یوم آزادی اور معرکہ حق کی مرکزی تقریب میں ترکیہ اور آذربائیجان کی مسلح افواج کا دستہ بھی شریک
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک : یوم آزادی اور معرکہ حق کی مرکزی تقریب میں ترکیہ اور آذربائیجان کی مسلح افواج کا دستہ بھی شریک ہے
اسلام آباد کے جناح اسپورٹس کمپلیکس میں یومِ آزادی اورمعرکہ حق کی فتح کی تقریب میں برادر اسلامی ملک ترکیہ اور آذربائیجان کی مسلح افواج کا دستہ بھی شریک ہوا۔جناح اسپورٹس کمپلیکس میں یومِ آزادی اورمعرکہ حق کی فتح کی تقریب جاری ہے۔تقریب میں صدرمملکت آصف علی زرداری، وزیرِاعظم شہباز شریف اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان شریک ہیں،تقریب میں وفاقی کابینہ کے ارکان، قومی اسمبلی اورسینیٹ ارکان اوردوست ممالک کے سفراء بھی شریک ہیں۔یومِ آزادی اور معرکہ حق کی فتح کی تقریب میں بڑی تعداد میں شہری بھی شریک ہیں۔
جشن آزادی کی خوشیاں، برائلر گوسشت کی نئی قیمت کیا؟
تقریب میں ترکیہ اور آذربائیجان کی مسلح افواج کے دستوں نے مارچ پاسٹ کیا۔ دونوں برادر ممالک کی افواج کے دستے سلامی کے چبوترے سے گزرے تو عوام کی جانب سے بھی ان کا بھر پور استقبال کیا گیا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ا ذربائیجان کی مسلح افواج آزادی اور بھی شریک
پڑھیں:
اختلافات میں شدت، امریکا نے غزہ سیز فائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو باہر کر دیا
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور تمام اہم فیصلے خود کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں سیز فائر اور انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور تمام اہم فیصلے خود کر رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق یہ مرکز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے، جس کے ذریعے اقوام متحدہ کی منظوری سے انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) غزہ کا کنٹرول سنبھالے گی اور اسرائیلی افواج وہاں سے انخلا کریں گی۔ امریکا کے مطابق آئی ایف میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے، جنہیں دو سالہ مینڈیٹ دیا جائے گا، تاہم واشنگٹن اپنی افواج نہیں بھیجے گا اور ترکی، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے شرکت پر بات چیت جاری ہے۔
اسرائیل نے ترکیہ کی افواج کی ممکنہ شمولیت پر اعتراض کیا ہے، جبکہ عرب ممالک حماس سے براہ راست تصادم کے خدشے کے باعث محتاط ہیں۔ اس دوران امریکا نے اپنے امن منصوبے کو اقوام متحدہ کی قرارداد میں مکمل طور پر شامل کر لیا ہے، جس کے تحت مستقبل میں غزہ کا انتظام بورڈ آف پیس سے فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیا جائے گا، بشرطیکہ وہ اصلاحاتی پروگرام مکمل کرے۔ یہ پیشرفت اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ غزہ کے مستقبل میں اسرائیل کا اثر و رسوخ محدود اور امریکا کا کنٹرول بڑھتا جا رہا ہے۔