10 لاکھ مسلمانوں کوملک بدر کرنے کا اسرائیلی منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
غزہ میں یہودی درندوں کی قتل وغارت گری، 12 مسلم شہیدکردیے
حماس کا وفد جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت کیلیے مصر پہنچ گیا
یہودی فوج نے آج صبح سے غزہ بھر میں کم از کم 12 فلسطینیوں کو شہیدکردیا، جن میں پانچ بچے اور پانچ امداد کے خواہشمند شامل ہیں۔ غزہ میں چار الجزیرہ صحافیوں اور دو فری لانسرز کے ہدف بنا کر قتل کیے جانے کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے۔ایک حماس وفد جنگ بندی کے معاہدے پر مزید بات چیت کے لیے مصر پہنچ گیا ہے، جبکہ اسی دوران اسرائیل غزہ سٹی پر قبضہ کرنے، تقریبا 10 لاکھ فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کرنے اور انہیں مزید جنوب میں قائم ارتکاز کے علاقوں کی طرف دھکیلنے کے منصوبے کو آگے بڑھا رہا ہے۔اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں اب تک کم از کم 61,599 افراد ہلاک اور 154,088 زخمی ہو چکے ہیں۔ اندازا 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا
ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے، جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں، جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے، تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔ مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہوسکی۔ کرفیو کی وجہ سے کئی فلسطینی شہری اپنے گھروں تک واپس نہیں جا سکے اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔ یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔ یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے، جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ تاریخی ابراہیمی مسجد 1994ء میں تقسیم کی گئی تھی، اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔ اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔ 2023ء کے اکتوبر میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے مسلمانوں کے لیے ان کے مذہبی مواقع پر مکمل رسائی کی یقین دہانی نہیں کی ہے۔ ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے، جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں، جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔