پشاور:

سینئر وکیل کے کراچی میں ہونے والے قتل کے واقعے میں نامزد ملزم نے  پشاور ہائی کورٹ میں راہداری ضمانت کی درخواست دائر کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خواجہ شمس الاسلام ایڈووکیٹ کے قتل میں نامزد ملزم نے پشاور ہائی کورٹ میں راہداری  ضمانت  کی درخواست دائر کی ہے، جسے عدالت نے سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے۔

ملزم شہریار خان کی درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال کریں گے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ خواجہ شمس الاسلام کو یکم اگست 2025ء  کو درخشاں پولیس اسٹیشن کراچی کی حدود میں قتل کیا گیا تھا اور دیگر ملزمان کے ساتھ درخواست گزار کو  بھی قتل میں نامزد کیا گیا تھا۔

درخواست گزار کے مطابق ملزم کو 164 کے بیان میں چارج کیا گیا ہے۔ ملزم عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، لہٰذا راہداری ضمانت دی جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی درخواست کیا گیا

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم پر سینئر وکلا ‘حاضر اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک / آن لائن) 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر جسٹس منصور علی شاہ سمیت سینئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں لکھا ہے کہ بطور عدلیہ سربراہ فوری ایگزیکٹو سے رابطہ کریں اور واضح کریں آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہو سکتی، آئینی عدالتوں کے ججز پر مشتمل ایک کنونشن بھی بلایا جا سکتا ہے‘ آپ اس ادارے کے ایڈمنسٹریٹر نہیں گارڈین بھی ہیں، یہ لمحہ آپ سے لیڈر شپ دکھانے کا تقاضا کرتا ہے، میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت صرف 6 سال کے لیے بنائی جانا تھی اور اس وقت پرویز مشرف کا آمرانہ دور ختم ہوا تھا۔جسٹس منصور نے لکھا کہ اس وقت ملک میں کون سا آئینی خلا ہے؟ اس وقت آئینی عدالت کے قیام کی کیا ضرورت ہے؟ عدلیہ سے مؤثر مشاورت نہیں کی گئی‘ امریکا، برطانیہ، جاپان اور آسٹریلیا میں ایک ہی ایپکس کمیٹی کورٹ ہوتی ہے‘ مضبوط جمہوری ممالک میں الگ آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہوتی، زیر التوا مقدمات میں سے 82 فیصد ضلع کچہری میں ہیں، التوا کو آئینی عدالت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔ سینئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز کے خط میں چیف جسٹس سے فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط پر جسٹس (ر) مشیر عالم، مخدوم علی خان، منیر اے ملک، عابد زبیری، جسٹس (ر) ندیم اختر، اکرم شیخ، انور منصور، علی احمد کرد، خواجہ احمد حسین اور صلاح الدین احمد کے دستخط ہیں۔سینئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے خط میں کہا ہے کہ بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ ترمیم پر ردعمل دیا جائے، سپریم کورٹ ترمیم پر اپنا اِن پٹ دینے کا اختیار رکھتی ہے۔خط کے متن کے مطابق ہم غیر معمولی حالات میں یہ خط لکھ رہے ہیں، سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد آج سب سے بڑے خطرے سے دوچار ہے‘ کوئی سول یا فوجی حکومت سپریم کورٹ کو اپنا ماتحت ادارہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ خط میں لکھا ہے کہ ماضی میں ایسی کوئی کوشش بھی نہیں ہوئی، اگر آپ متفق ہیں یہ پہلی کوشش ہے تو رد عمل دینا سپریم کورٹ کا حق ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • جسٹس (ر)جواد ایس خواجہ،27ویں آئینی ترمیم لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی
  • لاہور ہائیکورٹ: جسٹس فاروق حیدر نے ڈکی بھائی کی ضمانت کی سماعت سے معذرت کر لی
  • لاہور ہائی کورٹ کے جج کا ڈکی بھائی کی ضمانت کا کیس سننے سے انکار
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کوکام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • یوٹیوبر ڈکی بھائی کی ضمانت؛ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے کیس سننے سے انکار کردیا
  • ملزم ضمانت کاغلط استعمال کررہا ہے تو قانون اپنا راستہ بنائے، چیف جسٹس
  • 27ویں آئینی ترمیم پر سینئر وکلا ‘حاضر اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
  • عافیہ کی واپسی پر حکومت کی رضا مندی خوش آئند ہے
  • لیاقت محسود کی ضمانت میں 13نومبر تک توسیع
  • سینیٹری پیڈز پر بھاری ٹیکس کے خلاف لاہور کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر