اسلامی مزاحمت مسلح باقی رہے گی، رہنما حزب اللہ لبنان
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
لبنان کی پارلیمنٹ میں حزب اللہ لبنان کے رکن علی المقداد نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران لبنان کا دوست ملک ہے اور یہ امریکہ اور اسرائیل ہیں جنہوں نے لبنان کی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے اور وہ لبنانی حکومت پر حکم جاری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان سے وابستہ رکن لبنان پارلیمنٹ اور وفاداری پارلیمانی اتحاد کے رکن علی المقداد نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل علی لاریجانی کے حالیہ دورہ لبنان کو کامیاب قرار دیتے ہوئے تاکید کی ہے کہ ایران لبنان کا دوست ملک ہے جبکہ امریکہ اور اسرائیل لبنان کی سرزمین غصب کرنے کے ساتھ ساتھ لبنانی حکومت کو ڈکٹیشن دینے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے لبنان کو اپنی سرزمین آزاد کروانے میں بہت مدد فراہم کی ہے۔ علی المقداد نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے لبنان میں فتنہ انگیزیوں اور خاص طور پر علی لاریجانی کے دورہ لبنان کے موقع پر منفی پروپیگنڈے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "آج ہم لبنان کے اندرونی معاملات میں جس امریکی مداخلت کا مشاہدہ کر رہے ہیں وہ محض سرپرستی اور ڈکٹیشن سے کہیں بڑھ کر ہے اور اب وہ حکم جاری کرنے پر آ گئے ہیں۔" انہوں نے لبنان میں اسلامی مزاحمت کی بقا اور طاقتور رہنے پر زور دیتے ہوئے کہا: "ہم گذشتہ طویل عرصے سے لبنان اور ایران کے درمیان اقتصادی، سماجی اور سیاسی تعلقات میں فروغ کے خواہاں ہیں اور ہر ملک کا سرکاری عہدیدار ان مملک کا دورہ کرنے کا حق رکھتا ہے جن سے اس ملک کے تعلقات استوار ہوتے ہیں۔"
حزب اللہ لبنان کے رکن پارلیمنٹ علی المقداد نے مزید کہا: "علی لاریجانی کے دورہ بیروت پر تعجب کا اظہار کیوں کریں؟ کیا یہ دورہ اس مقصد کے لیے انجام پایا ہے کہ ایران لبنان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے؟ سب جانتے ہیں کہ جس نے لبنان پر قبضہ کر رکھا ہے وہ غاصب صیہونی رژیم اور امریکہ ہیں جبکہ مغربی اور کچھ عرب ممالک بھی اس میں ملوث ہیں۔" انہوں نے اسلامی مزاحمت کے ہتھیاروں کے بارے میں جاری حالیہ تنازعہ کے بارے میں کہا: "حزب اللہ کے ہتھیار باقی رہیں گے اور یہ ایک اندرونی مسئلہ ہے۔ جب غاصب صیہونی رژیم لبنان کی تمام سرزمین سے باہر نکل جائے گا، جارحانہ اقدامات روک دے گا، لبنانی قیدیوں کو آزاد کر دے گا اور لبنان کی تعمیر نو کا کام شروع ہو جائے گا تو اس وقت ہم لبنان کی دفاعی حکمت عملی کا جائزہ لیں گے۔" اسی طرح گذشتہ روز لبنان پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل علی لاریجانی کے دورہ لبنان پر کچھ حلقوں کی جانب سے فتنہ انگیزیوں کو کم اہمیت قرار دیتے ہوئے کہا تھا: "بھائیو، پرسکون رہو، ایران لبنان کا دوست ملک ہے اور خطے میں اس کی اہم پوزیشن کی خاطر بدستور ہمارا دوست ملک باقی رہے گا۔" انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ لبنان ہر گز ختم نہیں ہوئی اور تمام تر مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود لبنان کی بڑی جماعتوں میں سے ایک ہے۔ ہمیں اس بات پر توجہ کرنی چاہیے کہ قومی امور صرف ایک قبیلہ یا گروہ نہیں چلا سکتا۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علی لاریجانی کے علی المقداد نے حزب اللہ لبنان ایران لبنان انہوں نے لبنان کی لبنان کے دوست ملک کہ ایران ہے اور
پڑھیں:
صمود فلوٹیلا دنیا میں مزاحمت کی ایک بہت بڑی علامت بن گیا: حافظ نعیم الرحمان
—فائل فوٹوامیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ صمود فلوٹیلا دنیا میں مزاحمت کی ایک بہت بڑی علامت بن گیا۔
منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو امن منصوبہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پیش کیا ہے اس میں بنیادی فریق کا تذکرہ ہی نہیں، فلسطینی اتھارٹی تک کو اس میں شامل نہیں کیا گیا۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے منصوبے میں اس کا کوئی تذکرہ نہیں کہ فلسطینی ریاست قائم ہو گی، فلسطینی ریاست کو دنیا کے 160 ممالک نے مان لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان کی اسرائیل کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا روکنے کی شدید مذمت اسرائیلی فوج کا صمود فلوٹیلا پر حملہ، سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت کئی افراد زیرِ حراستانہوں نے کہا کہ حماس کو غیرمسلح کرنے کی بات خود ایک غیرقانونی بات ہے، حماس کو اس مسلح مزاحمت کا اختیار اقوام متحدہ کا چارٹر دیتا ہے، یہ چاہتے ہیں کہ غزہ میں نوآبادیاتی نظام بحال کر دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے منصوبے کے اعلان سے پہلے اسے تسلیم کر لیا، امن منصوبے کو ماننے کا مطلب ہوگا کہ ہم کشمیرسے بھی اپنے مؤقف سے دستبردار ہو جائیں۔
امیر جماعت اسلامی نے یہ بھی کہا کہ ہم فلسطین کو ایک آزاد ریاست چاہتے ہیں۔