افغانستان کا11سالہ آئن اسٹائن عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
جنگ زدہ اور مشکلات میں گھرا ہوا ملک افغانستان، جہاں سے اکثر منفی خبریں آتی ہیں، وہاں سے ایک ایسا روشن اور متاثر کن واقعہ سامنے آیا ہے جس نے دنیا کو حیران کر دیا۔ یہ کہانی ہے سمیع اللہ نامی 11 سالہ نابغہ بچے کی، جو اپنی غیر معمولی ریاضی کی صلاحیتوں کی بدولت نہ صرف افغانستان بلکہ عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
سمیع اللہ کا تعلق افغانستان کے ایک پسماندہ صوبے لوگر کے ایک سادہ گھرانے سے ہے۔ جب اس کے والد نے اسے ایک مدرسےمیں داخل کرایا، تو وہاں اس نے اردو زبان کے ساتھ ساتھ ریاضی میں ایسی مہارت دکھائی کہ اساتذہ بھی دنگ رہ گئے۔ صرف تیسری جماعت میں پڑھنے والے سمیع اللہ نے دسویں جماعت کے پیچیدہ ریاضی کے سوالات نہ صرف سمجھ لیے بلکہ بغیر کسی مدد کے حل بھی کر دیے۔
اس کی حیرت انگیز صلاحیتوں کی خبر جب افغانستان کی حکومت تک پہنچی تو وزیر داخلہ سراج الدین حقانی خود اس سے ملنے اس کے گھر لوگر پہنچے۔ ملاقات کے دوران وزیر داخلہ نے سمیع اللہ کی ذہانت کی بھرپور تعریف کی اور بطور تحفہ کمپیوٹر اور نقد رقم بھی دی تاکہ وہ اپنی تعلیم کا سلسلہ مزید بہتر انداز میں جاری رکھ سکے۔
اساتذہ کا کہنا ہے کہ سمیع اللہ کو انٹرمیڈیٹ لیول تک کے ریاضی کے تمام بنیادی تصورات پر عبور حاصل اور اس کی دلچسپی دیگر مضامین کے مقابلے میں ریاضی میں کئی گنا زیادہ ہے۔
سمیع اللہ کی کہانی نہ صرف افغانستان میں چھپی ذہانت کی نمائندگی کرتی ہے بلکہ یہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ ٹیلنٹ کسی بھی سرحد، حالات یا عمر کا محتاج نہیں ہوتا۔ یہ بچہ نہ صرف اپنے ہم وطنوں بلکہ دنیا بھر کے نوجوانوں کے لیے حوصلہ، امید اور جدوجہد کا پیغام بن چکا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سمیع اللہ
پڑھیں:
زکربرگ کا دعویٰ: مستقبل اسمارٹ فونز کا نہیں بلکہ نئی ٹیکنالوجی کا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میٹا نے اسمارٹ فونز کے متبادل کے طور پر اپنے نئے اسمارٹ گلاسز متعارف کرا دیے ہیں جنہیں میٹا رے بین ڈسپلے کا نام دیا گیا ہے۔
مارک زکربرگ کے مطابق لوگ اب فونز میں ضرورت سے زیادہ گم ہو چکے ہیں اور گلاسز انہیں زندگی میں واپس لانے کا ایک ذریعہ بن سکتے ہیں۔ دراصل میٹا کی کوشش ہے کہ مستقبل میں یہ ڈیوائسز اسمارٹ فونز کی جگہ لے سکیں۔
یہ گلاسز آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) اسسٹنٹ، کیمروں، اسپیکرز اور مائیکروفونز سے لیس ہیں۔ ان میں موجود ڈسپلے پر انسٹا گرام، فیس بک اور واٹس ایپ جیسی ایپس براہِ راست استعمال کی جا سکتی ہیں، اسی طرح راستہ معلوم کرنے، لائیو ٹرانسلیشن یا پیغامات لکھنے اور بھیجنے کے لیے بھی یہ کارآمد ہیں۔ اس ڈیوائس کو میٹا نیورل بینڈ کے ساتھ جوڑا گیا ہے جو دماغ اور ہاتھ کے سگنلز کو پہچان کر صارف کو بغیر اسکرین چھوئے ٹیکسٹ لکھنے کی سہولت دیتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے فی منٹ تقریباً 30 الفاظ لکھے جا سکتے ہیں۔
زکربرگ کے مطابق یہ گلاسز مستقبل میں ہولوگرافک ڈسپلے کی صلاحیت بھی حاصل کر لیں گے۔ ان میں موجود کیمرا سنسرز کی بدولت صارفین نہ صرف تصاویر اور ویڈیوز ریکارڈ کر سکیں گے بلکہ انسٹا گرام پر لائیو اسٹریم یا واٹس ایپ پر براہِ راست ویڈیو کالز بھی کرسکیں گے۔ کمپنی 2021 سے اس ٹیکنالوجی پر بھاری سرمایہ لگا رہی ہے اور پروٹوٹائپ اے آر گلاسز “اورین” بھی بنا چکی ہے۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ نئی ٹیکنالوجی واقعی اسمارٹ فونز کا دور ختم کر پائے گی یا نہیں، مگر میٹا کا دعویٰ ہے کہ آنے والے وقت میں کم قیمت اور مختلف فیچرز والے اے آئی گلاسز دستیاب ہوں گے اور دنیا بھر میں کروڑوں افراد انہیں استعمال کریں گے۔