بیجنگ :  آندرے اوکونکوف 1969 میں ماسکو  میں پیدا ہوئے تھے۔ 2006 میں ، 37 سالہ اوکونکوف نے فیلڈز میڈل جیتا ، جسے “ریاضی کے شعبے  میں نوبل انعام” کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ حالیہ برسوں میں  اوکنکوف   چینی تعلیمی برادری کے ساتھ  قریبی تبادلوں میں رہے اور انہوں نے مسلسل تین سال تک بنیادی سائنس پر بین الاقوامی کانفرنس میں ایک اہم مہمان کے طور پر  شرکت کی ہے۔ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ایک غیر ملکی ماہر تعلیم کی حیثیت سے ،اوکونکوف نے چائنا میڈیا گرو پ کو دیئے گئے ایک حالیہ خصوصی انٹرویو میں کہا کہ  چین بلاشبہ ریاضی کا مستقبل ہے۔ اوکونکوف نے کہا کہ چین میں ریاضی کی ایک طویل روایت ہے اور دوسری جانب   چین میں نوجوانوں کی حیرت انگیز تعداد موجود ہے جو ریاضی پر تحقیق  انتہائی جوش و جذبے سے کر  رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اب تک  ریاضی  واحد زبان ہے جو بعض مظرنامے اور مسائل کو درستگی کے ساتھ  بیان کر سکتی ہے۔ اس کی خوبصورتی سخت منطق سے آتی ہے ، جو اس پورے شعبےکے لئے ایک ٹھوس فریم ورک فراہم کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ  ریاضی  ایک زندہ شعبہ بھی ہے جو انفرادیت کے اظہار کی اجازت دیتا ہے۔ لوگ مختلف شعبوں کے اوزار کا استعمال کرتے ہوئے  مختلف نقطہ نظر سے اسے تلاش کرسکتے ہیں۔ اوکونکوف نے کہا کہ چین کے زیر اہتمام بین الاقوامی بنیادی سائنس کانفرنس کی کئی اہم اقدار ہیں۔ یہ کانفرنس چین کو بین الاقوامی برادری کے قریب لائی ہے۔جب لوگ اپنی آنکھوں سے چین کی ترقی، تعلیم، سائنسی اور تکنیکی طاقت اور ٹیلنٹ ٹریننگ  کو  دیکھیں گے،تو وہ محسوس کریں گے کہ وہ چین کے بارے میں انتہائی پرانا یا متعصب تصور رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چینی حکومت سیکھنے والے معاشرے کی تعمیر کی وکالت کرتی ہے، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی حمایت کرتی ہے اور ریاضی جیسے بنیادی علوم کی ترقی کی حمایت کرتی ہے، جسے وہ خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔خصوصی انٹرویو  کے دوران  اوکونکوف کی چین کی روایتی  ثقافت سے محبت متاثر کن ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ چین کی طویل تاریخ اور گہرے  ثقافتی  ورثے ہیں۔ آج ریاضی کے میدان میں چین نے زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں، جو ان کی نظر میں ایک حیرت انگیز ربط تشکیل دیتا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا کہ چین کرتی ہے

پڑھیں:

اے آئی چشمے فونز اور کمپیوٹرز کی جگہ لے لیں گے، جو لوگ نہیں پہنیں گے وہ۔۔۔زکربرگ نے بڑی پیشگوئی کردی

میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے حال ہی میں کہا ہے کہ مستقبل میں انسانوں کا اے آئی کے ساتھ بنیادی رابطہ موبائل فونز یا کمپیوٹرز کے ذریعے نہیں بلکہ اے آئی چشموں کے ذریعے ہوگا۔ اُن کا کہنا ہے کہ جو افراد یہ چشمے استعمال نہیں کریں گے، وہ دوسروں کے مقابلے میں ذہنی لحاظ سے پیچھے رہ جائیں گے اور کمزور تصور کیے جائیں گے۔
یہ بیان انہوں نے میٹا کی Q2 2025 کی آمدنی کانفرنس کے دوران دیا، انہوں نے واضح کیاکہ میرا یقین اب بھی یہی ہے کہ چشمے ہی اے آئی کے لیے بہترین ذریعہ ہوں گے، کیونکہ یہ اے آئی کو وہ دیکھنے، سننے اور سمجھنے کی صلاحیت دیتے ہیں جو آپ خود دیکھتے، سنتے اور محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ان چشموں میں ڈسپلے فنکشن شامل کیا جائے گا — جیسا کہ مستقبل میں لانچ کیے جانے والے Orion AR Glasses — اس سے ان کی افادیت میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا۔
زکربرگ نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ مستقبل میں اگر آپ کے پاس ایسے چشمے یا آلات نہیں ہوں گے جو اے آئی کے ساتھ مسلسل رابطے کی سہولت دیں، تو آپ دوسروں کے مقابلے میں ذہنی برتری میں پیچھے ہوں گے۔
میٹا کی حکمت عملی اور موجودہ پیش رفت
حالیہ برسوں میں میٹا نے اپنی ریئلٹی لیبز (Reality Labs) ڈویژن میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے تاکہ اسمارٹ گلاسز اور اے آر (Augmented Reality) ڈیوائسز تیار کی جا سکیں۔
Ray-Ban Meta چشمے، جو Ray-Ban کے اشتراک سے بنائے گئے، اور اب Oakley کے ساتھ ایک نیا ماڈل بھی مارکیٹ میں آ چکا ہے، اس وقت سب سے زیادہ توجہ حاصل کرنے والی مصنوعات میں شامل ہیں۔ یہ چشمے تصاویر لینے، ویڈیوز ریکارڈ کرنے، میوزک چلانے، اور وائس اسسٹنٹ جیسے فیچرز سے لیس ہیں — صارفین میٹا اے آئی سے براہ راست پوچھ سکتے ہیں کہ وہ کیا دیکھ رہا ہے۔

عینک ساز کمپنی EssilorLuxottica کے مطابق، Ray-Ban Meta چشموں کی فروخت توقعات سے کہیں زیادہ رہی ہے، جن میں سالانہ بنیادوں پر تین گنا اضافہ ہوا ۔اسی کے ساتھ Reality Labs ڈویژن کو بھی اس سہ ماہی میں تقریباً 5 فیصدترقی حاصل ہوئی ہے۔
تاہم ریئلٹی لیبز اب بھی میٹا کے لیے سب سے بڑا مالی بوجھ ہے۔ اس سہ ماہی میں 4.53 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا، جبکہ 2020 سے اب تک مجموعی نقصان 70 ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکا ہے۔
  اے آئی چشمے: صرف میٹا ہی نہیں
میٹا واحد کمپنی نہیں جو اے آئی آلات کو مستقبل سمجھ رہی ہے۔ اس سال OpenAI نے مشہور ڈیزائنر جونی آئیو کے اسٹارٹ اپ کو 6.5 ارب ڈالر میں خریدا، تاکہ اے آئی کے ساتھ انٹرایکشن کے لیے نئی نسل کی کنزیومر ڈیوائس بنائی جا سکے۔
مگر زکربرگ کے مطابق اس وقت “چشمے” ہی سب سے معقول اور مؤثر ذریعہ ہیں جو ڈیجیٹل اور فزیکل دنیا کے درمیان پُل بن سکتے ہیں۔
میٹا کی تیزرفتار اے آئی جنگ میں شمولیت
اے آئی کی دوڑ میں سبقت لینے کے لیے میٹا نے حالیہ برسوں میں ٹیلنٹ ہنٹ میں بھی جارحانہ حکمتِ عملی اپنائی ہے۔ مالی رپورٹس کے مطابق میٹا نے Scale AI میں15 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کی، جس کے نتیجے میں اس کے سی ای او الیگزینڈر وانگ کو اپنی ٹیم میں شامل کیا اور OpenAI کے کم از کم چار اہم ملازمین کو بھی اپنی طرف راغب کیا — جن میں سے ایک ChatGPT کا شریک بانی بھی ہے۔
کیا اے آئی چشمے واقعی مستقبل کی حتمی ڈیوائس بنیں گے؟
یہ تو وقت ہی بتائے گا، مگر ایک بات واضح ہے کہ میٹا ایک بار پھر ٹیکنالوجی کی دنیا میں بازی لے جانے کے لیے تیار ہے — جیسے کبھی فیس بک نے سوشل میڈیا کی دنیا بدل دی تھی، ویسے ہی اب یہ کمپنی چاہتی ہے کہ لوگ ٹیکنالوجی سے جُڑنے کے طریقے کواے آئی چشموں کے ذریعے مکمل طور پر نئی شکل دے۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • ایشین سائنس کیمپ: پاکستانی طلبا نے دو گولڈ، ایک سِلور میڈل جیت کر ملک کا نام روشن کر دیا
  • صرف ماضی یاد کرنے نہیں بلکہ بہتر مستقبل کا اعادہ کرتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • اسلام آباد: پیٹرولیم شعبے میں 2050 ارب روپے سے زائد کی سنگین بےضابطگیوں کا انکشاف
  • پاکستان کیلئے تاریخی دن، ارشد ندیم کو اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتے ایک سال مکمل
  • افغانستان کا11سالہ آئن اسٹائن عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن گیا
  • بھارت نے کشمیر پر حقائق چھپانے کے لیے 25 کتابوں پر پابندی لگادی
  • اے آئی چشمے فونز اور کمپیوٹرز کی جگہ لے لیں گے، جو لوگ نہیں پہنیں گے وہ۔۔۔زکربرگ نے بڑی پیشگوئی کردی
  • حماس غزہ میں ہزاروں ملازمین کو تنخواہیں کیسے فراہم کرتی ہے؟