WE News:
2025-09-25@00:37:31 GMT

آم، سنہری سفارت کار جو تعلقات میں مٹھاس گھولتا ہے

اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT

آم، سنہری سفارت کار جو تعلقات میں مٹھاس گھولتا ہے

برصغیر میں جب ہر سال شدید گرمی اور حبس کا موسم آتا ہے تو باغات میں ایک ایسا پھل پکنے لگتا ہے جو صرف ذائقے اور خوشبو کا تحفہ نہیں بلکہ تعلقات میں مٹھاس بھرنے کا پیغام بھی لاتا ہے۔ آم کو ’پھلوں کا بادشاہ‘ کہا جاتا ہے، مگر اس کا کردار ایک خاموش سفارتکار کا بھی ہے جو سیاست کی زبان بند ہونے پر بھی بات جاری رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھمبر آزاد کشمیر کے مشہور کھٹے میٹھے آم، پیداوار میں کمی کیوں؟

ساون کے آغاز کے ساتھ ہی آم کے ٹوکرے اور پیٹیاں خاموشی سے نہ صرف بازاروں بلکہ سفارتخانوں، وزارتِ خارجہ، ایوانِ صدر اور وزرائے اعظم کی رہائش گاہوں تک پہنچنا شروع ہوجاتے ہیں۔ یہ صرف تحفے نہیں بلکہ روایتی پیکنگ میں لپٹے خوشبودار امن کے پیغام ہوتے ہیں۔

آم کی سفارتکاری کوئی نئی روایت نہیں بلکہ دہائیوں سے جنوبی ایشیا اور دنیا میں نرم قوت کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔ 1955 میں بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے سرد جنگ کے دوران سوویت رہنماؤں کو الفانسو آم بھیجے تاکہ ماسکو سے تعلقات مضبوط کیے جا سکیں۔

 1968 میں پاکستان کے وزیر خارجہ میاں ارشد حسین نے چین کے چیئرمین ماؤ زے تنگ کو سندھڑی آم پیش کیے، جنہوں نے ملک میں مشہور ’مینگو کلٹ‘ کو جنم دیا اور یہ پھل ثقافتی انقلاب میں مزدور طبقے کی محبت کی علامت بنا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کی رس بھری چیری دنیا بھر میں مشہور، برآمد کرنے کے لیے جدید اقدامات

1981 میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران صدر ضیاالحق نے انور رتول آم بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو بھجوائے، جسے سفارتی برف پگھلانے کی ایک نرم کوشش سمجھا گیا۔

 2022 میں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ایک میٹرک ٹن امرپالی آم بھارتی صدر رام ناتھ کووند اور وزیر اعظم نریندر مودی سمیت دیگر رہنماؤں کو تحفے میں بھیجے، جس سے خطے میں دوستی کا پیغام مضبوط ہوا۔

ماہرین کے مطابق آم کی کاشت برصغیر میں 4 ہزار سال سے جاری ہے۔ بدھ بھکشوؤں نے 4ویں صدی قبل مسیح میں آم کے باغات لگائے، جبکہ مغل بادشاہوں نے شاہی باغات میں نایاب اقسام کی افزائش کی۔ یہ آج بھی ایسا مشترکہ ورثہ ہے جو ان ممالک کو جوڑتا ہے جن کے درمیان اکثر سیاسی اختلافات رہتے ہیں۔

آم صرف ایک پھل نہیں بلکہ ایک موسم اور ایک یاد ہے۔ یہ گرمیوں کی دوپہریں، چھٹیاں، آم کا رس ٹپکانا اور ساون کی بارش میں خاندانی میل جول کا استعارہ ہے۔ آم دینا گویا اپنی خوشی، اپنی شناخت اور اپنی زمین کی فراوانی بانٹنا ہے۔

آم کے طبی فائدے

آم وٹامن سی، وٹامن اے، فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہے، جو مدافعتی نظام کو مضبوط، آنکھوں اور جلد کو تندرست اور ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں۔ ایک کپ آم تقریباً 70 فیصد روزانہ کی وٹامن سی کی ضرورت پوری کرتا ہے۔

آم کی اقسام

دنیا بھر میں آم کی سینکڑوں اقسام موجود ہیں، مگر چند اپنی خوشبو، ذائقے اور بناوٹ کے باعث سب سے زیادہ پسند کی جاتی ہیں۔

الفانسو (بھارت) زعفرانی رنگت، ریشمی ساخت اور خوشبودار ذائقہ رکھتا ہے۔

سندھڑی (پاکستان) بڑی جسامت اور رس بھری ہونے کے باعث موسم کی پہلی مقبول قسم ہے۔

 نم ڈوک مائی (تھائی لینڈ) پتلی، سنہری اور تیز خوشبو والی ہوتی ہے۔

کیٹ (مصر/امریکا) ہری چھال، کھٹا میٹھا اور بغیر ریشوں کے ہوتا ہے۔

میازاکی (جاپان) گہری سرخی، نہایت میٹھی اور نایاب قسم ہے۔ جاپانی میازاکی آم دنیا کے سب سے مہنگے مانے جاتے ہیں جن کی قیمت ایک جوڑے کی 4 ہزار امریکی ڈالر تک جا سکتی ہے اور یہ محض پھل نہیں بلکہ ایک عیش و عشرت کا نشان ہیں۔

زیادہ آم کی پیدوار والے ممالک

اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق دنیا کے بڑے آم پیدا کرنے والے ممالک میں بھارت، چین، تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور پاکستان شامل ہیں، جو دنیا کی 75 فیصد سے زائد پیداوار فراہم کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق جب پالیسیوں میں جمود آ جائے اور سرحدیں بند ہوں، آم پھر بھی دھوپ میں پکے، تنکوں میں لپٹے اور خوشبو میں بسے پیغام کے ساتھ دلوں تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ وہ سفارتکار ہے جو سخت گیر سیاسی ماحول میں بھی سب سے نرم اور میٹھا رابطہ قائم کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آم بادشاہ بنگلہ دیش بھارت پاکستان پھل جاپان سفارتکاری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بادشاہ بنگلہ دیش بھارت پاکستان پھل جاپان سفارتکاری نہیں بلکہ

پڑھیں:

چند برس میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا، وزیر آئی ٹی

چند برس میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا، وزیر آئی ٹی WhatsAppFacebookTwitter 0 23 September, 2025 سب نیوز

کراچی (آئی پی ایس )وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی استحکام اور ڈیجیٹل ترقی کی منزل کی جانب گامزن ہے، آئی ٹی سیکٹر ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بن رہا ہے اور آئندہ چند برسوں میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا۔کراچی میں منعقدہ 26 ویں آئی ٹی سی این ایشیا نمائش اور کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی دل ہے جس کی سرگرمیاں اور محنت ملکی معیشت کا بوجھ اٹھا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے اور 40 فیصد افراط زر جیسے چیلنجز سے دوچار تھا مگر آج افراط زر سنگل ڈیجیٹ اور شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آچکی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مجموعی معاشی منظرنامہ بہتر ہوا ہے اور ہم ترقی و نمو کی طرف بڑھ رہے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں آئی ٹی سیکٹر کے عالمی اشاریوں میں پاکستان کی کارکردگی نمایاں رہی ہے، خواتین کی مالی شمولیت میں اضافہ ہوا، انٹرنیٹ کے استعمال میں 24 فیصد سالانہ اضافہ اور مختلف آئی ٹی شعبوں میں 100 فیصد تک نمو ریکارڈ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے آئی ٹی ایکسپورٹس کا 15 ارب ڈالر کا ہدف دیا ہے اور اس مقصد کے لیے حکومت ہر سال 5 سے 10 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دے رہی ہے اور رواں سال بھی 10 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی، خاص طور پر سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت(اے آئی کے کورسز شامل ہیں۔شزا فاطمہ نے بتایا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل آئی ڈی سسٹم پر کام جاری ہے جس کا آغاز رواں سال دسمبر میں ہوگا، پاکستان کی سب سے بڑی طاقت اس کا نوجوان طبقہ ہے جو آئی ٹی ایکسپورٹس کی بنیاد ہے۔

وزیر آئی ٹی نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت (ایس آئی ایف سی) کے قیام سے بین الاداراتی اور بین الصوبائی مسائل کے حل کی رفتار تیز ہوئی ہے، اس کی بدولت مہینوں میں ہونے والے کام اب چند دنوں میں مکمل ہو جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے ڈھانچے کو بہتر بنانے پر تیزی سے کام ہورہا ہے، سب میرین کیبلز میں چین سے بات چیت جاری ہے، دو کیبلز بچھائی جاچکی ہیں جبکہ تین منصوبہ بندی کے مراحل میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فائبرائزیشن میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے جبکہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی بہتری بھی تقریبا مکمل ہونے کو ہے، آئندہ چند برسوں میں پاکستان میں انٹرنیٹ کا منظرنامہ یکسر بدل جائے گا۔شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ اسپیکٹرم کو 274 میگا ہرٹز سے بڑھا کر ایک ہزار میگا ہرٹز تک لے جانے پر کام ہو رہا ہے جبکہ پاکستان میں جی 5 سروس بھی متعارف کرائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ معرکہ حق میں افواجِ پاکستان کے ساتھ شہریوں نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے، سائبر سیکیورٹی میں نوجوانوں اور بچوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جیسے جیسے وقت آگے بڑھے گا، سائبر سیکیورٹی میں مزید جدت آئے گی۔

شزا فاطمہ نے مزید کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کو فروغ دینے کے لیے کرپٹو کونسل تشکیل دی گئی ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی مارکیٹنگ کے لیے متعدد ممالک کی کمپنیوں کو راغب کیا جا رہا ہے تاکہ ملک ڈیجیٹل انقلاب کے ثمرات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں کمی سے متعلق آئی ایم ایف کی اور شرط پوری کرنے میں پیشرفت پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں کمی سے متعلق آئی ایم ایف کی اور شرط پوری کرنے میں پیشرفت بے قابو اسرائیل خطے کے امن کیلیے خطرہ بن گیا، مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا؛ ترک صدر وزیراعظم کی آسٹریا کے وفاقی چانسلر سے ملاقات ، باہمی امور پر تبادلہ خیال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے فرانسیسی صدر کو پولیس نے روک لیا؛ پیدل سفر پر مجبور ایشیا کپ سپر 4 مرحلہ: سری لنکا کا پاکستان کو جیت کیلئے 134 رنز کا ہدف امریکی سیکریٹ سروس نے اقوام متحدہ اجلاس سے قبل نیویارک کو ممکنہ بڑے خطرے سے بچالیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سابق وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد پاکستان سے تجارتی تعلقات مزید مضبوط بنانے کے خواہشمند ہیں
  • نیویارک: وزیرِاعظم کی سری لنکن صدر سے ملاقات، مضبوط تعلقات پر اظہارِ اطمینان
  • دور ہوتی خوابوں کی سرزمین
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • بطور ریاست تسلیم کرنا حماس کو انعام نہیں بلکہ فلسطینیوں کا حق ہے؛ اردن
  • چند برس میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا، وزیر آئی ٹی
  • مصنوعی میٹھے سے یادداشت اور توجہ کو لاحق پوشیدہ خطرات
  • ہم نے پاکستان کوعظیم عسکری قوت بنایا، اب اسے معاشی قوت بنائیں گے: وزیر اعظم شہباز شریف
  • چین اور امریکہ دنیا کی دو بڑی اور بااثر طاقتیں ہیں، چینی وزیر اعظم
  • برابری کی بنیاد پر پانی، تجارت، انسداد دہشت گردی پر مذاکرات چاہتے، مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر بھارت سے تعلقات ممکن نہیں: وزیراعظم