شہدائے پاکستان کو سلام: کیپٹن عزیر محمود شہید کی پہلی برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
وطن کی مٹی میں ان گنت شہدا کا خون شامل ہے اور یہ قربانیوں کا سلسلہ قیامِ پاکستان سے آج تک جاری ہے۔ انہی جان نثاروں میں شامل کیپٹن عزیر محمود ملک شہید کی پہلی برسی آج عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔
کیپٹن عزیر محمود نے 11 اگست 2024 کو خیبر پختونخوا کے وادیٔ تیرہ میں وطن دشمنوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔ اس وقت ان کی عمر صرف 24 برس تھی۔ شہید اپنے پسماندگان میں والدین اور بہن بھائیوں کو چھوڑ گئے۔
شہید کے والد نے اس موقع پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ عزیر ان کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا۔ وہ 13 جنوری 2000 کو پیدا ہوئے، اکتوبر 2018 میں پی ایم اے کے 142ویں لانگ کورس میں شمولیت اختیار کی اور 2020 میں کامیابی سے ٹریننگ مکمل کی۔ انفنٹری جوائن کرنے کے شوق کے باعث انہوں نے بلوچ رجمنٹ کا انتخاب کیا اور 500 سے زائد افسران میں سے بیسک کورس میں اول پوزیشن حاصل کی۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی حملے میں شہید فلسطینی فٹبالر کی یاد میں یوئیفا کا بیان تنقید کی زد میں
شہید کے والد نے مزید بتایا کہ چھٹی کے دوران عزیر نے داڑھی رکھ لی تھی اور کہا کہ رسول پاک محمد ﷺ سے ملاقات داڑھی کے بغیر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے والدہ سے شہادت کی دعا کی درخواست کی اور کہا کہ یہ ان کے مقدر میں لکھی ہے۔
والد کے مطابق ایک خواب میں انہوں نے عزیر کو پھولوں کے ہار پہنے دیکھا۔ میں اپنی فیملی کے سامنے رو نہیں سکتا کیونکہ مجھے سب کو سنبھالنا ہے۔ میرا یقین ہے کہ شہدا اللہ کے چنے ہوئے لوگ ہوتے ہیں۔
شہید کے چچا نے انہیں ملنسار اور دلوں کو جوڑنے والا قرار دیا اور کہا کہ گولی لگنے کی خبر سن کر گھر میں عجیب کیفیت طاری ہو گئی۔ اللہ نے عزیر کی شہادت کی خواہش پوری کرتے ہوئے انہیں یہ بلند مقام عطا کیا۔
شہدا کی یہ لازوال قربانیاں ایک محفوظ، مضبوط اور ابھرتے ہوئے پاکستان کی نوید سناتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
11 اگست 2024 آئی ایس پی آر خیبر پختونخوا قیام پاکستان کیپٹن عزیر محمود ملک شہید وادی تیرہ وطن کی مٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 11 اگست 2024 ا ئی ایس پی ا ر خیبر پختونخوا قیام پاکستان کیپٹن عزیر محمود ملک شہید وادی تیرہ وطن کی مٹی کیپٹن عزیر محمود
پڑھیں:
شہادت بی بی سکینہ کی مناسبت سے خیواص شہید امامبارگاہ میں مجلس و ماتم کا انعقاد
اسلام ٹائمز: مجلس سے علامہ خیال حسین دانش، علامہ محمد اللہ نے دربار یزید کو اپنی معصوم اور دردناک فریاد اور آہ و بکا سے لرزہ براندام کرنے والی تین سالہ شہزادی بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ہر فرد کی اپنی اپنی ذمہ داری ہوتی ہے، معاشرے کے ہر فرد کی اپنی اپنی حیثیت، اہمیت اور قیمت ہوتی ہے اور وہ اپنی حیثیت کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی
سالہائے گذشتہ کی طرح آج 13 صفر بمطابق 8 اگست 2025ء کو بھی خیواص کی شہید امام بارگاہ میں کربلا کی چھوٹی بلبل بی بی سکینہ کی شہادت کی مناسبت سے جلوس اور مجلس کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں اہلیان خیواص کے علاوہ کرم بھر کے علماء و ذاکرین سمیت ہزاروں عزاداروں نے بھرپور شرکت کی۔ مجلس سے علامہ خیال حسین دانش، علامہ محمد اللہ نے دربار یزید کو اپنی معصوم اور دردناک فریاد اور آہ و بکا سے لرزہ براندام کرنے والی تین سالہ شہزادی بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ہر فرد کی اپنی اپنی ذمہ داری ہوتی ہے، معاشرے کے ہر فرد کی اپنی اپنی حیثیت، اہمیت اور قیمت ہوتی ہے اور وہ اپنی حیثیت کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں کہ وہ اپنی شخصیت و حیثیت سے بڑھ کر کردار کرتی ہیں، جس کی بہترین مثال کربلا میں ہمیں ملتی ہے۔ شش ماہ علی اصغر اور تین سالہ بی بی سکینہ نے اپنی عمر اور ذمہ داری کافی سے بڑھ کر کردار ادا کیا۔ علی اصغر کی قربانی اور شہادت نیز بی بی سکینہ کی آہ و بکا نے یزید اور ابن زیاد کے محلوں اور درباروں میں زلزلہ برپا کرکے انکے رعب و دبدبے اور غرور و تکبر کو زمین بوس کرکے رکھ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کربلا کے ایک کردار پر غور کرنے کے علاوہ انہیں اپنے لئے نمونہ عمل اور روڈ میپ قرار دینا چاہیئے۔ کسی حسینی اور زینبی کو حالات اور مشکلات کے سامنے تسلیم ہونا نہیں چاہیئے، بلکہ ہر قسم کے کھٹن حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرنا چاہیئے۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خیواص کی دردناک حالت پر رحم کرتے ہوئے یہاں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
مجلس کے بعد سوز خوان سید جواد حسین شیرازی اور سید ابرار حسین کے پرسوز نوحہ کے ساتھ ماتمی سنگتوں نے سینہ زنی کی۔ مجلس کے اختتام پر تمام شرکاء مجلس کی نیاز امام حسین علیہ السلام سے پذیرائی کی گئی۔ خیال رہے کہ خیواص کی یہ امام بارگاہ 2010ء میں طالبان اور ان کے سہولتکاروں کے ہاتھوں شہید ہوکر مکمل طور پر ختم ہوچکی تھی اور اس علاقے میں موجود طوری بنگش قبائل کے 70 سے زائد افراد کو بھی بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ تاہم صرف تین دن بعد طوری بنگش قبائل نے دوبارہ حملہ کرکے خیواص کی آزادی کے ساتھ ساتھ اس کے ارد گرد ناجائز قابض طالبان نواز قباتل منگل جاجی اور خروٹی وغیرہ کے 12 دیہات کو بھی مکمل طور پر ختم کرکے اپنے علاقے کو آزاد کرایا تھا۔
یہ واضح رہے کہ خیواص پر حملے کے دوران طالبان یہاں پر موجود علم عباس علیہ السلام کو بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ تاہم کچھ ہی عرصہ بعد جب انہیں مسلسل مشکلات اور نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تو پیواڑ کے ایک فرد کے ہاتھوں اس علم کو نہایت احترام اور علاقائی روایتی نانواتی کے ساتھ واپس کیا گیا۔ کچھ ہی عرصہ بعد اس شہید امام بارگاہ کی جگہ نئی امام بارگاہ کی ایک منزل یعنی بیسمنٹ تعمیر کی گئی، جبکہ اس پر ابھی کافی کام باقی ہے۔ محرم، صفر اور رمضان کی روایتی مجالس کے علاوہ دیگر اہم مواقع پر یہاں مجالس اور ماتم داری کا انعقاد ہوتا ہے۔