پابندیوں کی دھمکی شاید پیوٹن کو ملاقات پر آمادہ کرنے میں مؤثر ثابت ہوئی، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ روسی صدر سے ملاقات کیلئے اقتصادی ترغیب دیے جانے پر کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھتا، اقتصادی ترغیبات اور پابندیاں بہت طاقتور ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مجھے لگتا ہے روسی صدر ایک معاہدہ کریں گے، میری پابندیوں کی دھمکی شاید پیوٹن کو ملاقات پر آمادہ کرنے میں مؤثر ثابت ہوئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیوٹن سے ملاقات کیلئے اقتصادی ترغیب دیے جانے پر کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھتا، اقتصادی ترغیبات اور پابندیاں بہت طاقتور ہیں۔
پیوٹن سے ملاقات کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی کو ملاقات کیلئے بلائوں گا، فالو اپ ملاقات کے لیے 3 ممکنہ مقامات کا آپشن موجود ہے، اگر ملاقات ناکام ہوئی تو کسی کو فون نہیں کروں گا۔ نہیں جانتا فوری جنگ بندی حاصل کر سکیں گے یا نہیں، پیوٹن سے ملاقات اچھی رہی تو زیلنسکی اور یورپی راہنماؤں کو کال کروں گا۔ روسی صدر سے ملاقات کے فوراً بعد پریس کانفرنس کروں گا، پریس کانفرنس مشترکہ ہو گی یا نہیں، یہ نہیں جانتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے ملاقات
پڑھیں:
الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی تاریخی ملاقات، یوکرین جنگ بندی پر امکانات اور اختلافات زیر بحث
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جمعہ کو الاسکا میں ملاقات کریں گے تاکہ فروری 2022 سے جاری یوکرین جنگ کے ممکنہ خاتمے پر بات کی جا سکے۔ یہ ملاقات کئی ناکام مذاکرات، ٹیلی فونک رابطوں اور سفارتی کوششوں کے بعد ہو رہی ہے جن میں اب تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
جولائی 2025 میں استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان تین دور کے مذاکرات ہوئے تھے جن میں قیدیوں کے تبادلے اور لاشوں کی واپسی پر اتفاق ہوا، مگر جنگ بندی ممکن نہ ہو سکی۔ یہ جنگ اب تک لاکھوں جانیں لے چکی ہے اور دونوں ممالک کی معیشت اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا چکی ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ الاسکا سمٹ میں پیوٹن سے ملاقات ایک ابتدائی جانچ ہو گی تاکہ دیکھا جا سکے کہ وہ امن معاہدے پر تیار ہیں یا نہیں۔ ان کا مقصد ایسا تصفیہ ہے جو روس اور یوکرین دونوں کے لیے قابل قبول ہو، تاہم اس کی کامیابی کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سب سے عملی راستہ پیوٹن کی جانب سے 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی کی تجویز قبول کرنا ہو گا، جس پر یوکرین پہلے ہی رضامند ہے۔
الاسکا، جو 1867 تک روس کا حصہ تھا، اس ملاقات کے لیے خصوصی اہمیت رکھتا ہے اور پیوٹن پہلی بار یہاں آئیں گے۔ ملاقات کے اعلان کے بعد سفارتی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے۔ یورپی یونین نے امریکی کوششوں کی حمایت کی، یوکرینی صدر زیلنسکی نے متعدد عالمی رہنماؤں سے بات کی جبکہ پیوٹن نے چین، بھارت، برازیل اور سابق سوویت ریاستوں کے رہنماؤں سے رابطے کیے۔
ٹرمپ نے جنگ کے خاتمے کے لیے زمین کے تبادلے کی تجویز بھی دی، جسے زیلنسکی نے مسترد کر دیا۔ روس یوکرین کی غیرجانبداری اور نیٹو میں شمولیت ترک کرنے پر زور دے رہا ہے، جبکہ ماہرین کے مطابق یوکرین کو ایسی مضبوط سلامتی ضمانتیں درکار ہیں جو 1994 کے بڈاپیسٹ میمورنڈم سے کہیں زیادہ مؤثر ہوں۔
Post Views: 7