آسٹریلوی پارلیمنٹ میں پاکستانی نژاد بسمہ آصف کی اردو تقریر نے سب کو حیران کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
آسٹریلیا کی ریاست کوئنزلینڈ میں پہلی بار منتخب ہونے والی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ بسمہ آصف نے اپنی پہلی تقریر اردو زبان میں کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پارلیمانی اجلاس میں جب بسمہ آصف نے اردو زبان میں "السلام علیکم" کے ساتھ تقریر کا آغاز کیا تو ایوان میں موجود تمام اراکین نے نہ صرف توجہ سے سنا بلکہ تالیاں بجا کر ان کا استقبال کیا۔
بسمہ آصف نے جذباتی انداز میں کہا کہ میری شناخت صرف میری ذات نہیں، میری جڑیں پاکستان سے ہیں، میری زبان اردو ہے اور مجھے اپنی پنجابی ثقافت پر فخر ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ان کا منتخب ہونا صرف ایک فرد کی کامیابی نہیں بلکہ آسٹریلیا میں بسنے والے تمام تارکین وطن کی نمائندگی ہے۔
بسمہ آصف آسٹریلیا میں ہی پیدا ہوئیں البتہ ان کے والدین کا تعلق لاہور سے ہے۔ بسمہ نومبر 2024 میں ہونے والے ریاستی انتخابات میں کامیاب ہو کر پارلیمنٹ کی رکن بنی ہیں۔
ان کی تقریر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس میں انھیں اردو اور پنجابی زبانوں میں بات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ دنیا بھر سے پاکستانی کمیونٹی نے اس عمل کو ثقافت اور شناخت کی فتح قرار دیا۔
بسمہ آصف کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد صرف قانون سازی نہیں بلکہ تارکین وطن، خاص طور پر ایشیائی پس منظر رکھنے والے نوجوانوں کے لیے رول ماڈل بننا ہے۔
انھوں نے اپنے خطاب میں خواتین، مسلم کمیونٹی، اور تارکین وطن کی معاشرتی شمولیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم صرف آسٹریلیا کے شہری نہیں، بلکہ اس کے مستقبل کے معمار بھی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جے ایس او محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک تحریک اور مشن کے طور پر کام کرے، علامہ ساجد نقوی
جے ایس او کنونشن سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے ایس یو سی سربراہ نے کہا کہ موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جے ایس او ایک امتیازی اور معتبر طلبہ تنظیم کے طور پر سامنے آئے، جو نوجوانوں کی اصلاح و فلاح کے لیے سرگرم ہو۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے جے ایس او پاکستان کے کنونشن سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے مجلسِ نظارت، مرکزی کابینہ اور تمام شرکاء کو خراجِ تحسین پیش کیا اور تنظیمی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ جے ایس او ایک با مقصد طلبہ تنظیم ہے جس کے دستور میں واضح اہداف و مقاصد موجود ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ جے ایس او محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک تحریک اور مشن کے طور پر کام کرے، تاکہ طلبہ برادری میں فکری، اخلاقی اور تعلیمی بیداری پیدا ہو۔ علامہ ساجد نقوی نے زور دیا کہ جے ایس او کے کارکنان اپنے مشن کو وسعت دیں، طلبہ کے مسائل کو سمجھیں اور ان کے حل کے لیے مثبت کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جے ایس او ایک امتیازی اور معتبر طلبہ تنظیم کے طور پر سامنے آئے، جو نوجوانوں کی اصلاح و فلاح کے لیے سرگرم ہو۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ماضی میں جے ایس او کی کارکردگی اطمینان بخش رہی ہے، تاہم اب وقت آگیا ہے کہ اس معیار کو مزید بلند کیا جائے، آئندہ کنونشن میں تنظیمی جدوجہد کو ایک نئے مرحلے میں داخل ہونا چاہیئے تاکہ جے ایس او کو ایک نمایاں مقام حاصل ہو جسے طلبہ برادری فخر سے تسلیم کرے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ تمام کارکنان کو اس مشن کو خلوصِ نیت، نظم و ضبط اور جذبۂ خدمت کے ساتھ جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔