قومی اسمبلی: انسداد دہشت گردی بل منظور، فورسز مشکوک شخص کو 3 ماہ قید رکھ سکیں گی: یوم آزادی، معرکہ حق پر قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار +نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی نے روٹین کا ایجنڈا معطل کرکے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024ء منظور کرلیا جس کے تحت مسلح افواج یا سول آرمڈ فورسز کسی بھی مشکوک شخص کو حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت جاری اجلاس میں جے یو آئی رکن عالیہ کامران نے سوال اٹھایا کہ آخر کیا جلدی ہے کہ اس بل کو اچانک منظور کیا جارہا ہے؟۔ اپوزیشن نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024ء کی مخالفت کرتے ہوئے گنتی کو چیلنج کردیا۔ اس پر سپیکر قومی اسمبلی نے گنتی شروع کرائی جس میں حکومتی ارکان کی تعداد بل کی حمایت میں زیادہ نکلی۔ اس کے ساتھ قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگردی بل 2024ء کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ بل کی حمایت میں 125ووٹ آئے جبکہ اس کی مخالفت میں 45 ووٹ آئے۔ اپوزیشن نے بل کی منظوری کے دوران احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔ بل کے تحت سکیورٹی اداروں کو کسی بھی شخص کو تین ماہ تک حراست میں رکھنے کا اختیار دے دیا گیا جس میں ٹھوس ثبوت کے بعد جے آئی ٹی کی منظوری سے مزید تین ماہ کی توسیع کی جاسکے گی۔ جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے اسے کالا قانون قرار دے دیا۔ وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ 2012ء والے حالات دوبارہ اس ملک میں ہیں، ایک ماہ میں 4 میجرز شہید ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون بنانا ضروری ہے، ہمیں فورسز کی مدد کرنی ہے، اس قانون سے مسنگ پرسنز کے مسئلے سے نجات ملے گی۔ سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ماہر قوانین جانیں کہ یہ کتنا ضروری ہے یا نہیں، ایسے قوانین سے متعلق ماضی بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان قوانین کے تحت پاکستان کے ہر شہری کو پیدائشی مجرم بنا دیا ہے، کوئی بھی ادارہ کسی کو بھی گرفتار کر لیتا ہے اور ثابت اس شخص نے کرنا ہے کہ وہ بے گناہ ہے۔ ترمیم عالیہ کامران نے پیش کی جبکہ حکومت نے اس کی مخالفت کی۔ سپیکر نے ترمیم پر ووٹنگ کروائی جس میں صرف 41 اراکین نے اس حمایت کی۔ عالیہ کامران کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئی جس کے بعد جے یو آئی ف ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کرگئی۔ قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگری ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔ انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 3سال کیلئے نافذ العمل ہوگا۔ بل کے تحت سیکشن 11 فور ای کی ذیلی شق ایک میں ترمیم کر دی گئی۔ ترمیم کے تحت مسلح افواج یا سول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو تین ماہ تک حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی۔ ملکی سلامتی، دفاع، امن و امان، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جا سکے گا۔ ان جرائم میں ملوث شخص کی حراست کی مدت آرٹیکل 10 کے تحت 3 ماہ سے بڑھائی جا سکے گی اور چھ ماہ تک کی جاسکے گی۔ بل کے متن کے مطابق زیر حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی۔ متعلقہ تحقیقاتی ٹیم ایس پی رینک کے پولیس آفیسر، خفیہ سول، فوجی ایجنسیوں، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں پر مشتمل ہوگی۔ انسداد دہشتگری ایکٹ میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر کی ترامیم بھی منظور کرلی گئیں۔ بل کے متن کے مطابق ٹھوس شواہد کے بغیر کسی بھی شخص کو حراست میں نہیں لیا جا سکے گا۔ اس میں زیر حراست شخص کی تین ماہ سے زائد مدت کیلئے حراست کیلئے ٹھوس ثبوت لازمی قرار دیا گیا ہے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سید نوید قمر کی ترامیم سے یہ بل بڑی حد تک متوازن ہوگیا ہے۔ اب محض شک کی بجائے ٹھوس ثبوت پر ہی کسی شخص کو حراست میں لیا جاسکے گا۔ قومی اسمبلی نے پیٹرولیم ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ پٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ اور غیر قانونی نقل و حمل پر 10 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی اور بنا لائسنس کام کرنے پر متعلقہ جگہ کو سیل کیا جائے گا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی غیر قانونی فروخت پر مشینری، آلات، سازو سامان، ٹینک اور کنٹینر ضبط ہوں گ۔، متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز ڈی سی کی ہدایات پر کارروائی کرنے کے مجاز ہوں گے۔ بل کی شقوں کے مطابق بغیر لائسنس فروخت اور پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی پر ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔ وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ 13 نئی کمپنیوں کو پاکستان میں تیل کے ذخائر تلاش کے ٹھیکے دیئے گئے ہیں۔ پاکستان میں تیل و گیس کی دریافت سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پر بحث ہوئی۔ پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی نے توجہ دلاؤ نوٹس پر سوال اٹھایا کہ امریکی صد رٹرمپ کے پاکستان میں وسیع تیل کے ذخائر کے حوالے سے بیان کی حقیقت کیا ہے؟۔ ڈاکٹر نفسیہ شاہ نے کہا کہ امریکی صدر ہمیں پاکستان میں ذخائر کا بتا رہے ہیں حکومت پاکستان کیوں نہیں بتا رہی ہے؟۔ خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت سے یوٹیلٹی سٹورز کی بندش پر توجہ دینے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناانصافی ہے اور ہم حکومت سے اس پر جواب طلب کرتے ہیں۔ حکومت سے درخواست ہے کہ اس پر دوبارہ توجہ دی جائے۔ یہ انتہائی تشویشناک امر ہے۔ وفاقی حکومت اس معاملے پر توجہ دے۔ یہ لوگوں کے معاشی مستقبل کا معاملہ ہے۔ قومی اسمبلی میں یوم آزادی اور معرکہ حق پر متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی۔ قرارداد میں وطن کیلئے لازوال قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ قرارداد میں ملکی سالمیت اور خود مختاری کی ہر قیمت پر حفاظت کا عزم دہرایا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی قومی اسمبلی نے کسی بھی شخص کو پاکستان میں مصنوعات کی نے کہا کہ تین ماہ کے تحت
پڑھیں:
قومی اسمبلی:انسداد دہشتگری ترمیمی بل منظور ، اپوزیشن کی مخالفت
ویب ڈیسک: سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں انسداد دہشتگردی بل 2024کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
اپوزیشن نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کی، اپوزیشن نے بل کی منظوری کے دوران احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ان قوانین کے تحت پاکستان کے ہرشہری کو پیدائشی مجرم بنا دیا ہے، کوئی بھی ادارہ کسی کو بھی گرفتارکرلیتا ہے، ثابت اسی شخص نے کرنا ہے کہ وہ بے گناہ ہے، غلط قانون کو بطورنظیر پیش نہیں کیا جا سکتا۔
جشن آزادی کی خوشیاں، برائلر گوسشت کی نئی قیمت کیا؟
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ایسے قوانین سے متعلق ماضی بھی ہے، یہ دہشتگردی صرف پاکستان میں نہیں دنیا بھر میں ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کی مخالفت کر دی، کہا آئین کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا، یہ قانون آئین کے آرٹیکل 10 کے خلاف ہے، سپریم کورٹ نے بھی حکم دے رکھا ہےکہ بنیادی آئین کےمنافی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سیکشن 11 میں تبدیلی کر کے لفظ حکومت شامل کیا جا رہا ہے، اس قانون کے تحت کسی بھی فرد کو پہلے3 ماہ اور پھر 3 ماہ مزید بھی نظر بند رکھا جا سکےگا، اس طرح کے قوانین لانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
پنجاب پولیس میں بھرتیاں, ویٹنگ لسٹ کے امیدواروں کیلئے بڑی خوشخبری