بھارت میں ایک ایسا انوکھا واقعہ پیش آیا جس نے نہ صرف عام لوگوں بلکہ ماہر ڈاکٹروں کو بھی حیرت میں ڈال دیا۔ مظفر پور کے سری کرشنا میڈیکل کالج اینڈ اسپتال میں ایک دو سر، چار ہاتھ اور دو پاؤں والی بچی کی پیدائش نے سب کو حیران کر دیا۔
بچی کی پیدائش راگھوپور پنچایت کے موشاچک گاؤں سے تعلق رکھنے والی شمسہ خاتون زوجہ شوکت علی کے ہاں ہوئی۔
حیران کن طور پر یہ ولادت نارمل ڈیلیوری کے ذریعے عمل میں آئی، مگر جیسے ہی بچی پیدا ہوئی، لیبر روم میں سناٹا چھا گیا ۔ ڈاکٹروں اور طبی عملے کے چہروں پر حیرت کے تاثرات نمایاں تھے۔
گاؤں میں سنسنی، ہسپتال کے باہر ہجوم
غیر معمولی ظاہری ساخت کے ساتھ بچی کی پیدائش کی خبرگاؤں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ۔ ہسپتال کے باہر لوگوں کا ہجوم جمع ہو گیا، جو اسے قدرت کا کرشمہ قرار دے رہے ہیں۔
ڈاکٹرز نے کیس کو “کنجوائنڈ ٹوئنز” قرار دے دیا
نایاب کیس پر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ ایک کنجوائنڈ ٹوئنز (جُڑواں مگر جُڑے ہوئے) کا معاملہ ہے، جو لاکھوں کیسز میں کبھی کبھار ہوتا ہے۔
ایسے کیسز میں رحمِ مادر میں جنین مکمل طور پر الگ نہیں ہو پاتا اور دو ایمبریو ایک ہی جسم میں جُڑ جاتے ہیں۔
بچی نازک حالت میں نوزائیدہ یونٹ میں زیرِ علاج
بچی کو ہسپتال کے نوزائیدہ انتہائی نگہداشت یونٹ (NICU)میں رکھا گیا ہے، جہاں اس کی حالت پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔ ماہر ڈاکٹروں کی ٹیماس کیس کا تفصیلی طبی جائزہ لے رہی ہے۔
آنے والے دنوں میں اہم میڈیکل ٹیسٹ ہوں گے
ہسپتال انتظامیہ کے مطابق بچی کے مختلف میڈیکل ٹیسٹ کیے جائیں گے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ اس کے کون سے اعضا فعال طور پر کام کر رہے ہیں اور مستقبل میں ممکنہ علاج یا سرجری کا کیا امکان ہو سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل، عوامی تجسس بڑھ گیا
ادھر سوشل میڈیا پر بچی کی تصاویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں۔ صارفین اس نایاب طبی کیس سے متعلق ڈاکٹرز سے سوالات کر رہے ہیں، جب کہ کچھ لوگ اس واقعے کو “الٰہی نشان” بھی قرار دے رہے ہیں۔
یہ واقعہ نہ صرف میڈیکل سائنس کے لیے ایک نایاب مثال ہے بلکہ یہ قدرت کے حیرت انگیز نظام کی جھلک بھی پیش کرتا ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بچی کی پیدائش رہے ہیں

پڑھیں:

ریڈ لائن منصوبہ تین سال بعد بھی تعطل کا شکار، بے ضابطگیوں پر ڈونرز نے ہاتھ کھینچ لیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: شہر کی اہم ترین ٹرانسپورٹ اسکیم ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبہ گزشتہ تین برس سے تاخیر کا شکار رہنے کے بعد اب مکمل طور پر تعطل میں آگیا ہے۔

 ذرائع کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر عالمی ڈونر اداروں نے بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں اور فنڈز کی بندر بانٹ کے باعث منصوبے کے لیے مزید رقم جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔

باوثوق ذرائع نے بتایا کہ منصوبے کے لیے بین الاقوامی فنڈنگ ایجنسیوں نے خطیر رقم پہلے ہی فراہم کردی تھی تاکہ تعمیراتی کام شفاف اور بروقت مکمل کیا جاسکے، بدانتظامی اور مبینہ کرپشن کے باعث منصوبہ ادھورا رہ گیا۔ سندھ حکومت کی جانب سے اس تعطل کی اصل وجوہات عوام سے پوشیدہ رکھی جا رہی ہیں اور شہریوں کو محض یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ منصوبہ عارضی طور پر رکا ہے۔

شہر کی مرکزی شاہراہ یونیورسٹی روڈ پر جاری اس منصوبے کی بندش نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، تعمیراتی کام رکنے کے باعث سڑک سکڑ کر محض ایک سروس روڈ کی صورت اختیار کر گئی ہے، جس کے نتیجے میں صبح و شام شدید ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، متبادل راستے بھی بھاری گاڑیوں اور واٹر ہائیڈرنٹس کی نقل و حرکت کے باعث مسلسل ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہتے ہیں۔

عوام کاکہنا تھاکہ  منصوبے میں تاخیر سے ٹریفک مسائل، ماحولیاتی دباؤ اور شہری سہولتوں کی کمی میں مزید اضافہ ہوا ہے جبکہ اربوں روپے کی اس اسکیم پر عوامی اعتماد کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔

 شہریوں کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی روڈ جیسے مصروف ترین راستے کو نامکمل منصوبے کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے، جو اب صرف ایک خستہ حال سروس روڈ کا منظر پیش کرتا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ مکمل طور پر عالمی فنڈنگ پر مبنی ہے اور سندھ حکومت نے اس میں کسی قسم کی براہ راست مالی معاونت فراہم نہیں کی۔ دوسری جانب میئر کراچی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فنڈز بحال نہ ہوئے تو منصوبہ 2035 سے قبل مکمل نہیں ہوسکے گا۔

عوامی نمائندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ منصوبے میں ہونے والی مبینہ بدعنوانی کی فوری انکوائری کی جائے، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور شہریوں کو مزید مشکلات سے بچانے کے لیے منصوبے کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔

واضح رہے کہ ریڈ لائن منصوبے کے فنڈز 2018 میں منظور کیے گئے تھے، ابتدائی لاگت 50 کروڑ ڈالر رکھی گئی تھی تاہم غیر معمولی تاخیر کے باعث اس کی لاگت بڑھ کر 103 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، تعمیراتی کام 2022 میں شروع ہوا تھا اور اس کی ڈیڈلائن 2025 دی گئی تھی، مگر اب منصوبہ غیر معینہ مدت تک کے لیے رک چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بشریٰ بی بی کا جیل میں طبی معائنہ کرانے سے انکار
  • ریڈ لائن منصوبہ تین سال بعد بھی تعطل کا شکار، بے ضابطگیوں پر ڈونرز نے ہاتھ کھینچ لیا
  • بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کیلئے پمز اسپتال کی میڈیکل ٹیم کی اڈیالہ جیل آمد
  • سی ڈی اے ہسپتال کے رجسٹرار ڈاکٹر راشد محمود کی ریٹائرمنٹ پر ساتھی ڈاکٹرز کے ساتھ خصوصی ملاقات
  • ہاتھ نہ ملاؤ فیلڈ میں ہراؤ
  • ایم ڈی کیٹ امتحان اب ڈومیسائل کی بنیاد پر ہوگا، پی ایم ڈی سی کا فیصلہ
  • ٹرمپ، شاہ چارلس کی یادداشت پر حیران رہ گئے، بہو کی بھی تعریف
  • پاکستانی میڈیکل یونیورسٹیز میں ڈاکٹرز اور نرسنگ کے کورس میں اے آئی بھی شامل
  • ایم ڈی کیٹ 2025ء کے لیے 1 لاکھ 40 ہزار امیدواروں کی رجسٹریشن
  • وزیرصحت مصطفی کمال کی ترکیہ سفیر ڈاکٹر مہمت پاجا جی سے ملاقات ، ڈاکٹرز اور نرسز کی باہمی تعلیمی شراکت داری کے فروغ پر تبادلہ خیال