سپریم کورٹ بار کا سپریم کورٹ رولز ترامیم اور فیسوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ بار نے سپریم کورٹ رولز ترامیم اور فیسوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ 1980 رولز میں ترامیم سپریم کورٹ بار سے مشاورت کے بغیر کی گئیں۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں روف عطا کی جانب سے کورٹ فیسوں میں اضافے کو انصاف کے اصولوں کے منافی قرار دیدیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق کورٹ فیسوں میں کیا جانے والا اضافہ قابل برداشت فراہمی انصاف کے اصول کے بر خلاف ہے۔
سپریم کورٹ فراہمی انصاف کا آخری فورم ہے، سپریم کورٹ کا کردار مالی رکاوٹیں پیدا کرتے ہوئے غریب شہریوں کی حوصلہ شکنی کرنا نہیں ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ فیسوں میں اضافہ سے مقدمات کے اخراجات بڑھیں گے،آئین سستا تیز تر اور بغیر رکاوٹ فراہمی انصاف کی گارنٹی کرتا ہے، سپریم کورٹ کو فراہمی انصاف پر توجہ دینا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار فراہمی انصاف فیسوں میں
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ایف سی اہلکار حسن آفریدی کو بحال کردیا
سپریم کورٹ نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اہلکار حسن آفریدی کو بحال کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی ملازم کو برطرف نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت حسن آفریدی کے وکیل عمر فاروق آدم نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں محض ایک خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر ملازمت سے برطرف کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر پیش رفت رپورٹ جاری
درخواست گزار کے مطابق استغاثے میں اس رپورٹ کے علاوہ کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا انٹیلی جنس رپورٹ کے علاوہ کوئی ٹھوس مواد بھی پیش کیا گیا تھا۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ انٹیلی جنس رپورٹ پر مکمل طور پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ خیبرپختونخوا اسکولوں کی خستہ حالی پر برہم، حکومت کو 6 ماہ کی مہلت
انٹیلیجنس والے تو بعض اوقات لوگوں کو وومنائزر بھی بنا دیتے ہیں۔ جس کو اچھا نہیں سمجھتے، اس کے خلاف رپورٹ بنا دیتے ہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ جب کسی اہلکار کے خلاف ٹھوس شواہد نہ ہوں تو صرف خفیہ رپورٹ کی بنیاد پر سزا دینا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے حسن آفریدی کی برطرفی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی سروس بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹیلیجنس ایف سی اہلکار بحال جسٹس منصور علی شاہ حسن آفریدی خفیہ رپورٹ سپریم کورٹ منشیات اسمگلنگ