لاہور آرمی میوزیم پاکستان کی تاریخ کا مجسم، غلامی کی زنجیروں سے آزادی کی صبح کا ہر منظر
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
لاہور:
آرمی میوزیم محض ایک عجائب گھر نہیں بلکہ پاکستان کی تاریخ کا دھڑکتا ہوا دل ہے، ایک ایسا مقام جہاں غلامی کی زنجیروں سے آزادی کی صبح تک کا ہر منظر، ہر قربانی، ہر آہٹ اور ہر سسکی گویا مجسم ہو جاتی ہے، لاہور کے آرمی میوزیم میں جب آپ قدم رکھتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے جیسے وقت تھم گیا ہے اور تاریخ آپ سے خود مخاطب ہو رہی ہو۔
اس میوزیم کی سب سے منفرد بات وہ ڈیوراما (تھری ڈی ماڈلز) ہیں جو صرف ماڈلز نہیں بلکہ عینی شاہد ہیں اُس جدوجہد کی، جس کی کوکھ سے پاکستان نے جنم لیا، 1857 کی پہلی جنگِ آزادی ہو یا تحریکِ پاکستان کے ولولہ انگیز لمحے، سب کچھ ایسے سچائی کے رنگ میں پیش کیا گیا ہے کہ دیکھنے والا خود کو ان مناظر کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے۔
غلامی سے آزادی تک کی گیلری میں داخل ہوتے ہی ایک دل کو چھو لینے والا منظر آپ کا منتظر ہوتا ہے، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا تاریخی خطاب، ان کے سامنے بیٹھے لارڈ ماؤنٹ بیٹن اور ان کی اہلیہ اور پاس کھڑی مادر ملت فاطمہ جناح—یہ سب کچھ اس طرح مجسم ہے کہ گمان ہوتا ہے جیسے ہم بھی اسی لمحے میں موجود ہوں، اُس تاریخ کا خاموش گواہ بنے۔
میوزیم کے گائیڈ محمد اکرام جب ایک ڈیوراما کے سامنے رک کر بتاتے ہیں کہ کس طرح برطانوی راج کے دور میں آزادی کے متوالوں کو توپوں سے اڑا دیا گیا، تو دل کانپ اٹھتا ہے، لاہور کے فورٹریس اسٹیڈیم، انارکلی اور دیگر مقامات پر 211 افراد کی شہادت کا بیان صرف الفاظ نہیں، ایک چیخ ہے جو تاریخ کی گہرائی سے ابھرتی ہے۔
سب سے ہولناک اور دل دہلا دینے والے مناظر وہ ہیں جو ہجرت کے باب میں محفوظ کیے گئے ہیں، 1947 کی ہجرت۔۔۔ ایک ایسا انسانی المیہ جو صرف اعداد و شمار نہیں بلکہ دکھ، درد اور بچھڑنے کی کہانی ہے، بیل گاڑیاں، اونٹ گاڑیاں، پیدل قافلے، روتے بلکتے بچے، خون میں لت پت لاشیں، لوٹ مار، عزتوں کی پامالی—یہ سب کچھ آرمی میوزیم میں اس شدت سے دکھایا گیا ہے کہ دیکھنے والے کی آنکھیں نم ہوئے بغیر نہیں رہتیں۔
ماجیہ فاطمہ، جو یہاں گائیڈ کے فرائض انجام دے رہی ہیں، بتاتی ہیں کہ قیام پاکستان کا اعلان سنتے ہی لاکھوں مسلمان اپنی جنت کی تلاش میں چل پڑے تھے لیکن ان کے راستے میں صرف امید ہی نہیں، موت، آگ، تلوار اور نفرت بھی بچھائی گئی تھی، ان کی زبانی سنا اور اپنی آنکھوں سے دیکھا تو لگا کہ ہجرت صرف فاصلوں کی منتقلی نہیں بلکہ یہ روح کی ایک آزمائش تھی۔
شہری سعد عبداللہ کہتے ہیں کہ انہوں نے تحریک آزادی اور جنگوں کے بارے میں پڑھا ضرور تھا لیکن یہاں آکر ان لمحوں کو دیکھا، محسوس کیا، ان کے مطابق یہ میوزیم محض سیاحتی مقام نہیں بلکہ ایک درسگاہ ہے—ایسی درسگاہ جہاں تاریخ زندہ ہو کر باتیں کرتی ہے۔
ایک اور خاتون مہ جبین کا کہنا تھا کہ کتابوں میں جو کچھ پڑھا تھا وہ سب یہاں آکر مجسم حقیقت بن گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ میوزیم نوجوان نسل کو نہ صرف تاریخ سے جوڑتا ہے بلکہ ان کے دل میں وطن کی محبت اور قربانی کے جذبات کو بیدار کرتا ہے۔
آرمی میوزیم لاہور ایک خاموش داستان گو ہے، ایسی داستان جسے ہر پاکستانی کو سننا، دیکھنا اور سمجھنا چاہیے، یہ ہمیں بتاتا ہے کہ آزادی کسی نے ہمیں تحفے میں نہیں دی، بلکہ یہ لاکھوں ماں باپ کی اجڑی گود، ہزاروں بیٹیوں کی قربان عزت اور بے شمار قربانیوں کا حاصل ہے اور اب یہ آزادی ہماری سب سے بڑی نعمت اور سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آرمی میوزیم نہیں بلکہ
پڑھیں:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی کے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی سے ہونے والے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 2025ء میں انسداد دہشت گردی کے 62 ہزار 113 آپریشن کیے گئے، ملک بھر میں روزانہ کے حساب سے اوسطاً 208 آپریشن ہوئے، زیادہ آپریشن بلوچستان میں ہوئے مگر ہلاکتیں خیبرپختونخواہ میں زیادہ ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال دہشت گردی کے 4373 واقعات ہوئے جن میں 1667 دہشت گرد ہلاک اور 1073 افراد شہید ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ شہداء میں آرمی کے 584، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 133 جوان اور 356شہری شامل ہیں، شہداء میں آرمی کے 584، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 133 جوان اور 356 شہری شامل ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ رواں سال خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 514 واقعات ہوئے، خیبرپختونخوا میں77 دہشت گرد ہلاک اور 198 افراد شہید ہوئے، خیبرپختونخوا کے شہداء میں آرمی، ایف سی کے36، ایک پولیس اہلکار اور 12شہری شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن، آرمی، رینجرز اور انٹیلی جنس کے ادارے مل کر کررہے ہیں، جو دہشت گرد مارے گئے ہیں ان میں 128 افغانی ہیں، خوارج سے عوام کو بچانے کے لیے ہم آپریشن کرتے ہیں، ہمارے لوگ بھی شہید ہوتے ہیں، سیاسی لوگ کہتے ہیں آپریشن نہیں ہونے دیں گے۔