بحریہ ٹاﺅن کے رہائشیوں کے تمام قانونی حقوق، جائیدادیں اور سرمایہ کاری محفوظ ہے.نیب
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2025 )قومی احتساب بیورو اسلام اباد نے بحریہ ٹاﺅن کے رہائشیوں کو یقین دلایا ہے کہ ان کے تمام قانونی حقوق، جائیدادیں اور سرمایہ کاری محفوظ ہے بحریہ ٹاﺅن کے چیئرمین ملک ریاض بیرون ملک مقیم ہیں جبکہ پاکستان میں ان کے اور ان کی ہاﺅسنگ سوسائٹی کے خلاف متعدد الزامات کے تحت تحقیقات جاری ہیں اور تین مقدمات میں ملک ریاض کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے جبکہ حال ہی میں نیب نے بحریہ ٹاﺅن کی ملکیتی اربوں روپے مالیت کی چند جائیدادوں کی نیلامی کا انعقاد بھی کیا ہے.
(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ مخصوص عناصر کی طرف سے پھیلائی جانے والی خبریں صرف مذکورہ لوگوں کو پریشان کرنے اور اس کی آڑ میں ان کی جائیدادوں کو کم قیمت پر خریدنے کی ایک گہری سازش ہے ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ رہائشی اور مالکان بھی نیب کی نظر میں وہ متاثرین ہیں جن کے ساتھ دھوکہ دہی اور فراڈ کیا گیا ہے اور نیب ان کے حقوق کا تحفظ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا. نیب نے واضح کیا ہے کہ بحریہ ٹاﺅن کے خلاف جاری کارروائیاں ان کے مالکان اور ان کی جائیدادوں تک محدود ہیں اور نیب نے اس بات کا تہیہ کیا ہوا کہ جب تک یہ لوگ قانون کے آگے پیش ہو کر لوٹی ہوءرقوم واپس نہیں کرتے، نیب اپنی قانونی کارروائیاں بغیر کسی دباﺅ کے جاری رکھے گا . بیان میں کہا گیا ہے کہ نیب کی طرف سے تمام رہائشی اور مالکان جائیداد کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی منفی اور شرانگیز معلومات یا خبر پر دھیان نہ دیں اور سکون کے ساتھ اپنے معمولات زندگی جاری رکھیں اور کسی بھی مشکوک عمل کے بارے میں فوری طور نیب کو آگاہ کریں. واضح رہے کہ حال ہی میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے دعویٰ کیا تھاکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کو ایک جاری تفتیش میں ملک ریاض اور بحریہ ٹاﺅن کے خلاف ایک ارب روپے سے زائد کی مبینہ منی لانڈرنگ کے ثبوت ملے ہیں جس پر مزید تفتیش جاری ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بحریہ ٹاﺅن کے گیا ہے
پڑھیں:
پاکستان اور پولینڈ کا تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
وزیر تجارت جام کمال خان نے بدھ کو پاکستان میں تعینات پولینڈ کے سفیر ماسیج پسارسکی سے ملاقات میں دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات کے دوران ہائیڈروکاربن، کان کنی اور زراعت کے شعبوں پر روشنی ڈالی گئی۔
جام کمال نے پاکستان میں پولینڈ کی سرکاری توانائی کمپنی اورلین (اوآرایل ای این) کی سرمایہ کاری کو سراہا، جو گزشتہ 26 برسوں کے دوران تیل و گیس کے شعبے میں تقریباً 50 کروڑ ڈالر لگا چکی ہے اور آئندہ دہائی میں اپنی سرمایہ کاری کو دگنا کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
سفیر پسارسکی نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں نئی ایکسپلوریشن لائسنسز سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش مواقع فراہم کرتے ہیں، تاہم بعض زیر التوا مسائل کو حل کرنا بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
وفاقی وزیر نے پولینڈ کی کمپنیوں کو پاکستان کی زرعی ویلیو چین میں شراکت داری کی دعوت دی، خاص طور پر پھلوں اور سبزیوں کی کولڈ اسٹوریج اور پروسیسنگ سہولیات میں سرمایہ کاری پر زور دیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کان کنی کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کی ترغیب دی، جہاں تانبے اور لیگنائٹ کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔
پسارسکی نے پولینڈ کی کان کنی اور زراعت میں عالمی حیثیت کا حوالہ دیتے ہوئے مشترکہ منصوبوں پر آمادگی ظاہر کی۔ دونوں فریقین نے تجاویز کو عملی شکل دینے اور اعلیٰ سطحی روابط کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
جام کمال نے پولینڈ کے سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، جبکہ پسارسکی نے کہا کہ وارسا اسلام آباد کے ساتھ اقتصادی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کا خواہاں ہے۔