سیاسی جماعتیں مالی گوشوارے 29 اگست تک جمع کرائیں، الیکشن کمشن کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی )الیکشن کمشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کو 29اگست 2025تک اپنے مالی گوشوارے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔ الیکشن کمشن کے اعلامیے کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کو مالی گوشوار وں یک تفصیلات جمع کرانے کیلئے یاددہانی نوٹس جاری کردیا گیا ۔ سیاسی جماعتیں مالی سال25-2024 ء کے گوشوارے 29 اگست تک جمع کرائیں۔ گوشوارے فارم ڈی پر چارٹرڈ اکانٹنٹ کی آڈٹ رپورٹ کے ساتھ جمع ہوں۔الیکشن کمشن کے مطابق پارٹی سربراہ کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ وصول نہ کرنے کی تصدیق کرانا ہوگی، فارم میں آمدنی، اخراجات، فنڈنگ ذرائع، اثاثے اور واجبات کی تفصیل لازم ہے۔اعلامیے کے مطابق فارم میں اوور رائٹنگ قابل قبول نہیں، آئی سی اے پی ممبرکا درست سرٹیفکیٹ لازمی ہے۔ یکم جولائی 2024 ء تا 30 جون 2025 ء تک کی بینک اسٹیٹمنٹس ساتھ لگانا ضروری ہے، فارم صرف با اختیار پارٹی عہدیدار خود الیکشن کمشن میں جمع کرائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: الیکشن کمشن
پڑھیں:
ن لیگ کی قیادت سے مذاکرات جاری ہیں، جلد اچھی خبر ملے گی: فواد چودھری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے، اور آنے والے دنوں میں مثبت پیش رفت متوقع ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فواد چودھری نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین سے اہم ملاقات کی، جس میں سیاسی کشیدگی میں کمی اور مفاہمتی عمل کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فواد چودھری نے بتایا کہ چودھری شجاعت نے سیاسی درجہ حرارت میں کمی کے لیے مذاکرات کو ناگزیر قرار دیا ہے، ملک میں اس وقت تلخی اور تقسیم اپنی انتہا پر ہے، ایسے میں تمام سیاسی قوتوں کو مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہوگا۔
فواد چودھری کے مطابق وہ سیاسی تناؤ کم کرنے کے لیے ن لیگ کے رہنماؤں سے اعلیٰ سطح پر ملاقاتیں کر چکے ہیں، اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں اچھی اور مثبت خبریں سننے کو ملیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے افراد کو مذاکراتی عمل کا حصہ بنانا ضروری ہے جن کے دونوں جانب بہتر تعلقات ہوں تاکہ سیاسی فضا میں اعتماد بحال ہو۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ اب بھی تحریک انصاف کا حصہ ہیں، اور جو لوگ غیرسنجیدہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں، ان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ ان کے مطابق، حقیقی طور پر عمران خان کے نظریاتی حامی اس مفاہمتی پیش رفت سے خوش ہوں گے۔
سابق وزیر نے بتایا کہ پہلا ہدف لاہور جیل میں قید پی ٹی آئی کارکنان کی رہائی ہے، کیونکہ ملک میں تقسیم خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور موجودہ حالات میں مفاہمت ہی واحد راستہ ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین ان رہنماؤں میں شامل ہیں جو ہمیشہ بات چیت اور مفاہمت پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی قوتیں بھی چودھری شجاعت کا احترام کرتی ہیں۔
اس موقع پر عمران اسماعیل نے کہا کہ اگر ہم طالبان سے مذاکرات کر سکتے ہیں تو اپنے ہی لوگوں سے کیوں نہیں؟ ان کے مطابق، اگر پی ٹی آئی لچک دکھائے گی تو دوسری جانب سے بھی مثبت ردعمل آئے گا۔ عمران اسماعیل نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی بھی مفاہمتی سیاست کے حامی ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ملک کو استحکام کی طرف لے جانے کے لیے مزاحمت نہیں بلکہ مکالمہ ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق فواد چودھری، عمران اسماعیل اور محمود مولوی نے سیاسی محاذ پر سرگرمیاں تیز کر دی ہیں اور مختلف جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے جاری ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یہ وفد کل نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کرے گا، جس میں سیاسی تناؤ میں کمی اور مذاکراتی عمل کے فروغ پر بات چیت کی جائے گی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ فواد چودھری اور ان کے ساتھی اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور مولانا فضل الرحمان سے بھی ملاقاتیں کریں گے، جب کہ سیاسی رابطوں کے بعد یہ وفد اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر کے انہیں مفاہمتی پیش رفت سے آگاہ کرے گا۔