سندھ اسمبلی نے ارکانِ اسمبلی کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
صوبائی وزیر قانون ضیا الحسن لنجار نے بل ایوان میں پیش کیا، جسے تمام ارکان نے مرحلہ وار منظوری کے ساتھ حمایت دی۔
بل کی منظوری کے دوران تمام ارکان نے ڈیسک بجا کر اس کی حمایت کا اظہار کیا، اور کسی بھی رکن کی جانب سے مخالفت سامنے نہیں آئی۔ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ ایوان میں موجود تمام ممبران نے اس بل کی تائید کی ہے۔
 اس دوران رکن اسمبلی نثار کھوڑو نے بل میں پبلک کمیٹی کے ذکر نہ ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ کمیٹی چاہے کسی بھی نوعیت کی ہو، اُس کا ذکر ہونا ضروری ہے، خاص طور پر اگر وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ہو۔
 منظور شدہ بل کے تحت ارکانِ اسمبلی کی نئی تنخواہیں اور مراعات کا اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہوگا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، ذرائع

فائل فوٹو 

پارلیمنٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) 22، پاکستان مسلم لیگ (ق) 5، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے 4 ارکان حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ضیا لیگ، نیشنل پارٹی، باپ پارٹی کا ایک ایک رکن، 4 آزاد ارکان بھی حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی تعداد 89 ہے۔

27 ویں آئینی ترمیم، ایم کیو ایم کا وفد وزیراعظم سے آج ملاقات کرے گا

ذرائع کے مطابق ملاقات آج شام 4 بجے وزیراعظم ہاؤس میں ہو گی، 27ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ ایم کیو ایم کے حوالے کیا جائے گا۔

سینیٹ میں حکمران اتحاد کے اراکین 61 اپوزیشن اراکین کی تعداد 35 ہے، سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے 64 اراکین کی ضرورت ہے۔

حکومت کو سینیٹ میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) یا عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی) کے 3اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔

واضح رہے کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا تھا کہ حکومت آئینی ترمیم لا رہی ہے اور لائے گی، پیپلز پارٹی اور ہم ایک پوائنٹ پر پہنچے ہیں اور اب دیگر اتحادیوں کو لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ آئینی ترمیم حکومت کی ہے، یہ کہیں سے پیرا شوٹ نہیں ہو رہی، حکومت سے کہتا ہوں کہ آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے پہلے سینیٹ میں لائیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم کا مقصد عدالتی عمل پر ابہام دور کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہاؤس بزنس کمیٹی کی 27ویں آئینی ترمیم کو منظور کرانے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی 14 نومبر کو 27ویں آئینی ترمیم منظور کرے گی
  • 27 ویں ترمیم کامعاملہ ،وزیراعظم نےوزرا اور ارکان پارلیمنٹ کے غیر ملکی دورے منسوخ کر دیے
  • 27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ،ذرائع
  • آئینی ترمیم: وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کے غیرملکی دورے منسوخ
  • حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، ذرائع
  • پنجاب اسمبلی میں شناختی کارڈ پر بلڈگروپ درج کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کے حق میں پنجاب اسمبلی سے متفقہ قرار داد منظور
  • خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا