ہمیں جب روکا جائے گا تو ہم اڈیالہ کیسے پہنچیں گے؟ شہریار آفریدی کا وی نیوز کو خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شہریار خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہمیں جب روکا جائے گا تو ہم اڈیالہ کیسے پہنچیں گے؟
وی نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو کے دوران شہریار آفریدی نے کہا کہ ہم سب اپنے اضلاع میں تھے۔ بہت آسان تھا کہ ہم اپنے ضلعوں میں احتجاج کی قیادت کرتے، وہاں تقاریر کرتے۔ لیکن تمام تر مقدمات کے باوجود ہم اسلام آباد آئے حالانکہ یہاں دفعہ 144 لگی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم پارٹی پالیسی کی وجہ سے اسلام آباد آئے، یہاں میاں محمد اظہر کے حوالے سے ایک تعزیتی ریفرنس میں شرکت کی، اس کے بعد ہمیں کہا گیا کہ 5 اگست کو کے پی ہاؤس سے سارے ارکان قومی اسمبلی اڈیالہ جیل جائیں گے۔ رات کو سیاسی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔ تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سے درخواست کی کہ ہم پارلیمنٹ جائیں گے اور وہاں تقریر کریں گے۔ اس کے بعد ہم سب ایم این ایز اڈیالہ جائیں گے۔ چنانچہ پارلیمنٹ میں تقریریں ہوئیں، اس کے بعد جب ہم باہر نکلنے لگے تو ایم این ایز کو بتایا گیا کہ گیٹ بند ہے۔ چنانچہ بعض ایم این ایز پچھلے گیٹ سے نکل گئے۔
شہریار آفریدی نے کہا کہ ہماری پلاننگ تھی کہ ہم ایک ٹیم کی صورت میں یہاں سے جائیں گے لیکن انہوں نے پارلیمنٹ کو محصور کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ ہیں جن پر مقدمات ہیں، جن کے گھروں کی عزتوں کے جنازے نکلے، جن کی تذلیل ہورہی ہے، ہم ہی سے الٹا سوال ہورہا ہے کہ آپ لوگ اڈیالہ کیوں نہیں پہنچے۔ کوئی اس پر بات نہیں کررہا ہے کہ گیٹ کیوں بند کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے بہت آسان تھا کہ ہم اپنے اضلاع میں بیٹھے رہتے، اسلام آباد ہی نہ آتے، کوئی بہانہ کرلیتے۔ لیکن ہم یہاں آئے، جب ہم نے اڈیالہ جانے کی کوشش کی تو ہمارے راستے روکے گئے۔ تحریک انصاف کے رہنما نے بتایا کہ ہم 23، 24 ایم این ایز تھے۔ ہم نے طے کیا تھا کہ ہم نے مل کے جانا ہے لیکن ہمیں روک دیا گیا۔
عمران خان 2 سال سے قید میں ہیں، آپ لوگ آخر انہیں کیوں رہا نہیں کرا سکے؟ اس سوال کے جواب میں شہریار آفریدی نے کہا کہ کچھ بھی ہوجائے، جیت عمران خان کی ہوگی۔ وہ جیل سے نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی جدوجہد کرسکتے ہیں۔ ہم گوریلا جنگ کے ماہر نہیں ہیں، نہ ہم کسی اور سوچ والے ہیں۔ ہم آئین اور قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے احتجاج کرسکتے ہیں۔ اپنا مقدمہ مختلف فورمز پر لڑتے ہیں۔ چاہے وہ سینیٹ ہوں یا قومی و صوبائی اسمبلیاں ہوں۔ چاہے وہ عدالتیں ہوں یا عوام کے درمیان چوک چوراہے ہوں۔
’ہم پر پابندیاں لگی ہوئی ہیں، ہم پر دہشتگردی کے مقدمات ہیں۔ ہمارے بندے شہید ہوئے، ہمارے ساتھ کیا کچھ نہیں ہوا۔‘
بیرسٹر گوہر خان سے متعلق ایک اور سوال کے جواب میں شہریار آفریدی نے کہا کہ میرے لیڈر نے جس کو ذمہ داری دی ہے، اس کی عزت مجھ پر فرض ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شہریار ا فریدی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ ہم ایم این ایز جائیں گے
پڑھیں:
لاہور، فیصل آباد کے ہسپتالوں میں سکھ یاتریوں کیلئے خصوصی وارڈز قائم کرنے کا فیصلہ
لاہور اور فیصل آباد کے ہسپتالوں میں سکھ یاتریوں کے لیے خصوصی وارڈز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب کے وزیر صحت اور چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے امن و امان خواجہ سلمان رفیق نے اعلان کیا ہے کہ بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات میں آنے والے سکھ یاتریوں کی سہولت کے لیے لاہور اور فیصل آباد کے ہسپتالوں میں خصوصی وارڈز قائم کیے جائیں گے۔
انہوں نے یہ اعلان پنجاب کے وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ کے ساتھ آئندہ تہواروں کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے ایک مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
خواجہ سلمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایات پر بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کے تمام انتظامات کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ہر مذہب اور فرقہ بابا گرو نانک کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ننکانہ صاحب آنے کا مقصد سکھ برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سکھ یاتریوں کی حفاظت اور بہبود حکومت کی اولین ترجیحات ہیں۔ ڈیوٹی پر موجود افسران اور اہلکاروں کو یاتریوں کے ساتھ انتہائی خوش اخلاقی سے پیش آنا چاہیے۔ ہسپتالوں میں خصوصی وارڈز معیاری صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنائیں گے، جب کہ خوراک اور دیگر سہولیات بلاتعطل رہیں گی۔
انہوں نے جشن کے حوالے سے بہترین انتظامات کرنے پر ضلعی انتظامیہ کی بھی تعریف کی۔