غزہ میں انٹرنیشنل پروٹیکشن فورس تعینات کی جائے، پاکستانی مندوب کا سیکیورٹی کونسل میں خطاب
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے مطالبہ کیا ہے کہ سیکیورٹی کونسل غزہ میں انٹرنیشنل پروٹیکشن فورس تعینات کرے۔
غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے کے بعد سیکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار نے کہاکہ غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہییں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی مخالفت کرتا ہے، غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم فوری ختم ہونے چاہییں۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل منصوبہ بندی کے تحت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیلی منصوبے کی مذمت کی ہے۔
عاصم افتخار نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کا فیصلہ اشتعال انگیزی ہے، اسرائیل فلسطینیوں کو اپنی زمین سے نکال کر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کی سیاسی اور عسکری مدد کرنے والوں کو دوبارہ سوچنے کی ضرورت ہے، اسرائیل کی مدد کرنے والوں کو تاریخ سخت الفاظ میں یاد رکھے گی۔
پاکستانی مندوب نے کہاکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے فوری ایکشن کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرے، اور امداد کی فراہمی کے لیے اقدام کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل انٹرنیشنل پروٹیکشن فورس پاکستانی مندوب عاصم افتخار غزہ مظالم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل انٹرنیشنل پروٹیکشن فورس پاکستانی مندوب عاصم افتخار غزہ مظالم وی نیوز سیکیورٹی کونسل عاصم افتخار نے کہاکہ کے لیے
پڑھیں:
پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ خطے میں نیا سیکیورٹی ڈھانچہ تشکیل دینے کا آغاز ہے؛ ایران
ایران کے صدر مسعود پزیشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین حالیہ دفاعی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایرانی صدر نے اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے پر اسرائیلی حملے کی بھی مذمت کی۔
ایرانی صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل کے غزہ اور اس سے باہر دیگر ممالک پر حملے نہ صرف جارحیت ہیں بلکہ سفارتی عمل کے ساتھ دھوکہ دہی کے مترادف بھی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جھڑپوں کے دوران ان کے ملک کو بدترین حملوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں معصوم بچوں اور سائنسدانوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔
مسعود پزیشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت خطے میں امن کے سب سے بڑے خطرے کے طور پر سامنے آ رہی ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ مسلم ممالک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں۔
صدر مسعود پزیشکیان نے کہا کہ علاقائی سلامتی طاقت کے زور سے نہیں بلکہ اعتماد، رابطوں میں اضافے اور کثیر جہتی تعاون سے حاصل کی جا سکتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے پھیلائے جانے والے انتشار اور مختلف ممالک پر حملوں کا مقابلہ تعاون پر مبنی ایک مضبوط ہمسائیگی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔
ایرانی صدر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم مسلم دنیا کے لیے مشترکہ سکیورٹی نظام کی بنیاد بن سکتا ہے۔
ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاہدہ مسلم ممالک کو سیاسی، سیکیورٹی اور دفاعی سطح پر مزید قریب لانے اور دفاعی شعبوں میں باہمی تعاون کا ذریعہ بنے گا۔
جوہری توانائی سے متعلق امریکی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے ایرانی صدر نے واضح کیا کہ ایران نے کبھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی مستقبل میں کرے گا۔