احمد خان کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
بلوچ کا قتل ہو یا پنجابی کا قابل مذمت ہے، مولانا ہدایت الرحمان
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماء مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات کئے ہمارے مطالبات مانے گئے ہیں۔ ہمارے معدنیات پر ہمارا حق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ قتل چاہے بلوچ کا ہو یا پنجابی کا قابل مذمت ہے۔ ہماری لانگ مارچ پاکستان میں نفرت پھیلانے والوں کے لئے پیغام تھا۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دشمن ایک ہی ہے، جسے پہچاننے کی ضرورت ہے۔ بلوچستان نہ ہوتا تو ڈیپ سی (گہرا سمندر) نہ ہوتا، ناں ہی سی پیک ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نفرت اور غصہ حقوق نہ دینے کی وجہ سے ہے۔ گوادر پورٹ چلا رہے ہیں، لیکن گوادر میں لوگوں کے پاس بجلی نہیں ہے۔ مولانا ہدایت الرحمان نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات کئے ہمارے مطالبات مانے گئے ہیں۔ چھ ماہ نگرانی کرکے دیکھیں گے کہ ہمارے مطالبات پر کہاں تک عملدرآمد ہوتا ہے۔ ہمارے مسائل حل نہیں ہوئے تو ہم دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے۔ ہمارے معدنیات پر ہمارا حق ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔