وزیر دفاع نے ایک بار پھر بیورو کریسی کا کچا چٹھا کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بار پھر بیوروکریسی کا کچا چٹا کھول کر رکھتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ بیورکریٹس پر سالانہ 35 کھرب روپے خرچ ہوتے ہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق ایک 3.5 ٹریلین روپے سالانہ ان بیوروکریٹس پر خرچ ہوتا ہے جبکہ پی آئی ڈی ای کی رپورٹ کے مطابق 86 کروڑ روپے ایک بیوکروکریٹ کی پوری سروس پر خرچ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آدھی بیوروکریسی نہ سہی 25 سے 30 فیصد کرپٹ ہے، میں خود اپنی حکومت سے مطالبہ کروں گا کہ بیوروکریسی کے حوالے سے قانون سازی کی جائے۔
خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ بیوروکریٹس کو ہر سال اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازمی ہونا چاہیے، بیوروکریسی میں جتنی کرپشن ہے کہیں اور اتنی کرپشن نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کوئی سیاستدان، جج یا آرمی آفیسر دہری شہریت نہیں رکھ سکتا، صرف بیوروکریٹس دہری شہریت رکھ سکتے ہیں، بیوروکریٹس کی دہری شہریت ختم ہونی چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بیوروکریٹس کے لیے پلاٹس کا لامتناہی سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت
اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو
آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس کورٹ سے جج کا تبادلہ ہورہا ہو تو دونوں چیف جسٹس صاحبان کو کمیٹی کا رکن بنا دیں،پیپلز پارٹی کا مشورہ
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) نے 27 ترمیم کے حوالے سے آرٹیکل 243 کی حمایت جبکہ دہری شہریت کے خاتمے، الیکشن کمشنراور ایگزیکٹومجسٹریس کے حوالے تجاویز کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بلاول ہاؤس کراچی میں سی ای سی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیٔرمین پی پی پی بلاول بھٹو زردار نے کہا کہ سی ای سی کے اجلاس میں پی پی پی نے واضح کیا ہے کہ آرٹیکل 243 کی حمایت کریں گے۔چیٔرمین پی پی پی نے کہا کہ اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگ جیتنے کے بعد حکومت نے جو فیصلے کیے، اس کا پاکستان کو احترام ملا ہے اور اب وہ آئینی اور قانونی کور دیا جا رہا ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی کھل کر حمایت کر رہی ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جہاں تک این ایف سی اور دیگر سوالات ہیں تو اس پر اتفاق رائے ہے اگر دوسری جماعتوں سے مدد لینی پڑی تو خوشی خوشی ان سے رابطہ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آئینی عدالتیں بھی پیپلز پارٹی کا ہی انیشیٹو ہے، میثاق جمہوریت میں بھی آئینی عدالتوں کا ذکر ہے، آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے۔چیٔرمین پی پی پی نے کہا کہ آئین کے مطابق ججوں کے تبادلے چیف جسٹس کے مشورے کے ساتھ صدر مملکت کرتا ہے تاہم ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی ججوں کے تبادلے کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا مشورہ ہے کہ جس کورٹ سے جج کا تبادلہ ہورہا ہو تو دونوں چیف جسٹس صاحبان کو کمیٹی کا رکن بنا دیں، پھر وہ کمیشن ججوں سے پوچھ بھی سکے گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ دہری شہریت اور الیکشن کمشنر، ایگزیکٹومجسٹریس کے حوالے سے ترمیم پر ہمارا اتفاق نہیں ہوا اور اہم ان نکات پر حمایت نہیں کریں گے۔