کلفٹن اور ڈیفنس کے شہریوں کو آوارہ کتوں کے خراب اثرات سے بچانے کیلئے نیا طریقہ متعارف
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
کراچی:
کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے ڈیفنس اور کلفٹن کےمکینوں کو آوارہ کتوں سے منسلک متفرق خدشات اور مکینوں کو اثرات بد سےبچانے کے لیے نیا طریقہ متعارف کروادیا اور ٹریپ نیوٹرلائز ویکسین اینڈریلیزکے نام سےنئی مہم شروع کردی گئی ہے۔
کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے حکام کےمطابق سی ای او عمرفاروق ملک کی خصوصی ہدایات پر شروع کی جانے والی مہم میں ٹریپ نیوٹرلائز ویکسین اینڈ ریلیز جیسےکئی تعمیری مراحل شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مہم کی ضرورت مکینوں کی جانب سے درجنوں شکایات موصول ہونےکی وجہ سےشروع کی گئی، جس کے دوران اب تک 15کتوں کی کو پکڑنے کے بعد ان کی نس بندی اور ویکسینیشن کے بعد انہیں واپس چھوڑا جاچکا ہے۔
سی بی سی حکام کے مطابق آوارہ کتوں کےحوالے سےشروع کی گئی مہم غیرمعینہ مدت تک جاری رہ سکتی ہے، نس بندی اور ویکسین شدہ کتوں کی نگرانی کےلیے ایک ٹریکنگ ایپ بنائی گئی ہے، یہ ایپ براہ راست کتےکی گردن میں بندھے خصوصی طور پر تیار کردہ پٹے میں موجود آلےکی مدد سےکتوں کی ریکی کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں کتے کی گردن کے قریب ایک چپ لگانے پر کام ہو رہا ہے، ٹریکنگ کی حامل چپ کو ایک چھوٹے سےآپریشن کے ذریعےکتے کی کھال میں پیوست کیا جائےگا۔
واضح رہےکہ ماضی میں کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی جانب سے کتوں یا روایتی انداز میں زہر دے کر مارا جاتا تھا یا انہیں کتا آئی لینڈ(دو دریا)میں چھوڑ دیا جاتا تھا، بسا اوقات کتوں کو میلوں دور سپرہائی وے کے قرب وجوار میں بھی منتقل کیا جاتا رہا ہے۔
تاہم ان تمام کاوشوں کے خاطرخواہ نتائج نہیں نکلے اور آوارہ کتوں کی تعداد بڑھتی گئی۔
قبل ازیں پچھلےبرسوں میں کتوں کو زہرخورانی اور گولی مار کر ہلاک کرنےکی مہمات بھی علاقہ مکینوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنیں، ان کتے مار مہم کو حقوق حیوانات کی تنظیموں نےبھی غیرانسانی عمل قراردیا۔
تاہم موجودہ طریقہ کارکے تحت نس بند کیے گئےکتوں کو واپس اصل مقامات پر چھوڑنے کے بعد ان کی صحت اور نگرانی برقرار رکھی جائے گی، تاکہ مہم کے نتائج معلوم کیےجا سکیں، نس بندی کی وجہ سے پیدائش کی شرح میں کمی متوقع ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آوارہ کتوں کتوں کی
پڑھیں:
سبز مستقبل کی بنیاد: پنجاب نے بچوں کےلیے ماحولیاتی کہانیوں کی کتاب متعارف کرادی
لاہور میں ادارۂ تحفظِ ماحولیات پنجاب نے اسکول کے طلبا کےلیے پہلی مرتبہ ماحولیاتی کہانیوں پر مبنی ایک خصوصی کتاب متعارف کرائی ہے۔
پاکستان میں کسی سرکاری ادارے کی طرف سے یہ اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے جس کا مقصد کم عمر بچوں کو ماحولیات کی اہمیت سے آگاہ کرنا اور انہیں فطرت دوست عادات اپنانے کی ترغیب دینا ہے۔
یہ کتاب دوسری اور تیسری جماعت کے بچوں کےلیے تیار کی گئی ہے جس میں صاف ہوا، محفوظ پانی، درخت لگانے کی ضرورت، ویسٹ مینجمنٹ اور آلودگی کے نقصانات جیسے موضوعات کو دلچسپ اور آسان کہانیوں کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔
رنگین تصاویر اور آسان زبان میں لکھی گئی کہانیاں بچوں کے لیے نہ صرف دلچسپ ہیں بلکہ ان میں ماحول کے تحفظ کا پیغام بھی شامل ہے۔
کتاب کی لانچنگ تقریب کی صدارت سیکریٹری ماحولیات صلوَت سعید اور ڈی جی ای پی اے عمران حمید شیخ نے کی، جبکہ ای پی اے لائبریری کی انچارج لبنیٰ پروین نے اس کے خدوخال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ کہانیاں اور سرگرمیاں بچوں کو ماحول دوست رویے اپنانے کی طرف مائل کریں گی۔
ای پی اے حکام نے بتایا کہ یہ کتاب سرکاری اور نجی اسکولوں کے نصاب میں شامل کی جائے گی اور اساتذہ کو پڑھانے کےلیے خصوصی رہنما ہدایات فراہم کی جائیں گی۔ اس موقع پر ڈی جی ای پی اے عمران حمید شیخ نے کہا کہ بچوں کو ماحولیات کا شعور دینا دراصل مستقبل کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ سیکرٹری ماحولیات صلوَت سعید کے مطابق یہ اقدام پنجاب حکومت کے اینٹی اسموگ اور گرین ڈیولپمنٹ ایجنڈا کا حصہ ہے اور حکومت ماحولیاتی تعلیم کو نصاب کا لازمی جزو بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
مزید برآں، ای پی اے نے اعلان کیا ہے کہ بچوں کو شامل کرنے کے لیے سرگرمیوں، کوئز اور اسکول لیول مقابلوں کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ آئندہ ایڈیشنز میں بایو ڈائیورسٹی، ری سائیکلنگ اور قابلِ تجدید توانائی جیسے موضوعات کو بھی شامل کیا جائے گا۔
ماہرین تعلیم اور ماحولیات نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب بچوں میں ماحول دوست رویے پیدا کرنے اور عملی شعور اجاگر کرنے میں ایک مؤثر اور دیرینہ خلا کو پُر کرے گی۔