پاکستان ترکمانستان تعلقات میں نیا سنگِ میل، وزیر خزانہ کو اشک آباد انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی دعوت
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
ترکمانستان کے سفیر اتاجان موولاموف نے آج وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے فنانس ڈویژن میں ملاقات کی۔ ملاقات میں دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور تجارتی روابط کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے برادر ملک ترکمانستان کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ گزشتہ سال دونوں ممالک کے درمیان وزارتی سطح پر کئی اہم دورے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، صدر آصف زرداری
سفیر اتاجان موولاموف نے پاکستان کو ترکمانستان کا اہم تجارتی و سرمایہ کاری شراکت دار اور خطے میں ایک اہم ٹرانزٹ حب قرار دیتے ہوئے توانائی، ٹرانسپورٹ اور تعمیرات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں اور تعاون کے امکانات پر بات کی۔
وزیر خزانہ و معیشت ترکمانستان، مامیتگلی استاناگولوف کی جانب سے سفیر موولاموف نے سینیٹر محمد اورنگزیب کو ستمبر کے وسط میں اشک آباد میں منعقد ہونے والے ترکمانستان انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی دعوت دی، جو ترکمانستان کی آزادی کی 34ویں سالگرہ کی تقریبات کے ساتھ منسلک ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ترکمانستان سفیر اتاجان موولاموف سینیٹر محمد اورنگزیب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ترکمانستان سینیٹر محمد اورنگزیب سینیٹر محمد اورنگزیب
پڑھیں:
سعودیہ، اسرائیل تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
ریاض:(نیوز ڈیسک)سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ امریکا سے قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں کی بنیاد پر خطے میں بڑے بھونچال کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں تاہم سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق اپنے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے شرائط میں اضافہ کردیا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دعوے کرتے آئے ہیں کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام پر اتفاق کرلیا ہے لیکن سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے رواں ماہ شیڈول دورہ امریکا کے موقع پر ایسا ہوتا ہوا ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں سے جاری دشمنی کے بعد سفارتی تعلقات کے قیام سے مشرق وسطیٰ کے سیاسی اور سیکیورٹی منظرنامے پر بھونچال آسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خطے میں امریکی اثررسوخ مزید گہرا ہوجائے گا۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی عرب نے امریکا سفارتی راستوں سے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر ان کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور وہ صرف اسی صورت میں معاہدے پر دستخط کرے گا جب فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا روڈ میپ دیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب نے یہ پیغام اس لیے بھیجا ہے تاکہ سفارتی طور پر کوئی غلطی نہ ہو اور کسی قسم کا بیان جاری کرنے سے پہلے سعودی عرب اور امریکا کی پوزیشن واضح کرنا ہے اور وائٹ ہاؤس میں بات چیت سے پہلے یا بعد میں کسی قسم کی غلط فہمی سے دور رہنے کے لیے یہ پیغام دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب بہت جلد ان مسلمان ممالک میں شامل ہوگا جنہوں نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے 2020 میں ابراہیمی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے کے تحت تعلقات قائم کرنے والے ممالک میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش شامل تھے۔
دوسری جانب رپورٹس میں بتایا گیا کہ محمد بن سلمان بالکل واضح ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ کسی ایسے ممکنہ تعلقات پر اس وقت تک حق میں نہیں ہیں جب تک فلسطینی ریاست کے قیام پر کوئی مصدقہ قدم نہیں اٹھایا جاتا۔
امریکی تھنک ٹینک کے ماہر پینیکوف کا خیال ہے کہ محمد بن سلمان متوقع طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت دوران ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مزید واضح انداز میں اپنا اثررسوخ استعمال کریں گے۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اگلے ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے جو 2018 میں واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خوشقجی کے ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد امریکا کا پہلا دورہ ہوگا کیونکہ اس واقعے میں براہ راست محمد بن سلمان پر الزام عائد کیا گیا تھا۔
دوسری جانب محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے تردید کردی تھی۔