Daily Sub News:
2025-11-19@01:28:04 GMT

معرکہ حق کا اعتراف ِ حق

اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT

معرکہ حق کا اعتراف ِ حق

معرکہ حق کا اعتراف ِ حق WhatsAppFacebookTwitter 0 15 August, 2025 سب نیوز

نوید امان خان. پن پوائنٹ

وطن عزیز کے اٹھہتر سال کی آزادی کا جشن معرکہ حق کی فتح کی سرشاری نے دوبالا کردیا ہے۔ حصول آزادی سے تحفظ آزادی کے سفر میں قوم زخم کھاتی، کامیابیاں اور کامرانیاں سمیٹتی اس منزل تک آن پہنچی ہے لیکن الحمدللہ ، قومی وجود پر زخم لگنے کے باوجود اس کی قوت مزمحل نہیں ہوئی بلکہ اُس کے عزم واردارے کی حرارت اور توانائی مزید بڑھی ہے۔ یوم آزادی کے رنگ معرکہ حق میں اپنے اپنے شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے والی شخصیات کو اعزازات کی تفویض سے مزید نکھر گئے۔ شیرِ پاکستان فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحرشمشاد مرزا، شاہین ِ پاکستان ائیر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو، پاکستان کے پانیوں میں وطن کی حفاظت یقینی بنانے والے ایڈمرل نوید اشرف سمیت افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں، شہدائے پاکستان، سول سروس کے افسران اور صحافتی شخصیات کے علاوہ دلیر شہریوں کو اعزازت عطا کئے گئے۔ تقریب کا سب سے خوبصورت پہلو وہ منظر تھا جب شہیدوں کے والدین ، اہل خانہ اور معرکہ حق میں زخمی ہونے والے جوانوں کی آمد پر فیلڈمارشل سمیت عسکری قیادت اور تمام حاضرین محفل نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر احترام اور عقیدت کا اظہار کیا۔ اس منظر سے کئی حاضرین کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ وطن کے لئے اس سے بڑی قربانی نہیں ہوسکتی جس کا اعزاز و اکرام اور انعام تو بس اللہ کریم ہی عطا فرماسکتے ہیں۔ تقریب کا دوسرا خوبصورت پہلو یہ تھا کہ پاکستان کے دفاع، سلامتی اور عزت و وقار کے لئے ہر محاذ پر خدمات انجام دینے والوں کی پزیرائی ہوئی۔ یہ پوری قوم کی وحدت اور وطن کے لئے ایک ہوکر لڑنے کا پیغام تھا۔ یہی وہ جذبہ ہے جو پاکستان کی ترقی کی ضمانت بن سکتا ہے۔ شکووں، گلوں اور محرومیوں کی بات ہوسکتی ہے لیکن کچھ مرحلے ایسے ہوتے ہیں جن میں اِن سب کو بھلا کر ایک بڑے مقصد کے لئے ایک ہونا ہی دانشمندی اور قومی بقا کے اعلی نصب العین کی تکمیل کا تقاضا ہوتا ہے۔

اعزازات کی تقاریب تو کوئی نئی بات نہیں ، یہ ہر سال کی روایت ہے لیکن معرکہ حق کی نسبت نے اسے خاص بنا دیا جس میں کئی خاص پہلو اور بھی تھے جن میں ایسے افراد بھی شامل تھے جنہیں سچ میں کہا جائے تو ’گم نام ہیروز‘ کہنا زیادہ مناسب ہوگا۔ ایسا ہی ایک نام عزیزم ارشد محمود ملک کا بھی تھا۔ رحمت خدا وندی کا جانے کون سا جلوہ تھا جو ایک سوٹڈ بوٹڈ اور سجے سنورے جوان ارشد ملک کو فقروگوشہ نشینی کی زندگی کی طرف لے گیا۔ بقول استادگرامی عرفان صدیقی، ارشد ملک درویش ہے۔ پرانے دوست ہونے اور ارشد ملک کو قریب سے جاننے کی وجہ سے میں یہ نہیں کہوں گا کہ یہ وزیراعظم محمد شہباز شریف صاحب کی ذاتی سرپرستی اور ایک جوان رعنا با صلاحیت لکھاری کی عزت افزائی ہے بلکہ میں یاروں کے یار جاوید شہزاد مرحوم کو یاد کرتے ہوئے بس یہ گواہی دوں گا کہ ’ارشد ملک تمہیں ماں جی کی دعا لگ گئی ہے جن کی محبت آج بھی آنسو بن کر تمہاری آنکھوں سے رواں ہوجاتی ہے۔‘ آج ماں جی حیات ہوتیں تو جناب صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ہاتھوں تمہارے سینے پر سجنے والے اعزاز پر بہت خوش ہوتیں اور اُن کی تمام عمر کی محنت کی تھکن اتر جاتی۔ ارشد ملک کو جاننے والے جانتے ہیں کہ وہ اپنے لئے کچھ نہ کرنے پر ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنتا ہے لیکن شکر ہے کسی نے تو اس کی گوشہ نشینی میں انقلاب برپا کردینے والی صفت کا اعتراف کیا۔ تحریک انصاف کو’ تحریک‘ میں بدلنے والے دو مخلص کردار اکبر ایس بابر اور ارشد ملک ہیں لیکن دونوں کا مسئلہ یہ ہے کہ دونوں ہی کریڈٹ لینے اور خودنمائی سے سینکڑوں کوس دور رہتے ہیں۔ دوسروں کو آگے کرکے خود پیچھے ہوجاتے ہیں۔ ارشد ملک نے تو نہایت روشن صحافتی کیرئیر اور ایک بڑے چینل میں آفر بھی نظریے کی لگن میں قربان کردی تھی لیکن اللہ تعالی کسی کی محنت رائیگاں نہیں فرماتا۔

جناب عطاءاللہ تارڑ جواں سال ہی نہیں جواں ہمت بھی ہیں جنہوں نے جس دلیری سے پی ٹی آئی کے دورِ انتقام کا سامنا کیا تھا اور وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ عدالتوں اور انتقام گاہوں میں پروانہ وار موجود رہتے تھے، اسی دبدبے، تنتنے اور ہمہمے سے بھارت کو ابلاغی محاذ پر ناک آﺅٹ کردیا۔ محترمہ عنبرین جان قابل فخر ہیں۔وہ 1965 کی جنگ میںوطن عزیز پر قربان ہونے والے والد میجر عارف جان شہید کی بیٹی ہیں۔ حلیم طبعیت اور پیشہ ورانہ قابلیت اُن کی پہنچان ہے۔ ہمیشہ دلنشیں مسکراہٹ کے ساتھ دوستوں کو سینے سے لگا لینے والے مبشر حسن اگرچہ پرنسپل انفارمیشن افسر کی نہایت دو دھاری تلوار پر چلنے والی نوکری پر مامور ہیں لیکن اُن کی زندہ دل شخصیت ایسی طلسم ہوشربا ہے جس میں جانے والا پھر اس سے نکل نہیں پاتا۔ کبھی راضی نہ ہونے کی پہچان رکھنے والے میڈیا کو راضی رکھنا وہ جانتے ہیں۔ کسی کو ناراض نہیں ہونے دیتے۔ یہ خداد صلاحیت اپنی جگہ لیکن معرکہ حق میں انہوں نے خاموشی سے جو کردار ادا کیا ہے، انہیں ملنے والا تمغہ اصل میں اس کی عوامی سطح پر اعتراف کی شہادت ہے۔

جناب مجیب الرحمن شامی، حامد میر، جاوید چوہدری، سلیم صافی، عامر الیاس رانا سمیت دیگر صحافی دوستوں کو بھی اعزازات سے نوازا گیا جو پوری صحافتی برادری کے لئے اعزاز ہے۔ میری اُن تمام دوستوں سے گزارش ہوگی کہ کسی کی عزت افزائی پر خوش ہونا سیکھیں جو کیڑا کاری کی چھابڑیاں لگا کر سبزی فروش کی طرح حسد کی سودا فروشی میں مبتلا ہیں۔ اعزاز محض ایک اعتراف ہوتا ہے۔ اصل بات خوشیاں بانٹنا اور ایک دوسرے کی قدر افزائی کرنا ہے جس میں ہم کنجوس ہوتے جارہے ہیں۔ ارشد ملک کو اعزاز سے نوازا گیا تو کامران شاہد کے پروگرام میں حاسدانہ طعنہ زنی پر افسوس ہوا.

رنج ہوتا ہے جب صحافت میں ساری زندگی ساکھ، دیانت اور پیشہ ورانہ عزت کمانے والوں کو آج کے دیہاڑی دار”بازاری تجزیہ نگاری” کی ناوک میں دشنام کے تیر رکھ کر نشانہ بناتے ہیں۔ مصطفی خاں شیفتہ کی زباں میں ‘دامن کو زرا دیکھ زرا بند قبا دیکھ۔۔۔۔’

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا تھا کہ بے عیب انسان مت ڈھونڈو ورنہ اکیلے رہ جاﺅ گے۔ ہم خامیوں خوبیوں کا مجموعہ ہیں۔ گندگی ڈھونڈ کر اُس پر بیٹھنے والی مکھی بننے کے بجائے، شہد کی مکھی بننا زیادہ درست رویہ ہے جو ہر پھول پر بیٹھتی اور اس سے شہد بناتی ہے۔ محبت سے بڑی کوئی طاقت نہیں، احترام اور اخلاق سے بڑھ کر کوئی اور قرینہ نہیں ہوسکتا جس سے خدا بھی خوش ہوتا ہے، جو نبی اکرم ﷺ کی سنت پاک ہے اور جس سے دِل قریب آتے ہیں۔ پھر ایک دوسرے کے بارے میں جانے بغیر ہی طنز اور تنقید کی یلغار کردینا ایسا ہی ہے جیسے پہلگام کے جھوٹ کی بنیاد پر پاکستان پر بھارت کی حملے کی حماقت۔ اِن دونوں رویوں کا انجام ہزیمت اور رسوائی پر ہوتا ہے۔ ایسے کرداروں کے خلاف رب کریم معرکہ حق کرتا ہے ۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور مائیکرونیشیا میں باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات کا آغاز ہوگیا آزادی کا 78 سالہ سفر اور خواتین کا کردار امن یا کشیدگی: پاکستان بھارت تعلقات کے مستقبل پر نظر ثانی بی ایل اے بے نقاب: دہشت گردی اور مودی کی پشت پناہی کا گٹھ جوڑ سردار ایاز صادق، جامعہ نعیمیہ اور حلقہ کی تبدیلی واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج آزادی کا مطلب کیا؟ — تجدیدِ عہد کا دن TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: معرکہ حق

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت کے 2 مزید ججز جسٹس روزی بڑیچ اور جسٹس ارشد شاہ نے حلف اٹھالیا

پیر کے روز وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی ) کے 2 مزید ججز نے حلف اٹھایا۔ایف سی سی کے چیف جسٹس امین الدین خان نے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس ارشد حسین شاہ سے حلف لیا، اپنے حلف میں دونوں ججز نے آئین کی پاسداری کرنے کا عہد کیا۔ججز نے حلف میں کہا کہ ’میں صدق دل سے حلف اٹھاتا ہوں کہ پاکستان کے ساتھ حقیقی وفاداری رکھوں گا، اور بطور جج ایف سی سی پاکستان اپنے فرائض ایمانداری سے، اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق وفاداری کے ساتھ انجام دوں گا۔ایف سی سی کے دیگر ارکان جسٹس سید حسن اظہر رضوی، عامر فاروق، علی باقر نجفی اور کے کے آغا نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں حلف اٹھایا تھا۔ذرائع نے پہلے بتایا تھا کہ جسٹس ارشد حسین شاہ کو اس وقت تعینات کیا گیا تھا، جب سپریم کورٹ کی جسٹس مسرّت ہلالی نے ایف سی سی میں شمولیت سے معذرت کرلی تھی۔صدر آصف علی زرداری نے گزشتہ ہفتے جسٹس امین الدین کو ایف سی سی کا چیف جسٹس مقرر کیا تھا، بعد ازاں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی تھی۔

ایف سی سی کی ابتدائی تشکیل صدر کے حکم کے ذریعے طے کی گئی، جب کہ مستقبل میں ججز کی تعداد میں کسی بھی اضافے کے لیے پارلیمنٹ کی منظوری درکار ہوگی۔حکومتی اہلکاروں کے مطابق، ایف سی سی کے قیام کا مقصد سپریم کورٹ کے بوجھ کو کم کرنا، آئینی کیسز کا بروقت فیصلہ یقینی بنانا، اور عدالتی آزادی اور ساکھ کو مضبوط کرنا ہے۔چیف جسٹس اور 4 ججز کے حلف اٹھانے کے بعد ایف سی سی باضابطہ طور پر جمعہ کو کام شروع کر چکی ہے، نیا آئینی ادارہ وقتی انتظامات کے تحت کام کر رہا ہے، کیوں کہ اس کی مستقل عمارت ابھی تک حتمی طور پر طے نہیں ہوئی۔حلف برداری کی تقریب 5 سینئر ججز اسلام آباد ہائی کورٹ کے بائیکاٹ کے سبب کم توجہ حاصل کر سکی، کیوں کہ سوال اٹھا کہ ایف سی سی میں تقرری کس اصول یا معیار کے تحت کی گئی ہے۔ناقدین نے نشاندہی کی کہ اگر سنیارٹی معیار ہے، تو نئے تعینات ہونے والوں میں سے صرف جسٹس امین الدین سابق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ (سی بی) کے اراکین سے سینئر ہیں، جنہیں نظر انداز کیا گیا ہے۔بیرسٹر علی طاہر نے سندھ ہائی کورٹ میں 27ویں ترمیم کے خلاف درخواست دائر کر دی۔درخواست میں وفاق پاکستان کو وزارت قانون و انصاف کے ذریعے فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے تمام ججز (جنہیں اس درخواست میں غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے)، بشمول چیف جسٹس امین الدین خان، کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلامک سولیڈیریٹی گیمز: ارشد ندیم کل ریاض میں کارکردگی دکھانے کے لیے تیار، قوم سے دعاؤں کی اپیل
  • وفاقی آئینی عدالت کے 2 مزید ججز جسٹس روزی بڑیچ اور جسٹس ارشد شاہ نے حلف اٹھالیا
  • وفاقی آئینی عدالت کے 2مزید ججز جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد شاہ نے حلف اٹھالیا
  • وفاقی آئینی عدالت: 2 نئے ججز جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا
  • وفاقی آئینی عدالت کے دو ججوں جسٹس روزی خان اور ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا
  • ’’آئین نَو‘‘ سے ڈرنے اور ’’طرزِ کہن‘‘ پر اَڑنے والے
  • معرکۂ حق فوج نے جیتا، معرکۂ ترقی ہم سویلینز کو جیتنا ہو گا: احسن اقبال
  • اعصام الحق کی ٹینس میں کامیابیوں کا عالمی سطح پر اعتراف، اے ٹی پی یادگاری شیلڈ سے نواز دیا گیا
  • اعصام الحق کی ٹینس کامیابیوں کا عالمی اعتراف، یادگاری شیلڈ سے نوازا گیا
  • دنیا بھر میں یوکرین کی مدد کا جذبہ خاصا ٹھنڈا پڑ گیا، پولینڈ کے وزیراعظم کا اعتراف