عمر کوٹ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اگست 2025ء ) سپریم کورٹ کے جج جسٹس صلاح الدین پہنور کا کہنا ہے کہ بعض ججز طاقتوروں کو خوش کرنے کیلئے اپنے ضمیر کا سودا کرلیتے ہیں، اگر ہم کچھ نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔ عمرکوٹ بار ایسوسی ایشن کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ملک کے عدالتی نظام اور اداروں کی کوتاہیوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور ان ججز، وکلاء و پولیس افسران کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو عوام کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر یا انکار کے ذمہ دار ہیں، انہوں نے "انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے" کے مقولے کو بالکل درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو عدالت انصاف نہ دے اس کا کوئی فائدہ نہیں، ایک خاتون کو وراثت کا فیصلہ آنے میں 71 سال لگے جب کہ ایک اور شخص کا حادثے سے متعلق کیس 24 سال بعد نمٹایا گیا۔

(جاری ہے)

جسٹس صلاح الدین پہنور نے جاگیرداروں اور بیوروکریٹس کے اثر و رسوخ کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بعض جج طاقتوروں کو خوش کرنے کے لیے اپنے ضمیر کا سودا کر لیتے ہیں، ججوں کو بے خوف ہو کر دیانتداری سے فیصلے دینے چاہئیں کیوں کہ حلف سے غداری عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتی ہے، ہم کس کے جج ہیں عوام کے یا اشرافیہ کے؟ کبھی کبھی لگتا ہے ہم جج نہیں ڈاکو ہیں، پاکستان میں لوگ نیکی کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر عمل اس کے برعکس ہوتا ہے، ججز عوام سے براہ راست تعلق قائم کریں کیوں کہ ہمیں خود کو الگ تھلگ رکھنا چھوڑ کر دیکھنا ہوگا کہ لوگ کیسے زندگی گزار رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بالائی سندھ میں "ڈاکو کلچر" اور زیریں سندھ میں "منشیات کی وباء" ہے، خاص طور پر عمرکوٹ میں یہ پورے نظام کو مفلوج کرچکی ہے، سکھر کے ایک ایس ایس پی نے جرائم پر قابو پانے میں بے بسی کا اعتراف کیا، عمرکوٹ پولیس جرائم روکنے کی بجائے بھتہ خوری میں مصروف ہے، ایک سابق سیشن جج کے دور میں جرائم میں اضافہ ہوا، ہمارے حکمران جھوٹ بولتے ہیں، ہمارے ادارے جھوٹ بولتے ہیں، اور عوام نے بھی سچ بولنا چھوڑ دیا ہے۔ اگر ہم نے خود کو نہ بدلا تو یہ نظام تباہ ہو جائے گا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

 سکھ یاتریوں نے گورودوارہ سچا سودا میں مذہبی رسومات ادا کیں، حسن ابدال پہنچ گئے 

لاہور؍ فاروق آباد  (خصوصی نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی) متروکہ وقف املاک بور ڈ و وزارت مذہبی امورو بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر انتظام10 روز دورہ پرپاکستان آئے  بھارتی سکھ یاتریوں کے قافلے گورو دوارہ سچا سودا فاروق آباد یاترا کے بعد  گوورو دوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال پہنچ گے ۔   سکھ یاتریوں نے  شہر فاروق آباد میں واقع  گورو دوارہ سچا سود کی یاترا کی اور اپنی مذہبی رسومات ادا  کیں۔سکھ یاتریوں تین مختلف قافلوں  میں سخت سیکورٹی کے حصار میں لیجایا گیا۔  شیڈول کے مطابق گورو دوارہ سچا سودا یاترا کے بعد بھارتی سکھ  یاتری  گورو دوارہ پنجہ صاحب  پہنچے۔بھارت سے آئے سکھ یاتریوں نے حکومت پاکستان کی جانب سے ملنے والے سہولیات پر اظہار اطمنان کیا۔بھارت سے آئے شرومنی گورو دوارہ پر بندھک کمیٹی کے رکن نشان سنگھ نے بتایا کہ  ہمارے لیے رہائش کے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں نئے اور آرام دہ بستر  مہیا کیے گئے ہیں ،لنگر اور صاف پانی کے بہترین انتظامات ہیں۔ڈپٹی پارٹی لیڈر گرمیت سنگھ بوہ  نے کہا کہ پاکستان میں  ہمارے مذہبی مقامات بہت خوبصورت  ہیں اور انہیں اصل حالت میں بحا ل رکھا گیا ہے  جس پر ہم متروکہ وقف املاک بورڈ اور حکومت پاکستان کے شکر گزار ہیں۔دہلی گورو دوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے ہرمیت سنگھ چنڈو نے  میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ یاتریوں کے لیے گورو دوارہ صاحبان اور قافلوں کے ہمرارہ متواتر  میڈیکل  سہولیات دی جا رہی ہیں ،ہمیں بہترین ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات کی فراہمی پاکستانی حکومت کی اقلیتوں سے محبت کی واضح مثال ہے۔یاتری ایک  روز گورو دوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال میں قیام کے دوران مذہبی عبادات کریں گے اور بابا ولی کندھاری پر حاضری بھی  دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے امریکی عوام میں اعتماد بحال کرنے کیلئے لاکھوں ڈالر خرچ کیے، ہارٹز کا انکشاف
  • شاعر مشرق کا فکر و فلسفہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بیداری،خودی اور روحانی احیا کا سر چشمہ ہے، حسن محی الدین
  • اسرائیل نے امریکی عوام میں اعتماد بحال کرنے کیلئے لاکھوں ڈالرز خرچ کر ڈالے
  • بھارت کو ویمنز کرکٹ ورلڈکپ جتوانے کے بعد کرنٹی گاؤڈ اپنے والد کو انصاف دلوانے کے قریب پہنچ گئیں
  • چیف جسٹس عالیہ نیلم کی ہدایت پر لاہور ہائیکورٹ میں ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم نافذ
  •  سکھ یاتریوں نے گورودوارہ سچا سودا میں مذہبی رسومات ادا کیں، حسن ابدال پہنچ گئے 
  • نظام درست کرنے کیلئے کتنے کیسز میں آپ کو بلائیں: چیف جسٹس کا آئی جی سے استفسار
  • پاکستان منصفانہ جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑاہے: سینیٹر اعظم نذیر تارڑ
  • زہران ممدانی، ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب اور امریکی نظام کے اختتام کی علامت
  • ای چالان: انصاف کہاں ہے؟