کراچی:

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے ڈیفنس اور کلفٹن کےمکینوں کو آوارہ کتوں سے منسلک متفرق خدشات اور مکینوں کو اثرات بد سےبچانے کے لیے نیا طریقہ متعارف کروادیا اور ٹریپ نیوٹرلائز ویکسین اینڈریلیزکے نام سےنئی مہم شروع کردی گئی ہے۔

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے حکام کےمطابق سی ای او عمرفاروق ملک کی خصوصی ہدایات پر شروع کی جانے والی مہم میں ٹریپ نیوٹرلائز ویکسین اینڈ ریلیز جیسےکئی تعمیری مراحل شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مہم کی ضرورت مکینوں کی جانب سے درجنوں شکایات موصول ہونےکی وجہ سےشروع کی گئی، جس کے دوران اب تک 15کتوں کی کو پکڑنے کے بعد ان کی نس بندی اور ویکسینیشن کے بعد انہیں واپس چھوڑا جاچکا ہے۔

سی بی سی حکام کے مطابق آوارہ کتوں کےحوالے سےشروع کی گئی مہم غیرمعینہ مدت تک جاری رہ سکتی ہے، نس بندی اور ویکسین شدہ کتوں کی نگرانی کےلیے ایک ٹریکنگ ایپ بنائی گئی ہے، یہ ایپ براہ راست کتےکی گردن میں بندھے خصوصی طور پر تیار کردہ پٹے میں موجود آلےکی مدد سےکتوں کی ریکی کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں کتے کی گردن کے قریب ایک چپ لگانے پر کام ہو رہا ہے، ٹریکنگ کی حامل چپ کو ایک چھوٹے سےآپریشن کے ذریعےکتے کی کھال میں پیوست کیا جائےگا۔

واضح رہےکہ ماضی میں کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی جانب سے کتوں یا روایتی انداز میں زہر دے کر مارا جاتا تھا یا انہیں کتا آئی لینڈ(دو دریا)میں چھوڑ دیا جاتا تھا، بسا اوقات کتوں کو میلوں دور سپرہائی وے کے قرب وجوار میں بھی منتقل کیا جاتا رہا ہے۔

تاہم ان تمام کاوشوں کے خاطرخواہ نتائج نہیں نکلے اور آوارہ کتوں کی تعداد بڑھتی گئی۔

قبل ازیں پچھلےبرسوں میں کتوں کو زہرخورانی اور گولی مار کر ہلاک کرنےکی مہمات بھی علاقہ مکینوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنیں، ان کتے مار مہم کو حقوق حیوانات کی تنظیموں نےبھی غیرانسانی عمل قراردیا۔

تاہم موجودہ طریقہ کارکے تحت نس بند کیے گئےکتوں کو واپس اصل مقامات پر چھوڑنے کے بعد ان کی صحت اور نگرانی برقرار رکھی جائے گی، تاکہ مہم کے نتائج معلوم کیےجا سکیں، نس بندی کی وجہ سے پیدائش کی شرح میں کمی متوقع ہے۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آوارہ کتوں کتوں کی

پڑھیں:

کراچی میں ای چالان: جگہ جگہ گڑھے، سگنلز خراب، زیبرا کراسنگ اور سڑکوں سے لائنیں غائب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی  میں ٹریفک کے نئے نظام (ٹریکس) کے نفاذ سے قبل ہی شہر کا بنیادی ٹریفک انفرا اسٹرکچر سنگین بحران کا شکار ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ  کراچی کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ اور تباہ حالی کا شکار ہیں، جن کی تعمیر و مرمت کو چھوڑ کر ای چالان کا نظام نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ مسئلہ صرف سڑکوں تک محدود نہیں بلکہ شہر کی 90 فیصد شاہراہوں پر پیدل چلنے والوں کے لیے زیبرا کراسنگ موجود نہیں اور نہ ہی موٹر سائیکل سواروں کے لیے کوئی مخصوص لائن متعین ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ شاہراہوں پر ٹریفک کو منظم کرنے والے بیشتر سگنلز بھی یا تو غائب ہیں، یا درست کام نہیں کرتے جب کہ بیشتر سگنلز میں ڈیجیٹل ٹائم کا نظام بھی موجود نہیں ہے۔

اسی طرح ماہرین نے سوال اٹھایا ہے کہ جب شہر کی کسی بھی شاہراہ پر گاڑیوں کی رفتار کی کوئی حد مقرر نہیں  تو اوور اسپیڈنگ کے چالان کس بنیاد پر کیے جا رہے ہیں؟ اس کے علاوہ، شاہراہوں پر انجینئرنگ کے نقائص، پلوں کے جوائنٹس کے مسائل اور سیوریج کے پانی سے سڑکوں کی تباہی ٹریفک قوانین کی پاسداری کو عملی طور پر ناممکن بنا رہے ہیں۔

حکومتی اداروں بشمول کے ایم سی  کی جانب سے سڑکوں کی مرمت کے دعوے کیے جا رہے ہیں   تاہم مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف
  • پی ٹی وی بورڈ کیلیے 5 ڈائریکٹرز کی منظوری
  • دھوکہ دہی سے بچانے میں ’اینڈرائیڈ‘ آئی فون سے بہتر ہے: تحقیق
  • پنجاب :سموگ کے پیشِ نظر شہریوں کیلئے ایڈوائزری جاری 
  • عام شہریوں کیلئے ڈیجیٹل آلات تک رسائی مزید آسان ہوجائے گی : نائب وزیراعظم 
  • اہل نیو یارک ظہران ممدانی کی جیت کیلئے پرامید
  • لاہور، رکشہ ڈرائیور کی جان بچانے والا پولیس اہلکار ٹرک کے ٹائر تلے آ کر شدید زخمی ہو گیا
  • کراچی: 25 ہزار تنخواہ 5 ہزار کا چالان، شہریوں پر بھاری جرمانوں کے نفسیاتی اثرات پڑنے لگے
  • کراچی میں ای چالان: جگہ جگہ گڑھے، سگنلز خراب، زیبرا کراسنگ اور سڑکوں سے لائنیں غائب
  • اسمارٹ فون کیلئے 2 کلو وزنی کیس متعارف، کمپنی نے وجہ بھی بتادی