جارجیا: گھر پر گرنے والا خلائی پتھر زمین سے 2 کروڑ سال پرانا نکلا، سائنسدان حیران
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
جارجیا: گھر پر گرنے والا خلائی پتھر زمین سے 2 کروڑ سال پرانا نکلا، سائنسدان حیران WhatsAppFacebookTwitter 0 10 August, 2025 سب نیوز
رواں برس گرمی کے موسم میں جارجیا کے ایک گھر کی چھت سے ٹکرانے والا میٹیورائٹ (خلائی پتھر) درحقیقت زمین سے بھی 20 ملین (2کروڑ) سال پرانا ہے، یہ انکشاف یونیورسٹی آف جارجیا کے سیاروی ارضیات دان اسکاٹ ہیرس نے کیا ہے جنہوں نے اس خلائی پتھر کے ٹکڑوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔
26 جون کو دن کے وقت آسمان میں ایک پراسرار آگ کی گولی نمودار ہوئی، جسے جارجیا اور ساؤتھ کیرولائنا میں سیکڑوں افراد نے دیکھا۔ ناسا کے مطابق یہ میٹیورائٹ جارجیا کے اوپر پھٹا، جس کے دھماکوں کی آوازیں مقامی باشندوں نے سنی۔
اسکاٹ ہیرس نے 23 گرام وزنی میٹیورائٹ کے ٹکڑوں کا معائنہ کیا، جو ایک چیری ٹماٹر کے برابر ٹکڑے سے حاصل ہوئے۔ یہ ٹکڑا ایک شخص کے گھر کی چھت سے گزرتے ہوئے بُلٹ کی طرح ٹکرایا اور گھر کے فرش میں دھبہ چھوڑ گیا۔
ہیرس نے بتایا کہ یہ میٹیورائٹ جس نے فضا میں داخل ہو کر میکڈونو کے علاقے میں زمین پر گرا، اس کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ مائیکروسکوپ کے ذریعے اس کے ٹکڑوں کا جائزہ لینے پر ہیرس نے نتیجہ اخذ کیا کہ یہ خلائی پتھر قریباً 4.
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک خاص گروپ سے تعلق رکھتا ہے جو مریخ اور مشتری کے درمیان واقع مرکزی ایسٹروئیڈ بیلٹ میں موجود ہیں، اور اب ہم سمجھتے ہیں کہ یہ گروپ ایک بہت بڑے ایسٹروئیڈ کے قریباً 470 ملین سال پہلے ٹوٹنے سے وجود میں آیا تھا۔
گھر کے مالک نے ہیرس کو بتایا کہ اب بھی انہیں اپنے لونگ روم میں خلائی گرد و غبار کے ذرات ملتے ہیں جو اس تصادم کے دوران پھیلے تھے۔
یونیورسٹی آف جارجیا اور اریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدان مل کر اس دریافت کو میٹیورائٹیکل سوسائٹی کے نومینکلچر کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جہاں وہ اس خلائی پتھر کو “میکڈونو میٹیورائٹ” کا نام دینے کی تجویز دے رہے ہیں تاکہ اس علاقے کی شناخت بن سکے جہاں یہ زمین پر آیا۔
یونیورسٹی کے مطابق، یہ جارجیا میں اب تک دریافت ہونے والا 27 واں میٹیورائٹ ہے اور چھٹا ایسا ہے جس کا گراوٹ براہِ راست مشاہدہ کیا گیا۔ ہیرس نے کہا کہ یہ پہلے چند دہائیوں میں ایک بار ہونے والا واقعہ سمجھا جاتا تھا، مگر آج جدید ٹیکنالوجی اور عوام کی ہوشیاری کی وجہ سے یہ اب 25 سال کے اندر کئی بار واقع ہو چکا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کی ماحولیاتی گورننس کی جدت طرازی اور عالمی اثرات پر تھنک ٹینک کی رپورٹ کا اجراء اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر پیدا کردہ افراتفری سے امدادی سامان لوٹ لیا گیا ، غزہ میڈیا آفس وینزویلا کی پارلیمنٹ کی جانب سے وینزویلا میں امریکی مداخلت کی مذمت آپریشن سندور، پتہ نہیں تھا پاکستان کا ردعمل کتنا تباہ کن ہوسکتا ہے، بھارتی آرمی چیف یوکرین اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی روس کو نہیں دیگا، زیلنسکی یوکرین علاقہ چھوڑے تو اسےنیٹو رکن بنانےکا وعدہ کیاجائے، یورپی ممالک کی امریکا کو تجویز ایران کا اپنی سرحدوں کےقریبٹرمپ راہداری منصوبے پر سخت ردعمل: قومی سلامتی کیلئےخطرہ قرار دیدیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خلائی پتھر
پڑھیں:
خلا میں باربی کیو پارٹی! چینی خلانوردوں نے چکن ونگز گرل کر ڈالے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چین کے ٹیانگونگ خلائی اسٹیشن میں موجود خلانوردوں نے خلا میں پہلی بار باربی کیو پارٹی مناتے ہوئے کامیابی کے ساتھ چکن ونگز اور اسٹیکس گرل کر کے کھائے، جس سے دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر دلچسپ بحث چھڑ گئی ہے۔
خلانوردوں کی یہ خلائی دعوت اس طرح سے ممکن ہوئی جب چین نے ایک جدید اوون تیار کیا جو مائیکروگریویٹی ماحول میں بھی کھانا پکانے کے قابل ہے۔ اس اوون کی خاص بات یہ ہے کہ یہ دھوئیں اور نقصان دہ کیمیکلز سے پاک طریقے سے کھانا تیار کرتا ہے، جس سے خلائی اسٹیشن کا حساس ماحول متاثر نہیں ہوتا۔
چائنا آسٹروناٹ ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹر کے ڈپٹی چیف ڈیزائنر لیو ویبو نے بتایا کہ یہ اوون اپنی نوعیت کا پہلا آلہ ہے جسے زمین سے باہر یعنی خلا میں موجود کسی اسٹیشن پر باقاعدہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق اوون کا درجہ حرارت 190 ڈگری سیلسیئس تک بڑھایا جا سکتا ہے، جس سے چکن، اسٹیک اور دیگر کھانے کے اجزا پوری طرح پک جاتے ہیں۔
جاری کردہ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ خلانوردوں نے چکن ونگز کو ایک خاص پنجرے نما گرِل میں رکھا اور اسے اوون کے ہیچ میں بند کر کے پکایا۔ کچھ دیر بعد جب کھانا تیار ہوا تو وہ حیران رہ گئے کہ ذائقہ، خوشبو اور رنگ کسی زمین پر بنے کھانے سے کم نہیں۔
خلائی اسٹیشن میں موجود خلانورد وو فی نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ یہ چکن ونگز حیران کن طور پر مزیدار ہیں، ان کا ذائقہ اور خوشبو زمین جیسے ہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خلا میں کھانا پکانے کا یہ تجربہ نہ صرف تفریحی تھا بلکہ سائنسی طور پر بھی انتہائی مفید ہے کیونکہ یہ آئندہ طویل خلائی مشنوں کے لیے راستہ ہموار کرے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کامیاب تجربے سے مستقبل میں خلائی سفر کے دوران تازہ کھانے کی فراہمی ممکن ہو سکے گی، جس سے خلابازوں کی صحت، توانائی اور نفسیاتی کیفیت میں بہتری آئے گی۔
ابھی تک خلا میں کھانے کا انحصار پہلے سے تیار شدہ خشک یا منجمد خوراک پر ہوتا تھا۔