میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہمیں اپنے شہر کو صاف ستھرا رکھنے اور شجرکاری کو فروغ دینے کا عزم کرنا ہے، ایسی تقریبات نہ صرف عوام کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں بلکہ قومی یکجہتی اور حب الوطنی کے جذبات کو بھی فروغ دیتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے فرئیر ہال میں تین روزسے جاری فیملی فیسٹول میں شرکت کی۔ اس موقع پر ڈپٹی مئیر سلمان عبداللہ مراد، ایم ڈی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ طارق علی نظامانی و دیگر موجود تھے۔ میئر کراچی نے اس موقع پر کہا کہ آزادی ایک نعمت ہے اور ہمیں اس پر فخر ہونا چاہیئے، دنیا میں بہت ساری قومیں آزادی کی اس نعمت سے محروم ہیں اور اس بات پر اور زیادہ فخر کرنا چاہیئے کہ معیشت اور آبادی کے لحاظ سے پاکستان سے بڑا ملک جو اپنی معیشت پر ناز کرتا تھا، پاکستان کی قوم نے متحد ہو کر چاہے فوجی میدان ہو، یا سفارتی میدان یا میڈیا کا میدان ہوہر جگہ مودی کو چاروں شانے چتِ کیا ہے۔ انہوں نے کہا یہ پاکستان کا جھنڈا ہے تو ہم ہیں اپنے گھروں پر، پارکوں گاڑیوں پر جھنڈا لگائیں، ہمیں فخر ہے پاکستانی ہونے پر پاکستان نے ہمارے لئے بہت کچھ کر لیا اب وقت ہے کہ ہم اس ملک کے لئے کچھ کریں۔

ایک صحافی کے سوال پر انہوں نے جواب میں کہا کہ کیا لوگ اپنے کمرے میں اپنے گھر دفتر میں کچرا پھینکتے ہیں؟ یہ شہر بھی ہمارے گھر کی طرح ہے شہری کچرا کھلے ایریا میں پھینکنے سے گریز کریں تاکہ کراچی شہر صاف ستھرا رہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ سالڈ ویسٹ کا عملہ کچرا اٹھا رہا ہے اور صفائی کے کام میں بہت بہتری آئی ہے، اگر شہری بھی تعاون کریں گے تو شہر کا ماحول خوشگوار اور صحت مند ہوگا۔ ایم ڈی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈنے اس موقع پر کہا کہ یومِ آزادی کے موقع پر عہد کریں کہ ملک کی خدمت کریں گے اور ملک کی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے، ہمیں اپنے شہر کو صاف ستھرا رکھنے اور شجرکاری کو فروغ دینے کا عزم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی تقریبات نہ صرف عوام کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں بلکہ قومی یکجہتی اور حب الوطنی کے جذبات کو بھی فروغ دیتی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

کیا کراچی کا چڑیا گھر ختم کیا جارہا ہے؟

عدالت نے 155 سال پرانے ادارے’ کراچی چڑیا گھر‘ کو نیچرل پارک میں بدلنے کا حکم دے دیا۔ کراچی چڑیا گھر، جو 1870 میں برطانوی راج کے دوران گاندھی گارڈن کے نام سے قائم ہوا اور تقریباً 33 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے، اب ایک تاریخی تبدیلی کے دہانے پر ہے۔ ملک کے قدیم ترین چڑیا گھروں میں سے ایک کی حیثیت ختم ہونے کا خطرہ ہے، اور اس کی وجہ جانوروں کی افسوسناک حالت ہے۔

عدالتی مداخلت کا سبب، جانوروں کی فلاح و بہبود پر سنگین سوالات

حال ہی میں، سندھ ہائیکورٹ میں ایک مادہ ریچھ ’رانو‘ کی صحت سے متعلق درخواست دائر کی گئی جس نے چڑیا گھر کے اندرونی حالات کو بے نقاب کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے کراچی کے چڑیا گھر میں بیمار ہتھنی’نور جہاں’ انتقال کر گئی

تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ جانوروں کو صرف پیسہ جمع کرنے کے لیے رکھا جاتا ہے، ان کی بنیادی ضروریات پوری نہیں کی جا رہیں، ماضی میں بھی چڑیا گھر غفلت، نامناسب رہائش، اور سہولیات کی کمی کی وجہ سے خبروں میں رہا ہے، چند ماہ قبل ایک ہاتھی کو بھی سفاری پارک منتقل کیا جا چکا ہے۔

محکمہ جنگلی حیات کی رپورٹ، بدانتظامی کا اعتراف

محکمہ جنگلی حیات نے عدالت میں جو رپورٹ پیش کی وہ اس ادارے کی ابتر حالت کا ثبوت ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ویٹنری ڈاکٹر کا کمرہ بطور اسٹور استعمال ہو رہا ہے۔ ایکسرے مشین خراب ہے اور آپریشن تھیٹر ناقابل استعمال ہے۔ جانوروں کو بے ہوش کرنے اور خون کے نمونے لینے کا نظام تک موجود نہیں۔ بندروں کے پنجرے میں پانی نہیں اور دن کے وقت جانوروں کو آرام کرنے نہیں دیا جاتا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کراچی کا ماحول بہت سے جانوروں کے لیے موافق نہیں۔

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی حکم اور سخت ریمارکس

اس رپورٹ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، جسٹس اقبال کلہوڑو نے سخت ریمارکس دیے اور کراچی چڑیا گھر کو قدرتی پارک (Natural Park) میں تبدیل کرنے کا حکم سنایا۔

جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ اس طرح کا چڑیا گھر نہیں چل سکتا، کراچی چڑیا گھر کو قدرتی پارک میں تبدیل کریں، آپ بہتر کریں لیکن چھوٹے چھوٹے پنجرے ختم کریں، کراچی اور حیدر آباد کے چڑیا گھر کو بتدریج ختم کریں،  ہم یہ نہیں کہتے کہ چڑیا گھر کل پرسوں بند کردیں، اگر بہتری کی گنجائش ہے تو بہتر کرلیں، اگر جگہ کی تنگی ہے تو تجاویز دیں۔

یہ بھی پڑھیے کراچی چڑیا گھر کی’نور جہاں‘ کنکریٹ کے خشک تالاب میں گر گئی، حالت تشویشناک

انہوں نے ہدایت کی کہ جو جانور یہاں قدرتی ماحول میں رکھے جاسکتے ہیں انہیں رکھا جائے دیگر کو منتقل کریں۔ ایسے چھوٹے چھوٹے پنجروں میں میلہ لگانا بند کریں۔ آپ کا مقصد جانوروں کی فلاح ہونی چاہیے یہ نہیں کہ ٹکٹیں لگائیں۔ جانوروں کی صحت اور بہتری کے لیے فوری طور پر انتظامات کریں۔ یہ سب کرپشن ہے۔ جانوروں کو ان کے ماحول کے خلاف رکھا ہوا۔آپ لوگوں کو خدا کا خوف نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر انتظامات ٹھیک نہ کیے گئے تو ہم بدانتظامی کا معاملہ نیب کو بھیجیں گے۔ کراچی اورحیدرآباد میں بتدریج چڑیا گھر ختم کرکے قدرتی ماحول میں نیشنل پارک بنائیں۔ چڑیا گھر میں ویک اینڈ کے علاوہ تماشا بند کریں۔

جھولوں کا شور، جانوروں کے لیے عذاب

چڑیا گھر کے ذرائع کے مطابق، چڑیا گھر اب جانوروں سے زیادہ جھولوں کا مرکز بن چکا ہے۔ یہ کمرشلائز ہو چکا ہے، ان جھولوں کا شور شرابا ہی جانوروں کے سکون کے لیے ناپسندیدہ ہے۔ عدالتی حکم کے بعد اگر یہ جھولے اور کمرشل سرگرمیاں ختم ہو جاتی ہیں، تو یہ یہاں رہ جانے والے جانوروں کے لیے کسی نعمت سے کم نہ ہوگا، جنہیں ایک پرسکون ماحول کی اشد ضرورت ہے۔

نیچرل پارک کا مطلب کیا ہے؟

چڑیا گھر انتظامیہ کے مطابق، سندھ ہائیکورٹ کے نیچرل پارک میں بدلنے کے حکم کا مقصد دراصل جانوروں کے لیے بڑے اور زیادہ قدرتی رہائشی علاقے (Enclosures) بنانا ہے تاکہ قیدی جانوروں کو بہتر زندگی مل سکے۔ پاکستان میں 30 سے زیادہ نیشنل پارکس ہیں (جیسے دیوسائی، کھیرتھر، ایوبیہ)، جو ماحولیاتی یا ارضیاتی اہمیت کی وجہ سے محفوظ ہیں۔

مزید پڑھیں:کراچی چڑیا گھر کے 26 سالہ ’بن مانس راجو‘ کی ہارٹ اٹیک سے موت واقع ہو گئی

عدالتی فیصلے اور حکام کی رپورٹوں کی روشنی میں، ماہرین اور جانوروں کے حقوق کے کارکنان اس تبدیلی کو پاکستان میں جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک اہم موڑ قرار دے رہے ہیں۔

رانو ریچھنی کے کیس کی پیروی کرنے والے وکیل جبران ناصر اور کارکنان نے اس فیصلے کو بڑا کارنامہ قرار دیا ہے۔ ان کے نزدیک یہ فیصلہ نہ صرف جانوروں کی زندگیوں میں فرق لائے گا بلکہ معاشرے کو جانوروں کے حقوق کے بارے میں تعلیم اور حساسیت فراہم کرنے میں بھی مددگار ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے کراچی چڑیا گھر میں مادہ بنگال ٹائیگر کی ہلاکت کیسے ہوئی؟

ان کا مؤقف ہے کہ دنیا بھر میں جانوروں کو تفریح کے لیے قید میں رکھنا مہذب معاشروں میں ناقابل قبول ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ چڑیا گھر کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے اور جانوروں کو ان کے قدرتی ماحول (وائلڈ) میں رکھا جائے تاکہ وہ اپنے قدرتی طرز عمل کا اظہار کر سکیں۔

واضح رہے کہ  2017 میں بھی حکومت سندھ نے کراچی چڑیا گھر کو سنگاپور زو کے ماڈل پر دوبارہ ڈیزائن کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جس میں پنجروں کو ختم کر کے بین الاقوامی معیار کے مطابق بڑے اور کھلے انکلوژرز (Open Enclosures) بنانے کی تجویز تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کراچی چڑیا گھر

متعلقہ مضامین

  • ہوائے نفس اور اس کے خطرات
  • فریحہ اشرف کی خواتین صحافیوں کو اجتماع عام میں شرکت کی دعوت
  • میئر کراچی کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے صدر موبائل مارکیٹ میں موٹرسائیکلوں سے پارکنگ فیس وصول کی جارہی ہے
  • جماعت اسلامی نے میئر کراچی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں قانونی چارہ جوئی شروع کر دی
  • جماعت اسلامی نے میئر کراچی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
  • جماعت اسلامی نے میئر کراچی کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
  • کیا کراچی کا چڑیا گھر ختم کیا جارہا ہے؟
  • رائیونڈ عالمی تبلیغی اجتماع، معاشرے سے قبل اپنی اصلاح ضروری، گھروں میں اسلام نافذ کریں: علما
  • قابض میئر بلدیاتی اداروں کے کام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں،  منعم ظفر خان
  • روس جوہری تجربات کے امکان پر غور، تجاویز تیار کرنیکا حکم