ہمارا ہدف ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتنا ہے، سلمان علی آغا
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
قومی ٹی20 کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے کہا ہے کہ ہمارا ہدف ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتنا ہے، تنقید سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ماضی میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات زیادہ کشیدہ رہے لیکن اس طرح کی مثال کرکٹ میں کبھی سامنے نہیں آئی۔
قومی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے ایشیا کپ کے فائنل سے قبل دبئی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہدف صرف اور صرف ٹائٹل جیتنا ہے، میدان میں اسی مقصد کے ساتھ اتریں گے، باہر لوگ کیا کہتے ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:محمد رضوان ٹی20 ٹیم کی کپتانی سے فارغ، نئے کپتان سلمان علی آغا ہوں گے، عاقب جاوید
سلمان علی آغا نے کہا کہ فائنل کے لیے پلینگ الیون کا فیصلہ پچ اور کنڈیشنز دیکھ کر ہوگا، چاہے فاسٹ باؤلرز کو کھلائیں یا اسپنرز کو، فیصلہ صورتحال کے مطابق ہی کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کو گراؤنڈ میں آزادی حاصل ہے لیکن کسی کی توہین یا ملک کے وقار کے خلاف کوئی عمل برداشت نہیں ہوگا۔
ہینڈ شیک سے متعلق سوال پر کپتان نے واضح کیا کہ وہ 2007 سے پروفیشنل کرکٹ کھیل رہے ہیں اور آج تک کبھی ایسا نہیں دیکھا کہ ٹیمیں ہاتھ نہ ملائیں۔ ماضی میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات زیادہ کشیدہ رہے لیکن اس طرح کی مثال کرکٹ میں کبھی سامنے نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گراؤنڈ کے باہر کیا ہورہا ہے وہ ہمارے کنٹرول میں نہیں، چاہے میڈیا ہو یا کوئی اور، ہم صرف وہی کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ہمارے بس میں ہے۔ باہر کوئی کچھ بھی بولے، ہمیں فرق نہیں پڑتا، ہمارا مقصد صرف ایشیا کپ جیتنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ فائنل: پاکستان کا بدلے کا عزم، بھارت کی ہیٹ ٹرک کی تیاری
بطور بیٹر سب کی ذمہ داری ہے کہ اچھی کرکٹ کھیلیں۔ سلمان علی آغا نے کہا کہ ہوسکتا ہے ہم نے اپنا بہترین کھیل فائنل کے لیے بچا رکھا ہو، کل سب دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپنی گیم پلان کے مطابق 40 اوورز تک کھیل گئے تو پاکستان کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتا ہے، انشاللہ کل پاکستان کو جیتتے ہوئے دیکھیں گے۔
ٹاس سے متعلق سوال پر کہا کہ اب تک کسی میچ میں ٹاس فیصلہ کن ثابت نہیں ہوا، کل بھی صورتحال یہی ہوگی۔ روایتی فوٹوشوٹ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنا پروٹوکول فالو کریں گے، اگر مخالف ٹیم آئے تو خوشی سے، نہ آئے تو بھی ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
صائم ایوب کے بارے میں سلمان علی آغا نے کہا کہ وہ اگلے 10 سال پاکستان کی نمائندگی کرسکتے ہیں، اس طرح کے کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنا ضروری ہے۔ ان کی فیلڈنگ اور باؤلنگ سب نے دیکھی، بیٹنگ میں اب تک نہیں چمک سکے لیکن امید ہے فائنل میں کردار ضرور ادا کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایشیا کپ بھارت پاکستان سلمان علی آغا فائنل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایشیا کپ بھارت پاکستان سلمان علی ا غا فائنل سلمان علی آغا نے سلمان علی ا غا فرق نہیں پڑتا غا نے کہا نے کہا کہ جیتنا ہے ایشیا کپ
پڑھیں:
مغربی ایشیا میں مذموم اسرائیلی منصوبوں کے بارے حزب اللہ کا انتباہ
دمشق پر حکمراں باغیوں کیجاب سے تمام صیہونی احکامات کی مکمل تعمیل کے باوجود شام پر وسیع اسرائیلی حملوں کے تسلسل کیجانب اشارہ کرتے ہوئے حزب اللہ لبنان کے رکن سیاسی بیورو نے متنبہ کیا ہے کہ قابض صیہونی، عراقی سرحدوں تک جا پہنچے ہیں! اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے رکن سیاسی کونسل محمود قماطی نے متنبہ کیا ہے کہ "گریٹر اسرائیل" نامی اہم و حقیقی خطرے کے پیش نظر کسی بھی سیاسی گروہ کو قابض صہیونی دشمن کے ساتھ "تعاون" ہرگز نہیں کرنا چاہیئے۔ الاخبار کے مطابق محمود قماطی نے کفرسالا شہر میں ایک یادگاری تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ لبنان کی تباہی کا انتباہ کوئی مبالغہ آرائی یا سیاسی نظریہ نہیں جبکہ گریٹر اسرائیل کے بارے خود نیتن یاہو بھی بات کر چکا ہے، لہذا یہ ہمارا قومی و لبنانی حق ہے کہ ہم امریکیوں کو یہ اجازت ہرگز نہ دیں کہ وہ لبنانی حکومت کو یہ کہے کہ وہ اسرائیل کے مفاد میں فلاں کام انجام دے.. یہ کام ہمارا کم از کم حق ہے!
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ شام کا تجربہ ہمارے سامنے موجود ہے، یہ ملک بغیر کسی اعتراض کے، جو کچھ بھی امریکی کہتے ہیں، بلا چون و چرا انجام دیتا ہے لیکن ان کا اس طرح سے مکمل "ہتھیار ڈال دینا" بھی اسرائیل کو شام پر روزانہ حملے کرنے سے روک نہیں پاتا کیونکہ شام میں کوئی مزاحمت ہی نہیں! حزب اللہ لبنان کے سینیئر رکن نے تاکید کی کہ جس مسئلے کو کچھ لوگ سمجھنے اور حتی مانتے سے بھی انکار کر رہے ہیں، وہ یہ ہے کہ اسرائیل کی سرحدیں عراق کی سرحدوں تک جا ملی ہیں۔ محمود قماطی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے بھر میں ہم پر بڑی تبدیلیاں مسلط کی جا رہی ہیں جبکہ ہم کم از کم ہم یہ ضرور کر سکتے ہیں کہ ہم اپنی پوری طاقت و صلاحیت کے ساتھ ان بڑے آپشنز کو مسترد کر دیں کہ جو نہ صرف لبنان بلکہ تمام عرب ممالک کے لئے خطرہ ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ ملک کو امریکہ و اسرائیل کے مینڈیٹ کے تحت لانے کا ایک اعلانیہ منصوبہ موجود ہے.. جبکہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ لبنان، ہر قسم کے دفاعی، اقتصادی یا حتی کہ بنیادی ترین معاشی صلاحیتوں سے بھی محروم ہو جائے کیونکہ وہ لبنان کو تقسیم کر دینا چاہتا ہے۔ محمود قماطی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم اپنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، تو درحقیقت یہ بیان؛ سیاسی اور قومی اصولوں کے عین مطابق اور تمام لبنان کے لئے اس وجودی خطرے کے پیش نظر ایک "کم از کم کام" ہے کہ جسے انجام دیا جا سکتا ہے۔