UrduPoint:
2025-09-21@06:25:07 GMT

میں اس "ڈاکو، ڈفر الائنس" کے آگے کبھی نہیں جھکوں گا

اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT

میں اس 'ڈاکو، ڈفر الائنس' کے آگے کبھی نہیں جھکوں گا

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اگست2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ میں اس "ڈاکو، ڈفر الائنس" کے آگے کبھی نہیں جھکوں گا، عاصم لاء کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا۔ مجھے ساری زندگی بھی جیل میں رہنا پڑے میں اس کے لئے تیار ہوں۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے بدھ کے روز اڈیالہ جیل میں وکلاء اور اہل خانہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ " ظلم ‎ و جبر کے بدترین دور میں 5 اگست کی کال پر پاکستانی قوم کا بڑی تعداد میں نکل کر احتجاج ریکارڈ کروانا ناصرف قابل تعریف ہے بلکہ ملک پر چھائی ظلم کی اندھیری رات میں طلوع سحر کی نوید ہے۔

عوام نے جیسے تمام تر فسطائیت کے باوجود کل سڑکوں پر نکل کر اپنے آئینی حقوق کے لیے احتجاج ریکارڈ کروایا وہ قابل تحسین ہے۔ ‎میں بالخصوص پنجاب کی عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے چھاپوں اور گرفتاریوں کے باوجود خوف کے سب بتوں کو توڑ دیا۔

(جاری ہے)

سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی عوام جس تعداد میں 5 اگست کو ملک گیر احتجاج میں شامل ہوئے وہ شاباش کے مستحق ہیں۔

لیڈر شپ پر پریشر کے باوجود بھرپور ملک گیر احتجاج عوامی شعور و بیداری کا شاندار مظہر ہے۔ ‎پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی ڈکٹیٹر کے مارشل لأ دور میں اس قدر ظلم نہیں ہوا جتنا “عاصم لأ” میں عاصم منیر کر رہا ہے۔ موجودہ دور کا موازنہ صرف یحییٰ خان کے دور سے کیا جا سکتا ہے جب عوامی رائے کو روندنے کی غرض سے مجیب الرحمٰن کی پارٹی اور عوام پر فسطائیت کے پہاڑ توڑے گئے اور محض اپنے اقتدار کے لیے ملک کو دو لخت کردیا تھا۔

آج ملک میں جو ہورہا ہے وہ سقوط ڈھاکہ کے دور کی یاد تازہ کرتا ہے۔ تب بھی جمہوریت کا گلہ گھونٹ کر قانون کی بالادستی کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا تھا۔ میڈیا کی آزادی اور احتجاج کا حق چھین لیا گیا تھا اور ملک میں صرف جنگل کا قانون نافذ تھا۔ اس جبر کے نظام سے نجات صرف تب ممکن ہے جب یہ قوم یکجا ہو کر کھڑی ہو گی۔ ‎ہماری تحریک کا اگلا اہم دن 14 اگست ہے۔

یہ وہ دن ہے جب ہمارے آباؤاجداد نے قربانیاں دے کر انگریزوں سے تو آزادی حاصل کر لی تھی لیکن قوم آج تک “حقیقی آزادی” سے محروم ہے۔ اس ملک میں جب تک آئین و قانون کی بحالی نہیں ہو گی آزادی نہیں ملے گی۔ 14 اگست کو وطن عزیز میں جاری فسطائیت کے خلاف پوری قوم ایک مرتبہ پھر بھرپور انداز میں نکلے۔ ‎ہمیں اس مافیا سے آزادی لینا ہو گی۔ اور آزادی لینا تب ہی ممکن ہوتا ہے جب کوئی قوم قربانی دینے کو تیار ہوتی ہے۔

میں خود اپنی قوم کی خاطر جیل میں بدترین حالات کاٹ رہا ہوں۔ یہاں موجود قیدی بھی اعتراف کرتے ہیں کہ ایسا سلوک تو کسی عام قیدی کے ساتھ بھی نہیں ہوتا جیسا کہ میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ مجھے توڑنے کی ناکام کوشش میں میری اہلیہ بشریٰ بیگم کو بھی بدترین حالات میں رکھا جا رہا ہے، مگر میں پھر بھی آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوریت کی بحالی کے لیے قربانی دے رہا ہوں۔

حقیقی آزادی حاصل کرنے کے لیے ہم سب کو مل کر قربانی دینا ہو گی۔ میں اس “ڈاکو، ڈفر الائنس” کے آگے کبھی نہیں جھکوں گا اور عاصم لاء کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا۔ مجھے ساری زندگی بھی جیل میں رہنا پڑے میں اس کے لئے تیار ہوں!! ‎یاد رکھیں کہ بہادر قوموں کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ تمام پاکستانی جیل جانے کا خوف اپنے دل سے نکال دیں۔

میرا تحریک انصاف کے ذمہ داران کو بھی خصوصی پیغام ہے کہ اپنے دلوں سے جیل کا ڈر نکال کر لوگوں کی قیادت کریں، اور جمہور کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے قیادت فراہم کریں۔ ‎ خیبرپختونخوا ‎ میں آپریشن صرف اور صرف تحریک انصاف کو کمزور کرنے کے لیے ہو رہا ہے-ایسا ہی آپریشن اے این پی کے دور میں بھی کیا گیا تھا اور مشرف دور کی ناکام پالیسیوں کو اپنا کر اے این پی خیبرپختونخوا میں ختم ہو کر رہ گئی۔

میرا ہمیشہ یہ مؤقف رہا ہے کہ فوجی آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا بلکہ اس سے دہشتگردی، نفرت اور تباہی مزید پھیلتی ہے۔ قبائلی علاقوں میں کوئی نیا آپریشن ہرگز نہیں ہونا چاہیئے۔ وہاں کے مسائل کا حل مقامی اور عوام کے منتخب نمائندوں کی بات چیت سے ہی ممکن ہو گا۔ صرف افغانستان سے ردعمل کی امید میں افغان مہاجرین کو جس بے دردی سے بے دخل کیا گیا، وہ بھی افسوسناک ہے۔

افغانستان سے کوئی ردعمل نہیں آیا تو اپنے ہی لوگوں پر بندوق اٹھا کر حالات خراب کرنے کی افسوسناک کوشش جاری ہے۔ ‎ایک مرتبہ پھر واضح کر رہا ہوں کہ جن ممبران اسمبلی کو نا حق نااہل کیا گیا ہے ان کی نشستوں پر کوئی انتخاب نہیں لڑے گا۔ ان لوگوں نے تمام مشکلات کے باوجود تحریک انصاف پر یقین کیا اور پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑا لہٰذا یہ سیٹیں انہی کا حق ہیں۔

ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا مطلب ہو گا کہ ہم ان کے ناجائز عمل کو جائز قرار دے رہے ہیں۔ ضمنی الیکشن میں حصہ لینا ہمارے لوگوں کی کمر میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہو گا- ‎آئین و قانون کی بحالی کے لیے کامیاب آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد، قومی ڈائیلاگ کے آغاز اور اہم قومی مسائل کے حل پر متفقہ تجاویز پیش کرنے پر تمام شرکأ اور آرگنائزز خصوصاً “تحریک تحفظ آئین” کے عہدیداران مبارکباد کے مستحق ہیں۔".

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے باوجود قانون کی بھی نہیں نہیں ہو جیل میں کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

تاریخ گواہ ہے افغانستان نے اپنی سرزمین پر کبھی بیرونی افواج کو تسلیم نہیں کیا ہے.افغان وزارت خارجہ

کابل/لندن/بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر ۔2025 )افغانستان کی طالبان حکومت نے امریکہ کی جانب سے افغانستان کی بگرام ایئر بیس کو دوبارہ اپنے کنٹرول میں لینے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ افغانستان نے اپنی سرزمین پر کبھی بیرونی افواج کو تسلیم نہیں کیا ہے.

(جاری ہے)

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لی جیان نے بریفنگ کے دوران ٹرمپ کے بیان پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین افغانستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتا ہے لی جیان نے کہا کہ افغانستان کا مستقبل افغان عوام کے ہاتھ میں ہونا چاہیے ہمارا موقف ہے کہ علاقائی کشیدگی کو بڑھاوا دینے سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا انہوں نے کہاکہ متعلقہ فریق علاقائی استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں اور اس کی اہلیت رکھتے ہیں.

برطانوی‘چینی اور امریکی اداروں نے رپورٹس میں بتایا ہے کہ افغانستان کی وزارتِ خارجہ کے ایک اہلکار ذاکر جلالی نے ”ایکس“ پر ایک بیان میں کہا کہ دوحہ مذاکرات اور اس کے نتیجے میں ہونے والے معاہدے کے دوران اس نوعیت کے کسی امکان کو یکسر مسترد کر دیا گیا تھا ذاکر جلالی نے کہا کہ امریکہ کے افغانستان کے کسی بھی حصے میں فوجی موجودگی برقرار رکھے بغیرافغانستان اور امریکہ باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی اقتصادی اور سیاسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں.

افغانستان کی عبوری حکومت کی جانب سے یہ بیان امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حالیہ بیان کے ردعمل میں آیا ہے جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ افغانستان میں موجود بگرام ایئر بیس کو دوبارہ اپنے کنٹرول میں لینا چاہتا ہے کیونکہ امریکہ کو چین کے نزدیک واقع اس فوجی اڈے کی ضرورت ہے یہ بات برطانیہ کے اپنے دو روزہ دورے کے اختتام پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیراعظم کے ہمرار مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کی تھی.

پریس کانفرنس کے دوران”دی اکانومسٹ“ نے صدر ٹرمپ سے روس اور یوکرین کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات کی بابت سوال پوچھا جس کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بلواسطہ طور پر سابق بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس کی نظر میں اگر امریکی قیادت کی کوئی اہمیت ہوتی تو وہ یوکرین پر حملہ کبھی نہ کرتا. پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ وہ انہیں بریکنگ نیوز دے رہے ہیں کہ ہم افغانستان کے بگرام ایئر بیس کو واپس لینے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں یہ آپ کے لیے بریکنگ نیوز ہو سکتی ہے ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس فوجی اڈے کو واپس لینے کی ایک وجہ یہ ہے کہ بگرام چین کے جوہری ہتھیار بنانے کے مقام سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے.

افغانستان میں موجود بگرام فوجی اڈے کا شمار امریکہ کے دنیا بھر میں قائم بڑے فوجی اڈوں میں ہوتا تھا جسے 2021 میں امریکا نے خالی کر دیا تھا یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ جب ٹرمپ نے بگرام اییر بیس کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے اسے دوبارہ حاصل کرنا کی بات کی ہے اس سے قبل صدارت سنھبالنے کے اپنی کابینہ کے ساتھ پہلی میٹنگ کے پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے بگرام کا اڈہ خالی کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تھا ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ کو افغانستان میں بگرام فوجی اڈہ نہیں چھوڑنا چاہیے تھا.

بگرام میں یہ فوجی اڈا سوویت یونین نے 1950 کی دہائی میں صوبہ پروان میں قائم کیا تھا بگرام 1980 کی دہائی میں افغانستان پر قبضے کے دوران سوویت افواج کا انتہائی اہم اڈہ سمجھا جاتا تھا امریکی افواج دسمبر 2001 میں اس اڈے میں داخل ہوئیں اور یہاں قابض ہو گئیں یہ فوجی مرکز 77 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے جبکہ اس میں موجود بیرکس اور رہائش گاہیں ایک وقت میں 10 ہزار سے زیادہ فوجیوں کے لیے رہائشی سہولیات موجو د ہیں بگرام کے دو رن ویز میں سے ایک اڑھائی کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے ‘بگرام کے رن ویزکو دنیا کے مضبوط ترین رن ویزمیں شمار کیا جاتا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • کراچی نے کبھی کسی کی بدمعاشی قبول نہیں کی، خالد مقبول صدیقی
  • ’کیا امریکی تھنک ٹینک ماہر کوگل مین بھی بک گئے، دنیا مان چکی مگر پاکستان میں کھ لوگ کبھی نہیں مانیں گے: وسیم عباسی 
  • بھارت جارحانہ ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، کل جماعتی حریت کانفرنس
  • افغان عوام نے کبھی غیر ملکی فوجی موجودگی قبول نہیں کی، افغان وزارت خارجہ
  • افغانوں نے تاریخ میں اپنی سرزمین پر غیرملکی فوج کی موجودگی کو کبھی قبول نہیں کیا: افغان حکام
  • تاریخ گواہ ہے افغانستان نے اپنی سرزمین پر کبھی بیرونی افواج کو تسلیم نہیں کیا ہے.افغان وزارت خارجہ
  • مسلم لیگ ن قومی جماعت، کبھی صوبائیت یا ڈیم کارڈ نہیں کھیلا: عظمیٰ بخاری
  • نون لیگ نے صوبائیت اور ڈیم کارڈ کبھی نہیں کھیلا، عظمیٰ بخاری
  • ن لیگ نے کبھی صوبائیت یا ڈیم کارڈ نہیں کھیلا، ہم قومی سوچ کی جماعت ہیں، عظمیٰ بخاری
  • ن لیگ نے صوبائیت اورڈیم کارڈ کبھی نہیں کھیلا، عظمیٰ بخاری کا شرجیل میمن کے بیان پر ردعمل